جماعت اسلامی کی اپیل پر دہشتگرد تنظیم داعش نے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کردیا
وہابی دہشت گرد تنظیم داعش نے ایک سال قبل شام سے اغوا کی گئی امریکی خاتون کی رہائی کے بدلے 66 لاکھ ڈالر اور عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ وہابی دہشت گرد تنظیم داعش نے ایک سال قبل شام سے اغوا کی گئی امریکی خاتون کی رہائی کے بدلے 66 لاکھ ڈالر اور عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ داعش نے ایک سال قبل شام میں فلاحی کاموں میں مصروف 26 سالہ امریکی خاتون کی رہائی کے بدلے 66 لاکھ امریکی ڈالر اور امریکہ کی قید میں موجود عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب عافیہ صدیقی کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کی بیٹی عافیہ صدیقی کی رہائی کے لئے کی جانے والی ہر کوشش کو سراہتے ہیں لیکن ہمارا داعش سے کوئی تعلق نہیں ہے اور نہ ہی ہمارا ان کے ساتھ کوئی رابطہ ہے۔ واضح رہے کہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ داعش 4 مغوی امریکی شہریوں میں سے ایک کو قتل کر چکا ہے جب کہ 3 تاحال اس کے قبضے میں ہیں۔ داعش نے چند روز قبل ہی امریکی صحافی جیمز فولی کی قتل کی ویڈیو جاری کی تھی جس میں ایک اور امریکی شہری اسٹیون سوٹ لود بھی نظر آ رہا تھا۔
دہشتگرد تنظیم داعش عافیہ کی رہائی کا مطالبہ اور جماعت اسلامی
پاکستان میں عافیہ صدیقی کی رہائی کا سیاسی مطالبہ جماعت اسلامی کا ہے، جسکے لئے جماعت اسلامی نے پاکستان میں کافی مظاہرے کیے، یہاں تک کہ عافیہ موومنٹ بھی بنائی گئی ہے۔ لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ عراق و شام میں خون کی ہولی کھیلنے والی وہابی شدت پسند دہشتگرد جماعت داعش کی جانب سے عافیہ صدیقی کی رہائی ایک امریکی خاتون کے بدلے میں اس بات پر سوچنے پر مجبور کردیتی ہے کہ آخر داعش کو کسی نے یہ مشورہ دیا کہ عافیہ صدیقی کے بدلے امریکی خاتون کی رہائی کا مطالبہ رکھا جائے۔ شیعہ نیوز کی جانب سے گذشتہ چند دنوں قبل ایک خبر شائع کی تھی کہ جماعت اسلامی کی غزہ ریلی میں داعش کا جھنڈا دیکھا گیا ہے۔ اس خبر کی تصدیق داعش کے اس مطالبے سے ہوتی ہے کہ جماعت اسلامی نے داعش کے ساتھ اپنے رابطے مربوط کرلیے ہیں۔ اور داعش نے عافیہ صدیقی کی رہائی کا مطالبہ جماعت اسلامی کی اپیل پر کیا ہے۔
جماعت اسلامی کا عالمی قیادت کا خواب
جماعت اسلامی مسلمانوں کی عالمی قیادت کی ہمشہ سے خواہش رکھتی ہے، قابل اعتماد ذرائع کے مطابق جماعت اسلامی کو یہ بات گوارہ نہیں کے انقلاب اسلامی کے سربراہ مسلمانوں کی قیادت کریں، اس سے قبل جماعت اسلامی نے طالبان کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر اپنے نا پورا ہونے والے خواب کی تکمیل چاہئی لیکن طالبان کے زوال کے بعد جماعت کو اپنا یہ خواب دہشتگرد تنظیم داعش کی صورت میں پورا ہوتا نظر آرہا ہے۔