نواب ذوالفقار مگسی کے بھائی کا امام بارگاہ پر حملہ، علم کی بے حرمتی،مومنین پر تشدد، امام بارگاہ میں داخلے پر پابندی
شیعت نیوز کے نمائندے کے رپورٹ کے مطابق جھل مگسی کے علاقہ میں سابقہ گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی کے بھائی خالد مگسی جو کہ سپاہ صحابہ کی سربراہی کر رہے ہیں۔ جھل مگسی شہر میں واقع امام بارگاہ پر حملہ کر دیا۔ اس نے وہاں داخل ہوتے ہی وہاں پر موجود مومنین جو عبادت میں مصروف
تھے کو تشدد کا نشانہ بنایا۔ علم عباس کو امام بارگاہ سے اتارنے کی ناپاک کوشش کی گئی اور امام بارگاہ کو بند کرنے کی دھمکی دی گئی کہ جو امام بارگاہ میں عزاداری کے لیے داخل ہو گا۔وہ اپنے انجام کو پہنچنے کے لئے تیار ہو جائے۔اس نے مزید کہا کہ یہ میری ریاست ہے۔ میں اس کا مالک ہوں جو چاہوں کر سکتا ہوں۔ایوانوں میں بیٹھی ہو ئی کالی بھیڑیں جو خود بھی دہشت گرد ہیں اور دہشتگردوں کے رکھوالے بھی ہیں۔ خالد خان مگسی سپاہ صحابہ کا مقامی سربراہ ہے لشکر جھنگوی اور طالبان کا حامی ہونے کے ناطے ان کو پناہ بھی دیتا ہے۔ اس قبل کئی بار وہ امام بارگاہ اور مسجد پر حملے کر چکا ہے اور مومنین کو تشدد کے نشانہ بھی بنا چکا ہے۔ جھل مگسی میں ہندوؤں کا مندر خود تعمیر کروا رہے ہیں۔ وہابیوں کی مسجدیں آباد ہیں۔ لیکن شیعہ مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔ جبکہ اس کا بھائی سابقہ گورنر بلوچستان ذوالفقار خان مگسی اس پر خاموش نظر آتا ہے۔جس کی وجہ سے مقامی شیعہ مومنین میں خوف و ہراس پایا جاتا ہے۔جبکہ مومنین نے ذوالفقار مگسی کو احتجاج بھی ریکارڈ کروایا ہے۔ پاکستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ایسے ملک دشمن عناصر نہیں چاہتے کہ وطن عزیز میں امن قائم ہو۔ بلکہ وہ وطن عزیز کو کھوکھلا کر کے اور ملک دشمن عناصر اور اسلام سے دشمنی کرتے ہوئے اپنے آباؤاجداد بنی امیہ اور یزید کے ساتھ جا ملنا چاہتے ہیں۔کہاں ہے وہ حکومت جو پاکستان کے ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ دار ہے۔ کہاں ہیں وہ حکمران جو مذہبی آزادی کی بات کرتے ہیں؟ کہاں ہیں وہ ایوان بالا اور ایوان زیریں کے ارکان جو عوام کی دولت پر عیاشیاں کرتے ہوئے تو نظر آتے ہیں۔ لیکن ان کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ یاد رکھو کہ کوئی بھی حکمران مرتے وقت اپنی جائیداد یا دولت ساتھ لے کر نہیں گیا اور نہ لے کے جائے گا۔ تو اے ملک کے خزانوں کے چورو! تم بھی خالی ہاتھ جاؤ گے۔ اور جس پیسے پر تم عیاشیاں کر رہے ہو وہ عوام کا ہے جس کو مذہبی آزادی تک حاصل نہیں۔واضح رہے کہ بلوچستان میں القاعدہ، جماعت الدعوہ ،سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کے تربیتی مراکز موجود ہیں۔ جن کو ایوانوں میں بیٹھے اقتدار کے پجاریوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ وفاقی حکومت کو چاہئے کہ ان کے خلاف آپریشن کرے اور ایسے عناصر جو برملا تو پر یزیدی قوتوں کے مل کر کام کرنے اور یزیدی افعال کا اقرار کر چکے ہیں ان کو کیفر کردار تک پہنچائے۔ حکمرانوں کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیں کہیں ایسا نہ کہ جن پر مذہبی پابندیاں عائد کی جارہی ہیں۔ وہ اسلحہ اٹھا کر ان کے مقابلے میں نہ آجائیں۔ اور اسلام دشمن و ملک دشمن عناصر تو بس ملک میں خانہ جنگی کے ہی منتظر ہیں۔ لیکن دوسری طرف حکمران ہیں جو ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور ملک دشمن عناصر سپاہ صحابہ لشکر جھنگوی اور جماعت الدعوہ جیسی جماعتوں پر توجہ نہیں دے رہی