مشرق وسطی

داعشی دہشت گردوں نے اپنے زیرکنٹرول علاقوں کی لڑکیوں کے ساتھ کیاکیا..؟

شیعیت نیوز{مانٹرنگ ڈیسک}عراق اورشام میں سرگرم نام نہاددولت اسلامیہ”داعش”کے زیرکنٹرول علاقوں میں آئے روزبے گناہ درجنوں خواتین اورلڑکیاں داعشی گماشتوں کی جنسی خواہشات کا شکارہوتی ہیں جہاں ایک مرتبہ ان وحشیوں کے ہاتھوں پھنسنے کے بعد دوبارہ اپنے گھروں کوواپس لوٹنااگرممکن نہیں تومشکل ضرورہے۔

الحدث نیوزرپورٹ کے مطابق مقامی سماجی تنظیموں نے اس حوالے سے ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں کہاگیاہے کہ:
شام کے علاقے الرقہ” نام نہاددولت اسلامیہ کے دارالحکومت”میں کثیرتعدادمیں داعشی دہشت گرد چھوٹی عمرکی لڑکیوں کونام نہادجہادالنکاح کے ذریعے اپنی جنسی خواہشات کانشانہ بناتے ہیں۔
ایک تنظیم”الرقہ کی خاموش نابودی”کے مطابق داعش نے تمام یونیورسٹیوں کوجان بوجھ کربندکرکے وہاں سے لڑکیوں دیگرعلاقوں میں حصول علم کے لئے جانے پرمجبورکیاہے۔
دوسری جانب رپورٹ میں یہ بھی کہاہے کہ داعشی دہشت گردوں نے الرقہ کے بعض علاقوں پرقبضہ کرنے کے فورابعدسب سے پہلے معصوم لڑکیوں کی عصمت دری کرناشروع کیاتھا۔
اورساتھ میں ان پرپابندیاں بھی لگاناشروع کیا کہ وہ صرف ان کے ہاتھوں اسیرمردوں کے ساتھ ہی باہرآجاسکتی ہیں،اس حوالے سے ایک سماجی کارکن ابومحمدحسام کاکہناتھا کہ ان اسیرلڑکیوں کو داعشی احکامات کی خلاف ورزی کرنے کی صورت میں مختلف مسلسل اذیتوں کاسامنا کرنا پڑتاہے۔
رپورٹ کے مطابق ان اسیرخواتین میں9سال کی بچیوں سے لے50سال کی عورتیں شامل ہیں جنہیں داعش کےایک خاص تعلیمی مرکزمیں جبری طورپربھیجی جاتی ہیں تاکہ وہاں سے داعشی فکرکی تعلیم حاصل کریں۔
داعش نے الرقہ سے کچھ خاندانوں کی غربت سے فائدہ اٹھاتے ہوئےان کی لڑکیوں کوباقاعدہ نقدرقوم دے کر بھی خریدتے ہیں،حسام کاکہناتھا کہ اس گروہ میں19سال سے لے کر29سال کی خواتین شامل ہیں، حسام کوایک متاثرہ لڑکی نے بتایا کہ داعش کے لوگ وحشی ہیں،وہ جانورہیں،اس لئے کہ اس کے ساتھ ایک سے زائد افراد نےاس قدرجنسی عمل انجام دیا کہ وہ بے ہوش ہوکرہسپتال لائی گئی جہاں سے طویل عرصے علاج کے بعدان کے ہاتھوں سے بھاگ نکلنے میں کامیاب ہوگئی۔
رپورٹ کے مطابق داعشی دہشت گردعموماچھوٹی عمرکی بچیوں کے ساتھ جنسی عمل انجام دینے کوترجیح دیتے ہیں،جہاں ایک ہی وقت میں ایک سے زیادہ لڑکیوں کی عصمت دری کی جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button