لبنان

سعودی عرب،یمن پریلغارفوری طورپربندکرے،کامیابی یمنی عوام کی ہی ہوگی،سیدحسن نصراللہ

حزب اللہ کے سکیریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے خطاب کرتے ہوئےاس بات کی شدید مذمت کی ہے کہ سعودی عرب اوردیگرممالک نے مل کرایک طرف یمن کے خلاف مظالم روارکھےہوئے ہیں جبکہ دوسرے طرف اس بات پرتعجب ہے کہ پچھلے کئی دہائیوں سے عربوں نے فلسطین اورلبنان کے مظلوم عوام پرصہیونی بمباری کے خلاف کبھی بھی قیام نہیں کیا۔

سید نصراللہ نے سعودی نظام کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ وہ یمن کومکمل طورپرایران کاحمایت یافتہ نہ سمجھے،حالانکہ حقیقت میں ایساہرگزنہیں ہے دراصل سعودی یمن میں اپناکنٹرول باقی رکھنے میں ناکام ہواہے،تکفیری جماعتوں سے مایوس ہواہے،اورپتا چلاکہ یمن تواپنی عوام کاہی ہے یہ کسی بیرونی کنٹرول کوبرداشت کبھی بھی نہیں کرسکتاہے توسعودیہ نے حملہ شروع کیاہے۔
انہوں نے اپیل کیاہے کہ وہ اب بھی حملے اوریلغارکوروک دیں اوریمن کے معاملے کوسیاسی بنیاد پر حل کریں،اس لئے کہ یہ جارحانہ جاری مظالم سعودی نظام کوشکست سے دوچارکردیںگی،اوریمنی عوام کامیاب وسرخروہوگی،لہٰذا اب بھی سعودی حکام کے پاس وقت باقی ہے کہ اپنے آپ کوہزیمت سے بچائے۔
انہوں نے کہاہے کہ کون عراق میں خودکش حملہ آوربھیجتاہے؟اوروہاں کاربم دھماکے کرواتاہے؟ اور کون عراق کے مختلف شہریوں میں متحرک دہشت گردوں کومالی امدادفراہم کرتاہے؟سب کومعلوم ہے کہ یہ سعودی اینٹلی جنس کی ہی کاروائی ہے۔
سیدنصراللہ نے اس خیال کاظہارکرتے ہوئے کہاکہ دہائیوں سے خطے کی عوام خاص طورسے فلسطینی مظلوم عوام سعودی امداد کاخواب دیکھ رہی ہے مگریہ کہ اب سعودیہ کی یمن پریلغارنے یہ ثابت کردیاہے کہ اسرائیل بعض عربوں کا دشمن نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ یمن پرحملہ دراصل منصور ہادی کی آوازپرلبیک کہتے ہوئے کیاگیاہے ادھرسعودیہ کی یہ بھی کوشش ہے کہ وہ تیونس پربن علی کودوبارہ واپس لائے،جبکہ تیونسی عوام اس کی شدید مخالفت کرتی ہے۔
انہوں نے کہااگراس وقت اسرائیل کے خلاف حملہ کیاجائے جبکہ ہم حق بجانب بھی ہیں اوریمن کی نئی صورت حال سےسعودیہ کوخوف کھانے کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے اس لئے کہ ایران کی اس میں کوئی مداخلت نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی سیاست کواس بات کااعتراف ہی نہیں ہے کہ اسے شدیدشکست ہوجائے گی، انہوں نے اس طرف بھی اشارہ کیاکہ اس کی ناکام خارجہ پالیسی ہی خطے میں ایران کے لئے دروازے کھول دے گی اگرچہ اس میں ایران کو کوئی دلچسپی بھی نہیں ہے۔
انہوں نے کہاکہ سعودی عرب نے ہمیشہ فلسطینی عوام پرغاصب اسرائیلی جاری مظالم سے چشم پوشی کی ہے،جبکہ اس طرف ایران اوراس کی قیادت ہمیشہ فلسطینی عوام کے شانہ بشانہ کھڑی ہے اور تاحال ان کی امداد کررہی ہے۔
انہوں نے اس بات کاانکشاف کیاکہ سعودی ایٹیلی جنس نے عراق میں خودکش دھماکے کرانے والوں کی ہمیشہ مالی امداد کی ہے اوریہ کہ بندربن سلطان نے ہیشہ وہاں پرمتحرک مسلح دہشت گرد تنظیم داعش کی مالی امدادکی ہے،اوراس سے پہلے بھی سعودی نظام نے وہاں کے سابق صدرصادم حسین کی ایران عراق جنگ کے دوران خوب امدادکی ہے اس کے بعد سقوط عراق کے بعدامریکی صدربش کے ساتھ بھی تعاون کیاہے۔
انہوں نے اس بات کی بھی ذمہ داری اٹھاتے ہوئے کہاکہ سعودیہ نے شامی سیاسی حل کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا بلکہ قطراورترکی کے ساتھ مل کروہاں کے عوامی حکومت کوگرانے کی بڑی کوشش کی،اس حوالے سے سعودیہ کایہ بیان ریکارڈپرموجودہے کہ” تم اپنے حلیف داعش کے ساتھ بشارالاسد کی حکومت کوگرانے کے لئے آگے بڑھو”۔
انہوں آیۃ اللہ سیدعلی خامنہ ٰی کے بارے میں کہاکہ وہ ولی امرمسلمین ہیں،لیکن ایرانی حکومت نے کبھی بھی ہمیں کسی کےخلاف کاروائی کرنے کاکوئی حکم نہیں دیاہے اورنہ ہی کوئی ایسی خواہش رکھتی ہے جیساکہ سعودیہ اپنے حلیفوں سے یہ خواہش رکھتاہے۔
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ سعودیہ نےیمن پراس لئے حملہ کیا ہے تاکہ وہ وہاں پراپناتسلط جما رکھے اوراسی لئے اس نے وہاں موجودتکفیریوں پراربوں ڈالرخرچ کیےہیں،تاکہ وہ یمن کودوبارہ آل سعودکے زیرکنٹرول لائے لیکن اسے اس بات کااندازہ نہیں ہے کہ یمنی عوام کس قدر باشعورہوچکی ہے اب وہ اس کے دھوکے بازی میں ہرگزنہیں آئے گی۔
انہوں نے کہا اس صورت حال میں یمنی عوام کویہ پوراحق حاصل ہے کہ وہ اپنی سرزمین کادفاع کریں،لہٰذا اے سعودیو: تم اپنے فضائی حملوں سے خوش مت ہوجائو،جس سے تم ہرگزکامیاب نہیں ہوں گے۔
انہوں نے سعودیہ سے یہ بھی مطالبہ کیاکہ وہ یمن پراسی وقت اورابھی ہی اپنے حملوں کوروک دے اورسیاسی حل کے لئے دوبارہ ٹیبل پرآجائیں،اس لئے کہ سعودی نظام ہزیمت سے دوچارہوگا اور کامیابی تویمنی عوام کی ہی ہوگی۔

انہوں نے اپنے اندرونی حوالے سے کہاکہ ہم نے المستقبل موومنٹ کے ساتھ گفتگواوربات چیت کاراستہ اختیارکیاہواہے جوکہ اگرچہ المستقبل کے بعض افرادکی وجہ سے قدرے تعطل کاشکارہے۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ ایران لبنانی صدارتی انتخابات کے حوالے سے کبھی بھی کوئی مداخلت نہیں کرے گا،وہ اپناکسی بھی قسم کی ویٹوپاوراستعمال نہیں کرے گا،جبکہ دوسری جانب سعودی وزیر خارجہ سعودالفیصل ہرحوالے سے اپناویٹواستعمال کرنے لئے کوشاں ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button