پاکستان

کوئٹہ میں دہشت گردی کے مختلف وارداتوں میں شعیہ ٹارگٹ کلنگ ، بم دھاکہ اور خْودکْش حملہ میں شہید ہونے والوں سے متعلق رپورٹ.

quetta shia killingمختلف زرائع ابلاغ سے ملنے والی رپورٹ کیمطابق5 اکتوبر1999 سے4 اکتوبر 2011تک کوئٹہ شہر میں433شیعہ مسلمان شیعہ نسل کشی کا شکار پوچکے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 5اکتوبر1999 سے4 اکتوبر2011 تک123سانحات کے نتیجے میں433 شیعہ مسلمان شہید ہوئی ہے۔
ہر سال کے لحاظ سے سانحات کی تعداد کچھ یوں ہے کہ 5.10.1999میں2 سانحات پیش آئے، 2000میں ۱یک سانحہ، 2001میں 6سانحات پیش آئے،2002میں3سانحات پیش آئے، 2003میں2 سانحات،2004 میں10سانحات، 2005 میں10سانحات، 2006میں4سانحات، 2007 میں ایک سانحہ،2008میں 17سانحات،2009میں 26 سانحات،2010 میں25سانحات اور2011کی تاریخ 4 اکتوبر تک 16سانحات پیش آئے۔ اس حساب سے دیکھا جائے تو 5 اکتوبر1999 سے 4 اکتوبر2011تک123سانحات یا واقعات کا شیعہ مسلمان کوئٹہ میں ٹارگٹ بنے۔
ہر سال کے لحاظ سے شہادتوں کی تعداد کچھ یوں ہے کہ5.10.1999 میں2شہادتیں پیش آئی، 2000میں بھی دو شہادتیں،2001 میں 10شہادتیں ، 2002میں3شہادتیں، 2003میں64 شہادتیں،2004 میں44شہادتیں، 2005 میں16شہادتیں، 2006میں4شہادتیں ، 2007 میں ایک شہادت،2008میں 36شہادتیں،2009میں 41 شہادتیں، 2010میں105شہادتیں ، اور2011کی تاریخ 4 اکتوبر تک 105شہادتیں ہوئی۔ اس حساب سے دیکھا جائے تو ۵ اکتوبر۹۹۹۱ سے ۴ اکتوبر ۱۱۰۲ تک433شیعہ مسلمان ناصبی دہشتگردوں کے ہاتھوں شہید ہوئے۔
433 شہداہ میں سے4 خواتین،3 بچیاں،6بچے420مرد شامل ہے۔ جبکہ 433 شہداہ میں سے 2شیعہ مومن بم دھماکے کے نتیجے میں شہید ہوئے،87شیعہ مومن خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں اور باقی 344شیعہ مسلمان ٹارگٹ کلنگ کا شکار ہوئے۔
433 شہداہ میں سے3مذہبی رہنما تھے،1قومی رہنما تھے،3ایڈوکیٹ تھے۔4ڈاکٹر تھے،45سرکاری ملازم تھے،1صنعت کار تھے، 6طالب علم تھے،26تاجر تھے،38زائرین تھے،18وین سوار تھے،64مزدور تھے،1چوکیدارتھے اور 6ڈرائیور تھے جبکہ 217 شہداہ ایسے ہے کہ جن کے پیشے نامعلوم ہیں.

متعلقہ مضامین

Back to top button