پاکستان

،علماء کو جنازوں پر سیاست کو تعنہ دینے والے الطاف حسین اپنے گریبان میں جہانکیں مولانا مختار امامی

mukhtar imamiشیعہ علماء اور رہنماؤں نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ الطاف حسین کے بیان کی شدید مذمت کی ہے کہ جو انہوں نے شیعہ علماء اور رہنماؤں کی جانب سے احتجاجی دھرنوں کو ختم کرنے کے اعلان کے بعد دیا تھا۔
شیعت نیوز کے نمائندے کی رپورٹ کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے سربراہ الطاف حسین نے دھرنوں کے ختم ہونے کے بعد ایک بیان میں کہا تھا کہ شیعہ رہنماؤں نے شہداء کی گھر والوں سے پوچھے بغیر یا ان کو اعتماد میں لئے بغیر یہ فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے الطاف حسین کے اس بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ الطاف حسین پورے ملک میں ایک مسخرے باز اور مضحکہ خیز بیانات دینے کے بانی سمجھے جاتے ہیں جبکہ اسی طرح کا ایک بیان انہوں نے کوئٹہ میں شہداء کے جنازوں کی تدفین کے فیصلے کے حوالے سے بھی دیا ہے جس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔
علامہ امین شہیدی نے الطاف حسین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئٹہ میں موجود شہداء کے جنازوں کے ساتھ تمام شیعہ علماء اور رہنماؤں نے شہداء کے لواحقین کے ساتھ گفتگو اور اعتماد میں لے کر فیصلہ جات کئے ہیں جبکہ شہداء کے لواحقین نے بھی شیعہ علماء اور رہنماؤں پر اپنے بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ہے جس کے بعد احتجاجی دھرنوں کو حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات اور مطالبات کی منظوری کے بعد اختتام پذیر کیا گیا۔
انکاکہنا تھا کہ شیعہ رہنماؤں نے اس وقت تک احتجاجی دھرنے جاری رکھنے کا اعلان کیا اور جاری رکھے جب تک شہداء کے لواحقین شہداء کے جنازوں کے ہمراہ احتجاجی دھرنے میں موجود رہے اور بعد ازں شہداء کے لواحقین کی مرضی سے احتجاجی دھرنے کو اختتام پذیر کیا گیا۔
علامہ امین شہیدی نے الطاف حسین سے کہاہے کہ وہ کراچی میں ایم کیوایم کے علاقوں میں دن دیہاڑے قتل ہونے والے سیکڑوں شیعہ مسلمان نوجوانوں کیے ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے اپنے موقف کا اظہار کریں اور واضح کریں کہ وہ کس طرف کھڑے ہیں ؟ان کاکہنا تھا کہ شیعہ علماء اور شیعہ رہنما ملت جعفریہ پاکستان کی بہتر رہنمائی کر رہے ہیں اور ملت جعفریہ پاکستان کو اپنے علماء اور رہنماؤں پر مکمل اعتماد ہے البتہ ملت جعفریہ کسی دورسے کو اس حق سے فائدہ نہیں اٹھانے دے گی۔
دوسری جانب کوئٹہ یکجہتی کونسل،شیعہ علماء کونسل سمیت تمام شیعہ قومی جماعتوں نے علامہ امین شہیدی کے موقف کی حمایت کی ہے۔ان کاکہنا ہے کہ حکومت نے بتایاہے کہ کالعدم دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کیا جا رہاہے جس میں ایک سو پچاس سے زائد گرفتار اور چار خطر ناک دہشت گرد قتل کر دئیے جا چکے ہیں۔حکومت نے یقین دہانی کروائی ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن میں فوج حصہ لے رہی ہے جبکہ شہداء کے لواحقین کو رقم ادا کی جائے گی اور ساتھ ہی ساتھ شہداء کے گھر والوں کو سرکاری نوکریوں میں بھی جگہ دئیے جانے کے ساتھ ساتھ ہزارو ٹاؤن میں ایک آئی ٹی یونیورسٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔
شیعہ رہنماؤں نے الطاف حسین کو متنبہ کیا ہے کہ وہ ملت جعفریہ کے معاملات میں دخل اندازی سے گریز کریں۔رہنماؤں نے کہا ہے کہ الطاف حسین ہمیشہ ایک بات کا واویلا کرتے ہیں کہ ان کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے پندرہ ہزار کارکنوں کو قتل یا اغوا کر لیا گیا ہے اور اس بات کی ذمہ داری وہ پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت پر عائد کرتے ہیں لیکن حیرت کی بات ہے کہ الطاف حسین کے سب سے اچھے دوست یہی دو جماعتیں ہیں۔چوہدری شجاعت حسین جو کہ نواز شریف کے دور حکومت میں وزیر داخلہ تھے وہ بھی الطاف حسین کے بہت اچھے دوست ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button