پاکستان

لاہور میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے 6 شیعہ افراد کے قاتل نہ پکڑے جاسکے

shia-ttargetپنجاب کے صوبائی دارالحکومت میں اب تک ٹارگٹ کلنگ کے دوران ڈاکٹرز، وکیل، بنک منیجر اور باپ بیٹے سمیت 6 افراد کو شہید کیا گیا ہے، پولیس نے مقدمات تو درج کر لیے مگر ان واقعات میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرنا تو درکنار ان کا سراغ تک نہ لگا سکی۔ ٹارگٹ کلنگ کے ان 5 واقعات میں ایک بات اہم تھی کہ ہر واقعہ کے دوران ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 نوجوان آئے اور انہوں نے فائرنگ کرکے اپنے ٹارگٹ کو نشانہ بنایا اور ان کو موت کے گھاٹ اتار کر فرار ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق معلوم ہوا ہے کہ 5 مئی 2012ء کو رحمان پورہ کے رہائشی معروف شاعر، دانشور اور ماہر تعلیم ڈاکٹر سید شبیہ الحسن کو ضرار شہید روڈ پر واقع ان کے کالج سے نکلتے ہی موٹر سائیکل پر سوار 2 لڑکوں نے فائرنگ کرکے شہید کر دیا جبکہ ملزمان موقع سے فرار ہوگئے۔ تھانہ شمالی چھاؤنی میں ڈاکٹر سید شبیہ الحسن کے بھائی شریف الحسن کی درخواست پر مقدمہ نمبری 621/12 بجرم 302/34 درج کیا گیا، 17 ماہ گزرنے کے باوجود انویسٹی گیشن پولیس شمالی چھاونی ملزمان کو گرفتار نہیں کرسکی۔

دوسرا واقعہ 19 اکتوبر 2012ء کو پیش آیا، جس میں سید شاکر علی رضوی ایڈووکیٹ اپنے ڈرائیور سہیل کے ہمراہ گاڑی پر پیشی کے سلسلہ میں عدالت جا رہے تھے کہ جین مندر کے قریب ایک موٹر سائیکل پر سوار 2 افراد نے ان پر فائرنگ کر دی، جس سے وہ شدید زخمی ہوگئے، ان کو ہسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ وہ راستے میں زخموں کی تاب نہ لاتے دم توڑ گئے۔ تھانہ پرانی انار کلی میں سید شاکر علی رضوی ایڈووکیت کے بھانجے سید نعیم عباس رضوی کی درخواست پر پولیس نے مقدمہ نمبری 598/12 بجرم 302/34 درج کر لیا۔ اس کیس میں بھی انویسٹی گیشن پولیس 13 ماہ گزرنے کے باوجود ملزمان کا سراغ نہ لگا سکی۔ 11 فروری 2013ء کو تیسرے واقعہ میں گارڈن ٹاون کے علاقہ میں موجود ایک بینک منیجر سید وقار حیدر کو اس وقت 2 موٹر سائیکل پر سوار افراد نے گولیوں کا نشانہ بنایا جب وہ بینک سے ڈیوٹی ختم ہونے بعد اپنے ایک دوست آپریشن منیجر عبدالستار کے ہمراہ بینک سے باہر نکل رہے تھے۔ ملزمان کی فائرنگ سے سید وقار حیدر موقع پر دم توڑ گئے جبکہ انکے دوست مینجر عبدالستار کو زخمی ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button