مقبوضہ فلسطین

اسرائیل: عرب مخالف انتہا پسند 8 یہودی گرفتار

انتہا پسند یہود کی دائیں بازو کی تحریک لہاوا کے سربراہ بنزی گوپسٹین کو عدالت میں پیش کیا تصویر
شیعیت نیوزمانٹرنگ ڈیسک} غاصب اسرائیلی پولیس نے عرب مخالف انتہا پسند نسل پرست گروپ سے تعلق رکھنے والے8 یہودیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔
العربیۃ نیوز کے مطابق غاصب اسرائیلی پولیس کی خاتون ترجمان لوبا سامری نے اتوار کو ان گرفتاریوں کی اطلاع دی ہے اور بتایا ہے کہ انھیں اسرائیل کے جنوبی اور وسطی علاقوں اور مقبوضہ مغربی کنارے سے چھاپہ مار کارروائیوں کے دوران پکڑا گیا ہے۔
ان تمام8 افراد کا تعلق یہود کے دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ لہاوا سے ہے۔یہ گروپ یہود اور غیر یہود کے آپس میں گھلنے ملنے اور ان کے درمیان شادیوں کا شدید مخالف ہے۔اس پر گذشتہ ماہ مقبوضہ بیت المقدس میں ایک یہودی عرب اسکول پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ان یہودی حملہ آورں نے اس اسکول کے جماعت اول کے کمرے کو نذرآتش کردیا تھا۔
پولیس ترجمان سامری نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ لہاوا سے تعلق رکھنے والے ان افراد کو حملے کی شہ دینے اور نسل پرستی پر مبنی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوّث ہونے کے شُبہے میں پوچھ تاچھ کے لیے حراست میں لیا گیا ہے۔
غاصب اسرائیلی پولیس نے ہرزلیہ ،تل ابیب کے نزدیک واقع علاقے رشن لی زیون ،جنوبی قصبے نیٹیوٹ ، مقبوضہ بیت المقدس اور غرب اردن میں قائم یہودی بستی بیطار ایلیت میں ہفتے اور اتوار کی درمیان شب چھاپہ مار کارروائیاں کی ہیں۔
پولیس نے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک اور چھاپہ مار کارروائی کے دوران پانچ کم سن یہودیوں کو گرفتار کر لیا ہے۔ان کے قبضے سے دو کمانڈو چاقو اور ایک سکریو ڈرائیو برآمد ہوا ہے۔وہ فلسطینیوں پر حملے کے لیے پتھر بھی اکٹھے کررہے تھے۔
اسرائیلی پولیس نے گذشتہ ہفتے مقبوضہ بیت المقدس میں ایک یہودی،عرب اسکول پر حملے کے الزام میں لہاوا تحریک کے دس ارکان کو گرفتار کر لیا تھا۔ان میں گروپ کا لیڈر بینٹزی گوپسٹین بھی شامل تھا۔وہ مغربی کنارے کے شہر الخلیل کے نواح میں ایک یہودی بستی میں رہتا ہے۔
گوپسٹین اور اس کے دو ساتھیوں کو گذشتہ جمعہ کے روز رہا کرکے گھروں میں نظربند کردیا گیا تھا۔پولیس نے باقی سات افراد کو مشروط طور پر رہا کردیا تھا۔اسرائیلی پولیس نے 7 دسمبر کو لہا وا کے تین کارکنان کو گرفتار کیا تھا۔ان پر بھی 29 نومبر کو یہود، عرب اسکول کی جماعت اول کے کمرے کو نذرآتش کرنے کا الزام تھا۔
اس اسکول پر یہ حملہ انتہا پسند یہودیوں نے کیا تھا۔اس کے نتیجے میں جماعت اول کے کمرے کو شدید نقصان پہنچا تھا۔حملہ آوروں نے اسکول کی دیواروں پر عبرانی زبان میں نعرے بھی لکھ دیے تھے۔ان میں لکھا تھا کہ ”مرگ بر عرب” اور کینسر کے ساتھ اکٹھے نہیں رہا جا سکتا۔
اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو اور دوسرے سینیر عہدے داروں نے ہینڈ ان ہینڈ اسکول پر حملے کی مذمت کی تھی۔یہ اسکول مغربی بیت المقدس اور مشرقی بیت المقدس کے درمیان حد فاصل گرین لائن پر واقع ہے اور اس میں اس وقت 624 طلبہ زیر تعلیم ہیں۔
واضح رہے کہ لہاوا کے کارکنان ایک انتہا پسند عرب مخالف یہودی ربی آنجہانی میر کہان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہیں۔اس ربی کی کش پارٹی پر سنہ 1994ء میں اسرائیل میں پابندی عاید کردی گئی تھی۔اسی جماعت کے مسلح دہشت گردوں نے اسی سال الخلیل میں مسجد ابراہیمی میں فائرنگ کرکے انتیس مسلمانوں کو شہید کردیا تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button