پاکستان

علامہ ساجد نقوی کے چھیتےفضل الرحمن(ڈیزل) کی موجودگی میں شیعہ کافر کے نعرے، تحریک جعفریہ کا احتجاجاً واک آوٹ

جمعیت علماء اسلام (ف) کے سبراہ مولانا فضل الرحمن کی صدارت میں جاری 21 وین ترمیم کے خلاف ہونے والے جلسے میں شیعہ کافر کے خلاف قانون نعرے اس وقت بلند ہوئے جب جے یو آئی کی دعوت پر تحریک جعفریہ کے مرکزی رہنماء علامہ رمضان توقیر جلسہ گاہ میں تقریر کررہے تھے ، وہاں موجود ایک شیعہ نمائندہ کے مطابق تحریک جعفریہ کے مرکزی ذمہ داران اس طرح کے ردعمل دیکھ کر جلسے سے واپس چلے گئے۔

اطلاعات کے مطابق جمعیت علماء اسلام فضل الرحمن گروپ کی جانب سے یہ جلسہ اکیسوین ترمیم اور فوجی عدالتوں کے خلاف لاہور میں ایوان اقبال میں منعقد کیا جارہا تھا، جہاں پر جماعت اسلامی سمیت دیگر دیوبند مکاتب فکر کی تنظیمیں اور مدارس کے نمائندے موجود تھے، اس حوالے سے مولانا فضل الرحمن کی جانب سے اپنی اتحادی جماعت تحریک جعفریہ کو بھی دعوت دی گئی تھی تاہم تحریک جعفریہ کے مرکزی رہنما علامہ رمضان توقیر، علامہ افضل حیدری اور علامہ مظہر علوی جیسے ہی جلسہ گاہ میں داخل ہوئے تو وہاں موجود جماعت اسلامی، جمعیت علماء اسلام اور سپاہ صحابہ کے تکفیری دہشتگردوں نے شیعہ کافر کے نعرے لگانے شروع کردئے جس پر تحریک جعفریہ کا وفد واپس آگیا ، لیکن شرم کا مقام ہے کہ ہے مولانا فضل الرحمن سمیت جماعت اسلامی اور دیگر جماعتیں جو اتحاد بین المسلمین کے بے بنیاد نعرے لگاتی ہیں خاموش رہے اور کارکناں کی حوصلہ افزائی کی۔

دوسری جانب تحریک جعفریہ کو ایک بار پھر اس واقعہ کے بعد احساس ہوجانا چاہئے کہ یہ دیوبندی ملا اسلام اور تشعیوں کے مخلص نہیں ہیں لہذا وہ انکے نام نہاد اتحاد کے نعروں کو ترک کرے۔ جبکہ علامہ ساجد علی نقوی کے وہ دعویٰ بھی دھرے کے دھرے رہ گئے کہ مجلس عمل اور ملی یکجہتی کونسل کے سبب وہ تکفیری کے نعروں کو ختم کرچکے ہیں۔ واضع اس سے قبل بھی دفاع پاکستان کے ایک اجلاس میں علامہ ساجد نقوی کی آمد پر بھی اسی طرح کا رد عمل سامنے آیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button