پاکستان

قیادت اور تنظیمی اداروں کے فیصلے پرلبیک کہتے ہوئے انتخابات میں بھرپور کردار ادا کرنا ہم سب کی اہم ذمہ داری ہےعلامہ ناظر تقوی

molana nazir taqviرپوٹ کے مطابق 13 اپریل 2013 کو مدرسہ حجتیہ قم المقدسہ میں جامعہ روحانیت سندھ کے زیر اہتمام ایک علمی نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں پاکستان سے زیارات کے لئے تشریف لائی ہوئی دو معزز شخصیات جناب ڈاکٹر ثاقب اکبر صاحب اور شیعہ علماء کونسل سندھ کے صوبائی جنرل سیکٹریٹری جناب حجة الاسلام والمسلمین علامہ ناظر تقوی (دام عزہ) نے پاکستان کے حالیہ انتخابات کے حوالے سے خطاب کیا۔ پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے جناب ثاقب اکبر نے کہا کہ مکتب اہل بیت، تہذیب و منطق کا مکتب ہے یہی وجہ ہے کہ ماضی میں اہل سنت برادران بھی عزاداری امام حسین میں نہ صرف شرکت کرتے تھے بلکہ اس میں سہیم و شریک بھی ہوتے تھے اس تہذیب کو جاری رکھنے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ ہمارا مکتب تبلیغی مکتب ہے اور تہذیب و تبلیغ دروازے کھلے رکھنے چاہئیں اور کوئی ایسا کام نہ کریں جس سے کوئی ہم سے دور ہو، عام انتخابات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کے اس پیچیدہ دور کا تقاضا ہے کہ بلاتفریق مذہب ومسلک پاکستان کے خدمت گذار امیدواروں کو کامیاب کرایا جائے اور ہمارے مکتب کا یہ نعره ہونا چاہئے کہ ہم پاکستان کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں، ہم پاکستان سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم پاکستان میں امن و امان قائم کرنا چاہتے ہیں اور ہم پاکستان کی ناگفتہ بہ معیشت کی بہتری کے لئے کام کرناچاہتے ہیں جو اس میدان ہمارا ہم خیال ہے ہم اس کا بھرپور ساتھ دیںگے اور ہماری نظر میں مذہبی بنیاد پر ایوانوں میں پہچنا مقصود نہیں بلکہ قوم و ملت کی خدمت کے ساتھ وطن عزیز کی خدمت کرنا چاہتے ہیں اسی نظرئے کی تحت قوم کی رہنمائی کی جائے ۔ البصیره کے سربراه نے کہا کہ سیاست میں حکمت، دانائی اور دور اندیشی کی ضرورت ہے اور ہم انتخاباتی اہداف میں اسی صورت کامیاب ہو سکتے ہیں جب سوچ سمجھ کر قدم رکهیں گے کیونکہ ہمارا ووٹ پاکستان بهر میں بکهرا ہوا ہوئے اس سلسلے میں علامہ سید ساجد علی نقوی کا پروگرام سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کا ہے ۔ حالیہ حالات کے تناظر میں ایک سوال کے جواب میں جناب ڈاکٹر ثاقب اکبر نے کہا کہ مجھے تشویش ان سے ہے جو جذباتی ہیں اور سیاست کی ابجد سے نابلد ہیں ۔ اس موقع پر آخر میں علامہ ناظر عباس تقوی (دام عزہ) نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ پاکستان کی امنیت افسوسناک صورتحال سے گذر رہی ہے اور آپ سب جانتے ہیں کہ بدقسمتی سے پاکستان کے اندر ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت عرصہ دراز سے مذہب کے نام پر دہشتگردی کرائی جا رہی ہے اور ملک میں جاری اس دہشتگردی میں اب تک زندگی کے ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے اور ہر مکتب فکر کے لوگ شکار ہو چکے ہیں اور حالات کاجائزہ اس پر شاہد ہے کہ پاکستان کے حکومتی ادارے اس دہشتگردی کو رکوانے کے حوالے سے بلکل بے بس اور ناکام دکھائی دے رہے ہیں ۔جبکہ ملکی آئین اور بین الاقوامی قوانین کی روشنی میں ا پنے ملک کے شہریوں کی جان ،مال اورناموس کا تحفظ حکومتی اداروں کی اولین ذمہ داریوں میں سے شمار ہوتا ہے ۔ لہٰذا اس حوالے سے ملک کی صورتحال انتہائی تشویش ناک ہے ۔ پاکستان میں منعقد ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ ناظر تقوی (دام عزہ) نے مزید کہا کہ 1986 میں مینار پاکستان کے جلسہ عام میں قائد شہید علامہ عارف حسین حسینی (رضوان اللّٰہ علیہ) نے ملت جعفریہ پاکستان کا ملکی سیاسی عمل میں حصہ لینے کا جو اعلان فرمایا تھا اس وقت سے لے کر آج تک ہمارے قومی ملی پلیٹ فارم نے قیادت اور تنظیمی اداروں کے فیصلوں کے مطابق ملک میں ہونے والے تمام تر انتخابات میں اپنا اہم رول ادا کیا ہے اور اس وقت بھی قائد محترم کی ہدایت پر مرکزی کونسل کے اجلاس میں تشکیل پانے والے سیاسی سیل اور پارلیمانی بورڈ جیسے تنظیمی اداروں کے فیصلے کے مطابق ہم موجودہ انتخابات کے حوالے سے ملکی سیاسی میدان میں کھڑے ہیں اور پاکستان پیپلز پارٹی سمیت دیگر مختلف سیاسی مذہبی پارٹیوں سے ملاقاتوں اور مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے امید ہے عنقریب ہی کسی اہم فیصلے کا اعلان ہونے والا ہے ۔ اس وقت قومی ملی مفادات کے پیش نظر قیادت اور تنظیمی اداروں کے فیصلے پر لبیک کہتے ہوئے انتخابات کے متعلق اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہم سب کی اہم ذمہ داری ہے اور انشاء اللہ ہم سب اس کے لئے مکمل طور پر آمادہ و تیار ہیں۔ اس لئے کہ عقلی منطقی اعتبار سے صرف قیادت ہی اپنی صوابدید پر قومی فیصلے کرنے کا اختیار رکھتی ہے پوری قوم اور ملت کی ذمہ داری قیادت اورقومی پلیٹ فارم کے فیصلوں تائید کرنا ہوتی ہے اور ہمارا یہی عمل قومی ملی وقار کو ضمانت فراہم کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button