پاکستان

یمن فوج بھجنے کی مخالفت، پی ٹی آئی اور ایم ڈبلیو ایم کا اصولوں کی بنیاد پر ایک ساتھ چلنے کا اعلان

تحریک انصاف کے وائس چئرمین شاہ محمود قریشی نے وفد کے ہمراہ مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد میں ہونے والی ملاقات میں پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین، رکن قومی اسمبلی غلام سرور جبکہ ایم ڈبلیو ایم سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی بھی موجود تھے۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ دونوں جماعتوں کے درمیان انڈرسٹنڈنگ اصولوں کی بنیاد پر ہو گی۔ ہر طرح کی دہشتگردی کی مخالفت، ضرب عضب کی حمایت، فرقہ واریت اور تکفیریت کے خاتمے اور ملکی استحکام سمیت آزاد خارجہ پالیسی کے معاملے پر دونوں جماعتیں اکھٹی ہوں گی۔ دونوں جماعتوں نے یمن میں فوج بھیجنے کی مخالفت کی اور حکومت پاکستان کو ثالثی اور مفاہمت کا کردار ادا کرنے کی ضرورت پر ضرور دیا۔ دونوں جماعتوں نے اس بات پر بھی اتفاق کیا کہ حرمین شریفین کو اس وقت کوئی خطرہ نہیں بلکہ یہ ایک علاقائی مسئلہ ہے جسے حل کرنے کی ضرورت ہے۔ دونوں جماعتوں نے اس بات پر اصولی اتفاق کیا کہ ملک کی بدلتی ہوئی صورتحال میں ملکر چلا جائے۔ دونوں جماعتوں نے گلگت بلتستان کے الیکشن میں ایک ساتھ چلنے پر بھی اتفاق کیا۔

بعد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکمران ذاتی تعلقات کو ملکی مفاد پر ترجیح دے رہے ہیں، یمن کے معاملے پر کسی سے رائے نہیں لی گئی، حرم مبارک کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں، پاکستان کو یمن کی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہیئے، پاکستان کو یمن کے معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس موقع پر شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو یمن کی جنگ میں فریق نہیں بننا چاہیئے، یمن میں جارحیت سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے، انہوں نے کہا کہ حکومت کی یمن کے معاملے پر پوزیشن واضح نہیں، پاکستانی وفد ریاض بھیجنا خوش آئند ہے تاہم وفد واپس آکر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لے، شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یمن کا معاملہ جنگ سے نہیں بات چت سے حل ہونا چاہیئے۔ شاہ محمود قریشی نے این اے 246 میں ضمنی انتخابات رینجرز کی نگرانی میں کرانے کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم گھبراہٹ کا شکار ہے، معلوم نہیں جلسہ کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی، حلقے میں ایم کیو ایم اگر ہمیشہ مضبوط رہی ہے تو پھر متحدہ کو کس بات کا ڈار ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button