پاکستان

شہید ذوالفقار نقوی کے والد حسنین نقوی کی کراچی ایئر پورٹ پر گفتگو سے اقتباس

Shaheed Zulfiqar Fatherکوئٹہ میں شہید ہونے والے شیعہ جج سید ذوالفقار حسنین نقوی کی شہادت کے بعد شہید کے جسد خاکی کو جب کوئٹہ سے کراچی لایا گیا تو کراچی ایئر پورٹ پر شہید کے جسد خاکی کو لینے کے لئے جانے والے ان کی ضعیف العمر مگر شجاع اور دلیرحبیب ابن مظاہر (ع) کی سیر ت پر گامزن شہید کے والد سید حسنین نقوی نے ذرائع ابلاغ کے نمائندو ں سے بات چیت کرتے ہوئے چند دل خراش باتیں کیں جو قارئین کی پیش خدمت ہیں۔
پاکستان میں قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے،یہاں آئے روز بے گناہوں کو سر عام تہہ تیغ کیا جا رہا ہے لیکن ہمارے حکمران خواہ گورنر ہو ں یا وزیر اعلیٰ ،ہوش کے ناخن نہیں لے رہے اور خواب غفلت میں گہری نیندمیں پڑے ہیں۔
شہید ذوالفقار نقوی کے والد محترم نے حکومتی ایوانوں میں بیٹھے اعلیٰ سرکاری عہدیداران سے سوالیہ لہجہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا : سرکار جب کسی شخص کو کسی عہدے پر متعین کرتی ہے تو اس کی حفاظت کیوں نہیں کرتی؟آخر اس کی حفاظت کس کی ذمہ داری ہے؟
شہید شیعہ جج کے والد بزرگ نے کہا : آج ایک لسانی جماعت کے رہنما بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح (رح) کو شیعہ ثابت کر کے کیا ظاہر کرنا چاہتے ہیں؟میں نے خود پاکستان کو اپنی آنکھوں کے سامنے بنتے ہوئے دیکھا،میں خود قائد اعظم محمد علی جناح (رح) کے جنازے میں شریک رہا اور مجھے معلوم ہے کہ قائد اعظم شیعہ تھے ،ان کا جناز ہ سندھ مدرسۃ السلام میں مولانا انیس الحسنین نے پڑھایا اور دوسرا جنازہ مزار کے مقام پر مولانا شبیر احمد عثمانی نے پڑھا یا۔ میں دونوں جنازوں میں شریک تھا،لیکن ایسے باتیں کرنے سے کیا حاصل؟آج ہمارے بچے ہر سمت قتل کیے جا رہے ہیں،ان دہشت گردوں کو کوئی روکنے والا نہیں ہے۔دہشت گردمیرے بچے کو قتل کر نے کے بعد اسی علاقے میں دو گھنٹے تک گھومتے رہے اورا علی الاعلان کہتے رہے کہ کسی نے بھی ہمارے بارے میں کچھ بتایا تو اس کا بھی یہی حال کیا جائے گا۔اللہ اس لشکر یزید کو غارت کرے جو بے گناہ لوگوں کو قتل کر رہا ہے۔
شہید کے والد بزرگ نے ذرائع ابلاغ کے نمائندو ں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ میڈیا کے لوگوں کو اللہ اور اس کے حبیب رسول اکرم (ص) کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ خداراہوش میں آجائیں اور بے گناہوں کے قتل عام کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں۔
شہید جج کے والد محترم کاکہنا تھا کہ میرا بیٹا انتہائی نیک،دیندار ار،ایمان دار اور متقی و پر ہیز گار تھا اور اس نے ہمیشہ اپنی کرسی پر بیٹھ کر انصاف کا ساتھ دیا اور عدالت کی اور میں یہاں یہ بات بتا دینا چاہتا ہوں کہ میرے بیٹے کو صرف اس لئے قتل کیا گیا ہے کہ اس کا جرم عدل و انصاف پر قائم رہنا تھا۔
شہید کے والد نے یہ جملے اس وقت ادا کیے ہیں کہ جب عام حالات میں ایک عام انسان بھی اپنے ہوش و ہواس کھو بیٹھتا ہے۔شہید کے والد اپنی ضعیف العمری کے باوجود اپنے پورے ہوش و ہواس کے ساتھ تمام مراسم میں موجود رہے اور انتہائی فہم وفراست کے ساتھ اپنے بیانات دیئے۔شہید کے والد کی حاضر جوابی، زکاوت اور فہم و فراست درحقیقت قوم کے تمام افراد کیلئے مشعل راہ ہے جو حسینی راہ پر چلنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button