پاکستان

تکفیری طالبان اور داعش کے رابطے!!

تکفیری طالبان اور داعش کے رابطے!!معلومات اور تحقیق کو اگر سرکاری اعلامیوں تک محدود رکھا جائے تو یہ تاثر قائم ہوتا ہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب نے عسکریت پسندوں کی کمر توڑ دی ہے۔
مگر حقائق تلخ ہیں۔ آپریشن شروع ہونے سے کوئی ایک ماہ قبل جب میں شمالی وزیرستان میں کئی ہفتے تک قیام پذیر تھا، تو القاعدہ، طالبان اور ان سے وابستہ جہادی گروپ اپنا سامان باندھ چکے تھے۔ نئے ٹھکانوں کا تعین انھوں نے پہلے ہی کر لیا تھا۔ اور اب ایک مرتبہ پھر اپنے نئے مراکز میں بیٹھ کر انھوں نے پاکستان کو نئے چیلنجوں سے دوچار کرنے کے لیے جماعت الاحرار نامی ایک نئی تنظیم کو متحرک کر دیا ہے۔
جماعت الاحرار کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان کے مختلف حلقوں سے تعلق رکھنے والے افراد پر مشتمل ایک نئی تنظیم ہے۔ اس میں شامل اکثریت کا تعلق مہمند ایجنسی سے ہے۔ جبکہ خیبر ایجنسی، اورکزئی ایجنسی، باجوڑ ایجنسی، چارسدہ، پشاور، کراچی اور اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے جہادیوں کی کثیر تعداد بھی اس میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ کچھ عرصہ قبل وجود میں آنے والی تنظیم احرار الہند بھی اس میں ضم ہوگئی ہے۔
افغانستان کے کنڑ اور ننگرہار کے علاقوں میں قائم ہونے والی یہ جماعت ماضی کی طالبان روایات کے برخلاف مدارس کے طلبہ کے علاوہ پاکستان کی یونیورسٹیوں سے اپنے کارکنوں کی کھیپ تیار کرنے میں بہت دلچسپی رکھتی ہے۔
جماعت الاحرار نے افغانستان کے مختلف علاقوں میں کئی میڈیا سینٹر قائم کر لیے ہیں جہاں شمسی توانائی سے لے کر سیٹلائٹ انٹرنیٹ تک موجود ہے۔
عین ممکن ہے کہ عنقریب یہ گروہ دولت الاسلامیہ سے بیعت بھی کر لے۔ بلا شک و شبہ آنے والے دنوں میں پاکستان اور اس خطے میں بیشتر ممالک کو ایک بڑھتے ہوئے جہادی چیلنج کا سامنا رہے گا۔ اہم بات یہ ہے کہ اس مرتبہ لاپروائی اور غلطیوں کی گنجائش کم ہے۔
حسن عبداللہ صحافی

متعلقہ مضامین

Back to top button