پاکستان

پاکستان سے اگر دہشت گردی کے ناسور اور امریکی نفوذ کو ختم کرنا ہے تو آل سعود کا راستہ روکنا ہوگا ،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

DSC 8034مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹر ی جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ دہشت گرد امریکا اور اسرائیل کے ایجنٹ ہیں جو اسلام کو بدنام کرنا چاہتے ہیں ، شام کا جرم اسرائیل کو تسلیم نہ کرناامریکا کے آگے سر نہ جھکانہ اور فلسطین کی مزاحمتی تحریک کی حمایت کرنا ہے ، شام میں امریکا اور اسرائیل کے ہاتھوں عرب استعمال ہورہے ہیں ، پاکستان سے اگر دہشت گردی کے ناسور اور امریکی نفوذ کو ختم کرنا ہے تو آل سعود کا راستہ روکنا ہوگا ، پاکستانی حکمران وطن سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں تو وہ تمام مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر مٹھی بھر دہشت گرد گروہ کے خلاف جرات مندانہ اقدام کرنا ہوگا ، دہشت گردوں سے مذاکرات نہیں ان سے آھنی ہاتھ نمٹا جائے ، آل پارٹیز کانفرنس میں حکمرانوں نے اگر دہشت گردوں کا سر کچلنے کا فیصلہ نہیں کیا گیا تواس کا واضح مطلب یہ ہے کہ وہ دہشت گردوں کے سرپرست اورامریکا کے ایجنٹ ہیں ، مجلس وحدت مسلمین ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے تمام محب وطن قوتوں کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں ، اگرحکمران اجاز ت دیں تو وطن کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کے لیے مجلس وحدت مسلمین کے ۳۱۳ جوان پاک فورسز کے شانہ بشانہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے حاضر ہیں ، پاکستان میں دہشت گردی کا سب سے زیادہ شکار ملت جعفریہ ہے لیکن آل پارٹیز کانفرنس میں ہمیں نظر انداز کرکے دہشت گردی کے خلاف کوئی واضح حکمت عملی تشکیل نہیں دی جاسکتی ، علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ سنی و شیعہ ملک کے دو بازو اور آنکھیں ہیں یہ دو بازو ملکر اتحاد و وحدت سے ملک کا دفاع کرسکتے ہیں ، انہوں نے اہلسنت کے تمام مکاتب فکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ برادارن اہلسنت کی بصیرت کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کے مشکور ہیں کہ چند مٹھی بھر دہشت گرد وں نے اسلام اور اہلسنت برادران کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو بدنام کرنے کی مذموم کوشش کی لیکن اہلسنت برادران نے ان کو اپنی صفوں میں داخل نہیں ہونے دیا ، یہ دہشت گرد نہ تو دیوبندی ہیں نہ اہلحدیث اور نہ ہی ان کا تعلق بریلوی مکتب فکر سے ہے ان کاقبلہ امریکا اور اسرائیل ہے ، اگر یہ دیوبندی ہوتے تو جماعت اسلامی کے سابق امیر مرحوم قاضی حسین احمد پر حملہ نہ کرتے اور حسن جان کو شہید نہ کرتے ، اگر یہ بریلوی ہوتے تو سرفراز نعیمی کو شہید نہ کرتے ، اولیا اللہ کے مزارات اور مقدس مقامات کی بے حرمتی نہ کرتے ، اگر یہ مسلمان ہوتے تو مساجد اور امام بارگاہوں میں نمازیوں کو خون میں نہ نہلاتے ، اب ان دہشت گردوں کے چہروں سے نقاب اتر گئی ہے اب وقت آگیا ہے کہ تمام مکاتب فکر کے مسلمان متحدہوکر آل سعود کے خلاف منظم آواز بلند کریں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تحت جناح ایونیو اسلام آباد پر علامہ شہید عارف حسین الحسینی کی پچسویں برسی کے موقع دفاع وطن کنونش کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، کنونشن میں ملک بھر سے لاکھوں فرزندان توحید نے شرکت کی ، کنونشن سے علامہ امین شہیدی ، علامہ حسن ظفر نقوی ،رکن بلو چستان اسمبلی سید رضا رضوی ، مرکزی صدر آئی ایس او برادر اطہر عمران ، حیدر علی مرزا ، آغا مرتضی پویا ، معروف زاکر اہل بیت ریاض شاہ رتو وال ، علامہ عبد الخالق اسدی ،علامہ مختار امامی ، علامہ مقصود ڈومکی و ملک بھر سے آئے ہو ئے دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا ، جب کے ملک نامور نوحہ خوان و قصیدہ خوان نے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا ۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شام اور مصر کی صورت حا ل پر جمعہ 13ستمبر کو ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا راگ الاپنے والے بتائیں کے سعودیہ عرب ، قطر ، اردن اور عرب امارات میں کون سے جمہوریت ہے ، آل سعود اگر جمہو ریت کے اتنے ہی حامی ہیں تو مصر میں منتخب حکومت کی مخالفت کیوں کی ، افسوس کے اسلام کے خلاف امریکہ اور اسرائیل پلاننگ کر تے ہیں سعودی عرب وسائل فراہم کر تا ہے ، اور یہ دہشت گرد ان کے ایجنٹ کا کردارادا کر تے ہیں ۔علامہ راجہ ناصر عبا س نے کہا کے وطن کت دفاع کے لیئے پاک فوج، پولیس، صحافی ، علماء ، شعراء ، انجینئرز ، ڈاکٹرز اور قوم کے ہر اس فرد کو سلام پیش کرتے ہیں کہ جنہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ، ہمارا خصوصی سلام ہو شہید ملت شہید علامہ عارف حسین الحسینی کو کہ جنہوں نے اپنے پاک خون سے اس شجر کی آبیاری کی ، دفاع وطن کنونشن کے شرکاء شہید عارف حسینی سمیت تمام شہداء سے تجدید عہد کر تے ہیں کہ اس وطن کے دفاع کے لیئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے سے بھی گریز نہیں کر یں گے ۔انہوں نے کہاکہ ولی بابر سمیت ملک کے دفاع کے لیے صحافیوں نے بھی اپنی جانوں کانذرانہ پیش کیا ہے ، انہو ں نے میڈیا مالکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ صحافیوں کے حقوق پامال نہ کریں اور ویج ایوارڈکاجلداز جلدنفاذکریں علامہ امین شہیدی نے کہا کہ طالبان سے مزاکرات مسائل کا حل نہیں ہے ، مسائل کا حل قاتلوں سے قصاص لینے میں ہے ، ڈی آئی خان جیل واقعے کے اصل مجرم وہ سول اور وردی والی انتظامیہ ہے جس نے اس خیانت پر خاموشی اختیار کی ،دفاع وطن کا مطلب یہ ہے کہ وطن کے باوفا بیٹے مادر وطن کے دفاع کے لئے میدان میں حاضر ہوں ہمیں ہر حال میں دہشت گردوں کا راستہ روکنا ہے اور یہ ہماری ذمہ داری ہے ۔علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ نواز حکومت طالبان سے مزاکرات کا ڈرامہ بند کرے یہ ملک عوام کا ہے کسی ، جاگیر دار یا وڈیرے کا نہیں ۔

قرارداد دفاع وطن کنونشن قراردار
شیعیان پاکستان کااسلام آبادمیں منعقدہ عظیم الشان وفاع وطن کنونشن کے شرکا عہد کرتے ہیں کہ تمام تر قربانیوں اور دہشت گردی کے باجود ملک عزیز پاکستان کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی اپنی جان و مال سے حفاظت کریں گے ،اس لیے کہ پاکستان بنایا تھا اور پاکستان کو بچائیں گے ،

دفاع وطن کنونشن کے شرکا عہد کرتے ہیں کہ مجلس وحدت مسلمین کے سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی قیادت میں ملک میں اتحاد وحدت کا پرچم سربلند رکھیں گے اور ہر اس قوت کے خلاف قیام کریں گے جو مسلمانان عالم کے مابین استعماری قوتوں کے ایما پر تفرقہ اور نفرت پھیلانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں

مجلس وحدت مسلمین پوری پاکستانی قوم کو دعوت دیتی ہے کہ ملک میں عدل کے نفاذ اور مظلوم کی حمایت اور ظالم کے خلاف مجلس کا ساتھ دیں اور ملک سے ظلم و استبداد کے نظام کے خاتمے کے لیے مجلس وحدت مسلمین کے دست وبازو بنیں ،

مجلس وحدت مسلمین تمام محب وطن مذہبی و سیاسی قوتوں کو اپنے شانہ بشانہ چلنے اور ملک سے فرسودہ نظام کے خاتمے اور ملک کی ترقی اور استحکام کے لیے ہم آواز ہونے کی دعوت دیتی ہے ۔ہمارے دروازے ہر وطن دوست قوت سے مذاکرات کے لیے کھلے ہیں ،

حکمران دہشت گردوں ، فوج اور قوم کے قاتلوں سے مذاکرات کے بجائے ان کے خلاف بھرپور کارروائی کرے ،

ملک دشمن اسلام دشمن قوتوں کے چہروں سے اب نقاب اتر چکی ہے ، اسلام کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کی اصل اساس اور سنہری اصولوں کو پامال کرنے والے چند مٹھی بھر دہشت گردوں کے چہروں سے نقاب اتر چکی ہے اور اب پوری قوم ان مٹھی بھر دہشت گردوں کے عزائم سے آگاہ ہوچکی ہے وقت ہے کہ ان دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے لیے ملکر جدوجہدکریں ،
ملک سے دہشت گردی کے ناسور کے خاتمے کے لیے قوم اب سیاسی جماعتوں سے مایوس ہوچکی ہے، آل پارٹیز کانفرنس بھی فقط نشستن ، خوردن اور برخاستن ثابت ہوگی ، اگر حکمران جماعت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے مخلص ہے تو مصلحت پسندی کو بالائے طاق رکھ کر دہشت گرد مٹھی بھر گروہ کے خلاف جرات مندانہ عملی اقدامات کرنے ہوں گے

مجلس وحدت مسلمین پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی حکمت عملی کے لیے عملی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے ،

مجلس وحدت مسلمین اپنے بھرپور سیاسی تشخص کے ساتھ تمام سیاسی قوتوں کو وطن میں جمہوریت اور جمہوری اداروں کے اقدار کی بحالی اور ان کے استحکام کے لیے بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے ،

مجلس وحدت مسلمین حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کے سربراہ وزیر اعظم نوازشریف سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ شام پر ممکنہ امریکی جارحیت اور وہا ں جاری دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرے اور اپنا بھرپور کردار ادا کرے ایسے کسی بھی فیصلے سے گریز کیا جائے جو اسلام اور مسلمین کے خلاف ہو ۔

مجلس وحدت مسلمین غاصب اور جارح امریکا اور اس کے حواریوں کو متنبہ کرتی ہے کہ وہ مسلمان ممالک پر جارحیت سے گریز کریں اور اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کے لیے جھوٹ کا سہارا لیکر شام پر حملے سے اجتناب کریں ورنہ شام پوری امت مسلمہ کا نکتہ اتحاد بن کر ابھرے گا اور ان ظالم صہیونی قوتوں کا غرور خاک میں ملادے گا

مجلس وحدت مسلمین مسلمانان عالم کو شام کے مسئلے پر آگاہ رہنے ، شعور اور فکر کے ساتھ ظالم اور مظلوم کی شناخت رکھنے ، اتحاد اور وحدت کو برقرار رکھنے کے لیے امریکا ، اسرائیل اور ان کے حواریوں کی جانب سے ہر قسم کی سازش سے ہوشیار ہیں اور دوسرے مسلمان بھائی کو بھی آگاہ رکھیں اس ضمن میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی تما م سیاسی و مذہبی جماعتوں کو وحدت کے لیے حقیقی کردار ادا کرنے کے لیے دعوت دیتی ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button