پاکستان

مسلمان اپنےعقائد پرمضبوطی سے عمل پیرا رہتے ہوئے دوسروں کےعقائد اورمقدس ہستیوں کا احترام کریں

سولجر بازار عزاخانہ زھرا (س) کراچی میں شیعہ علما کونسل پاکستان صوبہ سندھ کے انتظام ملکی و بین الاقوامی حالات بالخصوص مشرق وسطی میں یمن کی کشیدہ صورت حال اورامت مسلمہ کو درپیش مسائل پربیداری امت مسلمہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا- مسئلہ یمن کے حوالے سے بناوٹی غلط فہمیوں اور اسے بُنیاد بنا کر وطن عزیز میں اتحاد بین المسلمین کی فضا کوآلودہ کئے جانے کے خطرات کے پیش نظر سنده‍ کے ذمّہ دار شیعہ سُنّی علماء کرام اورسماجی و مذہبی شخصیات نے “بیداری اُمّتِ مسلمہ علماء کانفرنس” کی اہمیت کا اندازه کرتے ہوئے کانفرنس میں بھرپورشرکت کی۔ قابلِ ذکر علماء میں علامہ امیر حسین الحسینی٬ علامہ شیخ نوروز علی٬ علامہ عبّاس کمیلی٬ علامہ شیخ شبّیر حسن میثمی٬ علامہ شیخ ذاکر مدبری ٬علامہ شیخ کرم علی حیدری ٬علامہ عابد رضا عرفانی جبکہ اہلِ سنّت علماء میں جماعتِ اسلامی کے صوبائی امیرجناب اسداُللہ بھٹو اور جمعیتِ علمائے اسلام کے صوبائی رہنما قاضی احمد نورانی صاحب شامل ته‍ے-
کانفرنس کا باقائدہ آغاز تلاوت پاک سے کیا گیا٬ جس کے بعد علماء کرام اپنی آراء کا اظہار کیا٬ جامعہ امام خمینی کے استاد علامہ عابد رضا عرفانی٬ جعفریہ الائنس کے سربراہ علامہ عباس کمیلی ٬ کراچی ڈویژنل سیکریٹری جنرل علامہ فیاض مطہری ٬شیعہ علماء کونسل کراچی ڈویژنل صدرعلامہ جعفر علی سبحانی٬ علامہ علی کرّار نقوی٬ علامہ کرم علی حیدری ٬ ٬شیعہ علماء کونسل سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ ناظر عباس تقوی ٬شیعہ عُلماء کونسل پاکستان کے مرکزی رہنما ڈاکٹرعلامہ شبیر حسن میثمی اور دیگر علماء کرام نے مسئلہ یمن کے پس منظر٬ اس کے حقائق٬ عالمی طاقتوں کی اس مسئلے پردلچسپی کی وجوہات اور اس سلسلے میں پاکستانی کردار پر تفصیلی گفتگو کی گئی اور موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستان کو یمن جنگ میں غیر جانب دارانہ کردار ادا کرنا چاہئے-
اس موقع پر جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما قاضی احمد نورانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جب میں نے فرزندِ امیرِ اھلِ سنّت صاحبزاده شاه انس نورانی سے اس کانفرنس میں آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے کہا کہ ضرور جائیے کیونکہ قبلہ علامہ سید ساجد علی نقوی میرے والد مولانا شاه احمد نورانی کے رفیقِ خاص اور اتحاد بین المسلمین کے بانی اور ملتِ جعفریہ کی سب سے پر وقار اور ذمہ دار شخصیت ہیں-
جماعتِ اسلامی سنده‍ کے امیر اسد اُللہ بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان میں امّتِ مسلمہ کے اتحاد کے لیے قائدِ مِلّتِ اسلامیہ حضرت علامہ سیّد ساجد علی نقوی نے کلیدی کردار ادا کیا ہے-
 علامہ سیّد ساجد علی نقوی نے کانفرنس سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ یمن کے حوالے سے بحثوں کے متعدد عناوین و موضوعات نکالے جاسکتے ہیں اور بحثوں میں کوئی مضاعقہ به‍ی نہیں لیکن بحثیں اخلاق و تہذیب کے دائرے میں ہونی چاہییں٬ یمن کا مسئلہ سیاسی مسئلہ ہے٬ اس کا نہ فرقہ واریت سے تعلق ہے نہ حرمین شریفین سے-
علامہ ساجد علی نقوی  نے کہا کہ ہم نے سب سے پہلے یہ تجویز دی تھی کہ پاکستان کو مسئلہ یمن میں غیر جانب دار رہتے ہوئے مصالحانہ کردار ادا کرنا چاہیے-
بالآخر اسی رائے کو پارلیمنٹ میں کثرتِ رائے سے منظور کرلیا گیا٬ اس لیے نہیں کہ یہ ہم نے کہا تھا بلکہ اس لیے کہ اس معاملے میں ہر دانش مند شخص یہی رائے دے گا-
 سیّد ساجد علی نقوی نے مزید کہا کہ ہم نے دیکھا کہ ملک میں فرقه واریت کی آگ بھڑکائی جارہی ہے اور حکومتیں بے بس و بے اختیار ہیں تو ہم نے بہت بصیرت سے فیصلہ کیا اور ملک میں اتحادِ بین المسلمین کی مضبوطی کے لیے کوششیں شروع کیں جس کے ہمیں مثبت نتائج حاصل ہوئے اور آج پاکستان میں اتحاد کی خوش گوار فضا قائم ہے-
علامہ ساجد علی نقوی نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کها کہ ہمارے قتل میں دیوبند ملوث ہے یا بریلوی ملوث ہے٬ یہ کسی مکتب و مسلک کا کام نہیں بلکہ کچھ گروه ہیں جو اس کام کے لیے پیدا کیے گئے ہیں٬ مسلمان آپس میں اتحاد قائم رکھیں اور اپنے عقائد پر مضبوطی سے عمل پیرا رہتے ہوئے دوسروں کے عقائد اور مقدس ہستیوں کا احترام کریں

متعلقہ مضامین

Back to top button