پاکستان

یمن میں سعودی بمباری سے درجنوں پاکستانی شہید و زخمی، حکومت حقائق چھپارہی ہے

یمن کے مختلف علاقوں میں سعودی فضائی بمباری کی وجہ سے درجنوں پاکستانیوں کے شہید و زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔لیکن سعودی نواز پاکستانی حکومت عام پاکستانیوں سے یمن میں سعودی وہابی اتحاد کی افواج کی جارحیت میں ہونے والے جانی و مالی نقصانات کو چھارہی ہے۔یمن پر خلیجی تعاقن کاؤنسل کی فوجی جارحیت کے بعد یمن کے جنوب کے ساحلی صوبے عدن میں سعودی اور اتحادی ممالک کے تربیت یافتہ داعش اور القاعدہ کے دہشت گردوں نے یمن کے عام عوام کا قتل عام شروع کردیا تھا جس کی وجہ سے جنگ زدہ اور دہشت گردی کے ہاتھوں پریشان یمن کے عام شہری عدن اور جنوب کے ان علاقوں سے نقل مکانی کرنا چاہ رہے تھے کہ جہاں سعودی تربیت یافتہ دہشت گرد وں نے محفوظ ٹھکانے بنارکھے تھے۔ یاد رہے کہ اسی جنوبی یمن میں عدن اور بعض دیگر صوبوں میں امریکا کے جاسوسی اداروں اور اسپیشل فورسز نے بھی سعودی تربیت یافتہ دہشت گردوں کو مزید تربیت اور کمک فراہم کی تھی۔اسی علاقے میں مقیم داعش اور القاعدہ کے دہشت گردوں نے یمن کے دارالحکومت صنعا میں زیدی حوثی مسلمان یمن عرب مساجد میں خود کش حملے اور بم دھماکے کئے تھے جس میں 137حوثی شہید ہوئے تھے۔حیرت انگیز بات یہ ہے کہ یمن پر جنگ مسلط کرنے والے امریکی اتحاد عرب بادشاہ، شیوخ اور آمروں نے اور ترک حکومت نے بھی حوثیوں کی مساجد پر تکفیری دہشت گرد حملے کی مذمت کی تھی اور 23مارچ تک وہ سبھی یمن میں پرامن انتقال اقتدار کی باتیں کررہے تھے اور اچانک بغیر کسی وجہ کے 24مارچ کو سعودی عرب نے یمن کی سرحد پر ڈیڑھ لاکھ فوج جمع کردی اور رات گئے جنگ کا اعلان کردیا۔پاکستانی اس اچانک جنگ کی وجہ سے داعش اور القاعدہ اور ان کے اتحادی دہشت گردوں کے ہاتھوںیرغمال بنے ہوئے تھے۔جتنے پاکستانی حوثی زیدی عرب یمن افراد کے کنٹرول والے علاقوں میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے تھے وہاں سے انہیں حوثیوں نے حدیدہ کی بندرگاہ تک محفوظ راستہ فراہم کیا تھا۔البتہ بعض علاقوں میں سعودی بمباری سے متعدد پاکستانی شہری بھی حوثیوں کے شانہ بشانہ شہید وزخمی ہوئے۔حوثی زیدی جنوبی یمن میں بھی پاکستانیوں اور اپنے ہم وطنوں کو دہشت گردوں سے آزاد کروانے کی دفاعی جنگ لڑ رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button