پاکستان

جنداللہ کا گرفتار امیر 10سال سے سزائے موت سے بچا ہوا ہے

شکار پورکی امام بارگاہ میں بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے والی کالعدم تنظیم جنداللہ کا اسیر امیر شیخ عطا الرحمٰن 10سال سے سزائے موت سے بچا ہوا ہے۔ 10جون 2004کو اس وقت کے کور کمانڈر کراچی لیفٹیننٹ جنرل احسن سلیم حیات کے قافلے پر بم حملے کے جرم میں اسے موت کی سزا سنائی گئی تھی ، تاہم اس پر ابھی تک عملدرآمد نہ ہوسکا۔ 30جنوری2015کو شکار پور کے علاقے لکھی در کے واقعے مرکزی مسجد و امام بارگاہ میں بم دھماکے کی ذمہ داری جنداللہ نے قبول کی جس میں 60سے زائد معصوم افراد کی جانوں کا ضیاع ہو۔ حال ہی میں جنداللہ داعش سے بھی وفاداری کا اعلان کرچکی ہے، ا س سے قبل جنداللہ ٹی ٹی پی سے منسلک تھی۔ سانحہ شکار پور کے بعد جنداللہ کے ترجمان نے فہد مروت نے بیان جاری کیا تھاکہ ہمارا ہدف شیعہ مسلک کی مسجد تھی، وہ ہمارے دشمن ہیں۔ جنداللہ کے ترجمان نے 17نومبر2014کو داعش کے تین رکنی وفد سے ملاقات کے بعد کالعدم تنظیم کی داعش سے وفاداری کا اعلان کیا تھا ، داعش کا وفد الزبیر الکویتی کی سربراہی میں شام سے بلوچستان آیا تھا۔ جنداللہ اور داعش کے مابین ہونیوالی ملاقات سے اسٹیبلشمنٹ کے حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی تھی۔ جنداللہ اس سے قبل بھی ملک میں متعدد حملوں کی ذمہ داریاں قبول کرچکی ہے۔ کالعدم جنداللہ کا بانی شیخ عطاالرحمٰن جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلباء کا اسٹوڈنٹ لیڈر تھا۔ سابق کور کمانڈر کراچی پر حملے کے جرم میں انہیں کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مو ت کی سزا سنائی تھی۔ اس حملے میں لیفٹیننٹ جنرل احسن سلیم حیات محفوظ رہے تھے، تاہم8 فوجی اہلکار موقع پر ہی شہید ہوگئے تھے ۔جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ شیخ عطا الرحمٰن پارٹی چھوڑ کر چلا گیا تھا۔ شیخ عطا الرحمٰن اس وقت کراچی جیل میں قید ہے اور دس سال سے تختہ دار پر لٹکنے سے بچا ہوا ہے کیونکہ سندھ ہائیکورٹ میں اس نے انسداد دہشت گردی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی ہوئی ہے اور عدالت کی جانب سے اس معاملے پر ابھی فیصلہ صادر کیا جانا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button