پاکستان

ایم ڈبلیوایم کے وفد کی سنیٹر حاجی عدیل اور مشاہد حسین سیدسے گورنر راج کے سلسلے میں ملاقات

logo mwmمجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کی عوامی نیشنل پارٹی اورپاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں سے ملاقات دونوں جما عتوں کے رہنماؤں نے گورنر راج قائم رہنے پر اتفاق کیا۔

مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری علامہ امین شہیدی کی سربراہی میں ایک وفد نے پاکستان مسلم لیگ (ق)کے مرکزی رہنماء سینیٹر مشاہد حسین سید اور عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء سینیٹر حاجی عدیل خان سے ملاقات کی، اس موقع پر مجلس و حدت مسلمین کے دیگر رہنماؤں میں علامہ اصغر عسکری اور ملک اقرار حسین موجود تھے ۔ملاقات میں ملکی صورتحال اور آنے والے عام انتخابات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔علامہ امین شہیدی نے گفتگو کے دوران کہا کہ مملکت پاکستان میں جاری دہشت گردی کی لہر بین الاقوامی سازش کا حصہ ہے اور فرقہ واریت کو فروغ دینے والے ملک دشمن عناصر مملکت خداداد پاکستان کو تباہی کی طرف لے جا رہے ہیں

۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ بلوچستان دہشت گردی کا گھڑ بن گیا تھا اور گورنر راج کے بعد صوبہ بلوچستان میں جرائم کی شرح میں واضح کمی دیکھنے میں آئی اور اب بلوچستان میں موجود سیاسی قوتیں خود اس بات کا اعتراف کرہی ہیں کے رئیسانی حکومت صوبہ بھر میں دہشت گردی انتہا پسندی اور اغواء برائے تاوان کی اصل ذمہ دار تھی ،ملت جعفریہ پاکستان کا واضح اور دوٹوک موقف ہے کے بلوچستان میں گورنر راج قائم رکھا جائے اور مستقبل میں بننے والی نگراں حکومت میں نا اہل اور کرپٹ اسلم رئیسانی اور دیگر نامزد دہشت گردوں کے معاون وزراء کو ہر گز شامل نہ کیا جائے۔
اس موقع پر پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنماء سینیٹر مشاہد حسین سید اور عوامی نیشنل پارٹی کے رہنماء سینیٹر حاجی عدیل خان کا کہنا تھا کہ مجلس و حدت مسلمین کا بلوچستان میں جاری دہشت گردی کے خلاف اقدامات اور ان کی پُر خلوص کوششوں کو فراموش نہیں کیا جا سکتا ،بلوچستان میں گور نر راج ختم کرانے کی کسی بھی کوشش کا حصہ نہیں ہیں اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی اقدامات کئے ہیں اور ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کے گورنر راج سے صوبہ میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے ،ء سینیٹر مشاہد حسین سید اور سینیٹر حاجی عدیل خان نے علامہ امین شہیدی سے اتفاق کیا کہ ملک میں جاری دہشت گردی کی لہر پاکستان کو کمزور کرنے کی سازش ہے اور بلوچستان میں قیام امن کیلئے گورنر راج کا نفاذ ضروری ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button