پاکستان

مفتی نعیم کے دامادکے قتل میں کالعدم سپاہ صحابہ کے سربراہ احمد لدھیانوی ملوث

کراچی میں جامعہ علوم اسلامیہ بنوری ٹاون کے اساتذہ ، مدرّسین، محققین و مفتیان کرام کو مسلسل قتل میں کالعدم سپاہ صحابہ ملوث ہے۔ مختلف ذرائع سے اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ کالعدم تکفیری سپاہ صحابہ اور دیوبندی علماء کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔ ان اختلافات کی وجہ جو سامنے آئی ہے ان میں سے ایک دیوبندی علماء کا کالعدم سپاہ صحابہ کے خلاف جاری فتوے ہیں جن جبکہ ذرائع نے بتایا ہے کہ دوسرا اختلاف مبارضہ کیس میں غائب کی جانے والی رقم میں سے سپاہ صحابہ کی جانب سے حصے کا طلب کرنا ہے لیکن دیوبندی علماء بالخصوص مفتی نعیم کی جانب سے انکار کے بعد سپاہ صحابہ کے درمیان شدید اختلافات ہوگئے ہیں۔ بتایا جارہا ہے کہ مفتی محمود کا قتل اسی اختلاف کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔

جبکہ حال میں ہونی والی مولانا فضل الرحمن اور مفتی نعیم کے درمیان ملاقات میں مفتی نعیم نے مولانا فضل طالبان کو اپنی بغل بچہ تنظیم کالعدم سپاہ صحابہ کو کنٹرول کرنے کو کہا ہے۔
مختلف ذرائع نے اس بات کا انکشاف بھی کیا ہے کہ کالعدم جماعت سپاہ صحابہ نے ان افراد کا قتل کیا جو انکے نظریات کے مخالف تھے اور تکفیریت کے خلاف فتوی صادر کرتے تھے۔ ذیل میں تفصیلات موجود ہے
مفتی نعیم صاحب کے داماد اور جامعہ بنوریہ کے استاد مفتی مسعود بیگ کا قتل بھی لشکر جھنگوی سپاہ صحابہ کی سازش کا نتیجہ ہے اسی طرح مفتی زین پوری کا قتل ہو یا مفتی نظام الدین شامزئی کے قتل کی سازش بھی احمد لدھیانوی نے تیار کی تھی اس نے لشکر جھنگوی کے امجد فاروقی کو مفتی شامزئی کو قتل کرنے کاحکم دیا تھا۔!
30 مئی 2004 کو فخر دیوبند حضرت مولانا مفتی نظام الدین شامزئی کی گھات لگا کر بیٹھے 6 موٹر سائکل سوار تکفیری خارجی دہشتگردوں نے ان کے مدرسہ جامعہ بنوری ٹاؤن کے سامنے فائرنگ کر کے شہید کیا تھا۔
مولانا شامزئی نے طالبان اور سپاہ صحابہ کو منع فرمایا تھا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیوں سے باز آ جائیں خاص طور پر طالبان اور سپاہ صحابہ کے تکفیری گروہ اور اس کے خود کش حملوں کی مولانا نے بھرپور مذمت کی تھی۔
فائرنگ کے دوران زخمی حالت میں مفتی شامزی نے اپنے ذاتی پسٹل سے سپاہ صحابہ کے خارجی تکفیری دہشتگردوں پر بھی جوابی فائرنگ کی جس سے ایک دہشتگرد زخمی ہو کر گر گیا تھا۔زخموں کی
تاب نہ لاتے ہوئے اور دہشتگردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے حضرت شامزئی شہادت نوش فرما گئے۔
جب پولیس نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا تو قریب ہی سے ایک دہشتگرد زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا.
تفتیش اور پوچھ گچھ کے دوران معلوم ہوا کہ دہشتگرد کا تعلق لشکر جھنگوی یعنی سپاہ صحابہ تنظیم سے ہے اور وہ دہشتگرد خود بھی خارجی تکفیری ہے.
مفتی شامزی کو اس لیے قتل کیا گیا کہ حضرت نے تکفیری خارجی سپاہ صحابہ اور طالبان کے خلاف فتوے پر دستخط کئے تھے….مولانا نے سپاہ صحابہ میں گھس کر بیٹھ جانے والے دشمنان اہل بیت یعنی خارجیوں اور ناصبیوں کے خلاف کئی تقریریں کیں اور تاریخی کتب لکھیں جن میں نمایاں کتاب امام مہدی کے دفاع میں لکھی” عقیدہ ظہور امام مہدی قرآن و حدیث کی روشنی میں“ اسی کتاب کے شائع کرنے پر خوارجی ٹولہ ان کے سخت مخالف ہو گیا تھا۔۔۔
وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کے سنی، شیعہ، دیوبندی بریلوی، اہل حدیث مل کر تکفیری خارجی سپاہ صحابہ کے خلاف متحد ہو کر ان کو جہنم واصل کریں!
جامعہ بنوریہ کراچی کا کالعدم دہشت گرد تنظیم سپاہ صحابہ پاکستان کے خلاف فتویٰ مفتی سیف اللہ جمیل اپنے فتوے میں فرماتے ہیں کہ سپاہ صحابہ میں شمولیت اختیار کرنا درست نہیں حق نواز جھنگوی کے نام کے ساتھ شہید لگانا شریعت کے خلاف ہے۔
مفتی سیف اللہ جمیل نے اپنے ایک فتوے میں کہا ہے کہ حق نواز کی موت نفس کے قتل کے قصاص میں آئی ہے اور دین اسلام کے مطابق ایسا شخص شہید نہیں۔
اب بتائیں کیا یہ جماعت صحابہ کرامؓ کے نام پر کالا دھبہ نہیں جو صحابہؓ کے نام پر خون کی ہولی کھیلتے ہیں اور صحابہؓ کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے؟ اور سب سے بڑھ کر معتدل دیوبندی علما بھی اُن کی مخالفت کر رھے ہیں

متعلقہ مضامین

Back to top button