پاکستان

مغوی ایرانی گارڈ کی ہلاکت، ایران کا پاکستان کو انتباہ

nawaz rohaniتہران : تہران نے بدھ کو ایرانی سرحدی گارڈ کی ہلاکت کی رپورٹ پر اسلام آباد کو وارننگ جاری کی ہے۔ رپورٹس کے مطابق اغوا ہونے والے پانچ میں سے ایک گارڈ کو پاکستانی حدود میں ہلاک کردیا گیا تھا۔

ایران کے صدر حسن روحانی نے پاکستان کے وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ٹیلی فون پر فوجیوں کی رہائی کے لیئے پاکستان کی طرف سے فوری اور سنجیدہ کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق روحانی نے کہا کہ ہمیں اس سلسلے میں اچھی خبر سننے کی توقع ہے اس موقع پر انہوں نے دہشت گردوں کے خلاف مشترکہ کارروائی پر زور دیا۔

جبکہ نواز شریف نے کہا کہ یہ مسئلہ ان کی حکومت کے لیئے "انتہائی اہم ہے” اور وہ فوجیوں کی رہائی کے لیئے کارروائی کے لیئے تیار ہیں۔

اس سے پہلے ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے چھ فروری کو باغی گروپ جیش العدل کی طرف سے اغوا کیئے گئے چار سرحدی گارڈز میں سے ایک جمشید دنیفر کی مبینہ ہلاکت پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد ظریف نے سرکاری ٹیلی ویژن پر بتایا کہ "اغوا ہونے والے محافظوں کی رہائی اور تحفظ کیلئے ہم سے جو کچھ ہوسکا ہم نے کیا” لیکن ہمیں مایوسی ہوئی کہ حکومت پاکستان اپنی سرحدوں کو محفوظ کرنے میں ناکام رہی ہے اور دہشت گردوں کو اپنی سر زمین کو استعمال کرنے کی اجازت دیتی ہے”۔

سرکاری نیوز ایجنسی آئی آر این اے کے مطابق ظریف کا بیان وزارت کی طرف سے پاکستان سفیر نور محمد کو طلب کرنے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں ان سے گارڈز کی بحفاظت واپسی کے لیئے فوری اور سنجیدہ کارروائی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

وزیر داخلہ عبدالرضا رحمانی فضلی نے بغیر وضاحت کے خبر دار کیا ہے کہ "ایران اپنے سرحدی علاقوں میں تمام صلاحیتوں کو استعمال کرنے کا حق محفوظ رکھتا ہے”۔

جیش العدل نے دنیفرر کی ہلاکت کی اطلاع اتوار کے روز اپنی ویب سائٹ پر دی اور خبر دار کیا کہ "سنی قیدیوں کی رہائی” سے تہران نے انکار کیا تو مزید سپاہیوں کو قتل کردیا جائے گا۔

ایران کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ ہم اسلام آباد کے سرکاری سطح پر جواب کا انتظار کر رہے ہیں ، میڈیا رپورٹ کے مطابق مقامی پاکستانی حکام نے گروپ کے دعوٰی کی تصدیق کی ہے۔

دو ہزار بارہ میں باغیوں نے ہتھیار اٹھائے تھے ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کے سنی آبادی کے حقوق کے لیئے یہ کیا جو شورش زدہ صوبہ بلوچستان کے علاقے سیستان میں فعال ہیں ۔

باغیوں نے ایک حملے میں چودہ محافظوں کی ہلاکت کے ایک ماہ بعد نومبر میں مقامی پراسکیوٹر کی ہلاکت کی بھی ذمہ داری قبول کی تھی۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے منگل کو ایک بیان میں ہلاکت کی رپورٹ پر اسے ایک انتہائی خوفناک عمل قرار دیا اور اس کی مذمت کی انہوں نے قصورواروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے پر زور دیا۔

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ایلن ایری نے اپنی خواہش کا اظہار کیا ہے کہ ایرانی سالِ نو ، نوروز کے موقع پر سپاہی کی ہلاکت کی خبر درست نہ ہو۔

اغوا کے بعد ایران نے مائکرو بلاگنگ سروس پر عائد پابندی کے باوجود ٹویٹر پر اپنی مہم کا آغاز کر دیا تھا۔

فوجیوں کی رہائی کیلئے فری ایرانین سولجر کا ہیش ٹیگ ٹویٹر پر بڑی تعداد میں پھیلا ہے۔

کچھ ایرانی سوشل میڈیا پر نوجوان سپائیوں کی واپسی پر ناکامی پر ایرانی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں جنہیں حکومت کی جانب سے دوسال تک لازمی فوجی تربیت حاصل کرنا ہوتی ہے۔

باڈر گارڈ چیف حسین ذوالفگاری نے تسلیم کیا ہے کہ اغوا سے متعلق غفلت برتنے والوں کی معطل کر دیا گیا ہے اور کچھ کو مقدمات کا سامنا ہے۔

ایران سرحد پر فائرنگ ایک عورت زخمی: پاکستان کا احتجاج

افسران کے مطابق تفتان کے قریب پاکستان کے ایک گاؤں میں بدھ کی شب ایرانی سرحدی گارڈز کی فائرنگ کے نتیجے میں ایک خاتون زخمی ہو گئی ہیں۔

فرنٹیئر کور کے ایک ترجمان خان واسع نے بتایا کہ سرحد سے ملحق پاکستانی گاؤں تالاب میں ایرانی سرحدی محافظوں کی فائرنگ سے ایک خاتون زخمی ہوئیں ہیں انہیں علاج کے لیئے تفتان ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

واسع نے بتایا کہ "عورت گھر کے اندر کام کر رہی تھی جب ایرانی سرحدی گارڈز نے فائرنگ کی”۔

ایرانی محافظوں کی طرف سے سرحدی خلاف ورزی پر پاکستان کے متعلقہ حکام نے ایرانی ہم منصوبوں سے احتجاج کیا ہے۔

واسع نے بتایا کہ ڈپٹی کمشنر چاغی نے ایرانی ہم منصبوں سے فائرنگ کے واقعے پر احتجاج کیا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button