پاکستان

ایک اسلامی ملک کو چھوڑ کر دوسرے کا ساتھ دینا، مسلم امہ میں منافرت پھیلانے کا سبب بنے گا، جنرل(ر) امجد شعیب

ٹی وی ٹاک شو میں یمن پر سعودی جارحیت بارے بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ کسی کو قانونی طور پر اجازت نہیں کہ وہ یمن معاملہ میں دخل اندازی کرے، چونکہ اقوام متحدہ نے ابھی تک یمن معاملہ پر کوئی قرارداد پاس نہیں کی۔
معروف دفاعی تجزیہ نگار جنرل (ر) امجد شعیب نے کہا ہے کہ ملک میں آگ لگی ہوئی ہے، فوج دہشت گردوں کے ساتھ مصروف ہے، ضرب عضب کے بعد آپریشن میں تیزی آئی جس کے باعث اب افواج پاکستان پر ذمہ داری بڑھ چکی ہے، ٹی وی ٹاک شو میں یمن پر سعودی جارحیت بارے بات کرتے ہوئے دفاعی تجزیہ نگار کا کہنا تھا کہ یمن ایک ایسا ملک ہے جہاں خانہ جنگی کا قصہ چلتا رہا ہے، آج یمن میں ہونے والی خانہ جنگی یمن کا اندرونی معاملہ ہے، کسی کو قانونی طور پر اجازت نہیں کہ وہ اس میں دخل اندازی کرے، چونکہ اقوام متحدہ نے ابھی تک یمن معاملہ پر کوئی قرارداد پاس نہیں کی، جس میں کسی ملک کو اجازت دی جائے کہ وہ یمن پر حملہ آور ہو جائیں، سعودی عرب کی یمن میں مداخلت قانونی طور پر درست نہیں ہے۔ پاکستان کی جانب سے سعودی عرب کی مدد اس کے اپنے خطے کی حفاظت تک تو ٹھیک ہے، ایک مسلمان ملک ہونے کے ناطے ہمارا مذہبی لگاو بھی ہے۔ لیکن اگر سعودی عرب اپنی خارجہ پالیسی میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کے لئے یا اپنے معاملات کو چلانے کے لئے کسی تیسرے ملک میں جاکر دخل اندازی کرے، تو اس صورت میں ہمیں سعودی عرب کا ساتھ نہیں دینا چاہیے۔ یہ ہماری ذمہ داری نہیں کہ ہم وہاں جاکر سعودی عرب کے معاملات نمٹاتے پھریں۔ اور پھر خاص طور پر جب آپ دو اسلامی ممالک کے درمیان تنازعہ دیکھیں، تو ایک اسلامی ملک کو چھوڑ کر دوسرے کا ساتھ دینا، یہ مسلم امہ میں منافرت پھیلانے کا سبب بنے گا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button