پاکستان

سانحہ چلاس اور کوہستان کے دہشت گرد آزاد ۔ بے گناہ عزادار گرفتار

Gilgit-Kohistan-18-Shot

سانحہ کوھستان اور سانحہ چلاس کے پکٹرنے کے بجائے ۔حکومت نے ہنزہ نگر میں بے گناہ شیعوں کی گرفتاری کا عمل شروں کیا ہے یہ سبکے لیے ایک حیران کن فیصلہ ہے ۔ملت جعفریہ توقع کر رہی تھی کے سانحہ کوہستان اور سانحہ چلاس میں ملوث دہشت گردوں کت خلاف آپریشن کیا جائے گا ۔

ایسا کیوں نہیں ہوسکا ؟ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے حکمرانوں کی ساکھ کو داو پر لگادیاہے ۔کیاحکمران اتحاد سانحہ چلاس اور سانحہ کوہستان میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کر پائیں گے ؟ سیاسی مبصرین و تجزیہ نگاروں نے اس موضوع پر اپنے تبصروں اور تجزیوں میں کئی وجوہات میں سے دو اہم وجوہات بیان کی ہیں ۔ممکنات میں سے ہے کہ اس کی بڑی ایک وجہ سیاسی ہو ۔ وزیراعلٰی گلگت بلتستان مہدی شاہ کا تعلق پیپلز پارٹی سے ہے ۔کھرمنگ اسکردو میں حال ہی میں انہوں نے ایک عشائیے سے خطاب میں مجلس وحدت مسلمین کو سیاست میں حصہ لینے پر خیر مقدم کیا ۔انہوں نے کہا کہ اگر مجلس وحدت انتخابات میں حصہ لے تو پیپلزپارٹی اس کے لیے تیار ہے ۔
واضع رہے کی مجلس وحدت مسلمین اپنی عوامی قوت و طاقت و حمایت کے کئی مظاہرے کیے ہیں ۔ان میں بڑے جلسے اور احتجاجی ریلیاں بھی شامل ہیں ۔تاہم تاحال مجلس وحدت نے رسمی طور پر سیاست میں حصہ لینے کا اعلان نہیں کیا۔نہ ہی الیکشن میں حصہ لینے کی کائی بات کی گئی ہے ۔حکمران اتحادکے رویے سے ایسامحسوس ہوتاہے کہ وہ اپنے سیاسی مفادات کو ترجیح دے رہے ہیں ۔ان کی نظر میں ملک و قوم کی سلامتی کے مفادات کم اہمیت رکھتے ہیں ۔ورنہ دہشت گردی کا مسلہ اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے کوئی سنجیدہ فیصلہ ہوچکا ہوتا ۔دنیابھر میں رائے عامہ ہے کہ دہشت گردی کو دہشت گردوں سمیت نابود کرنا چاہئے ۔فرض کرلیا جائے کی مجلس وحدت مسلمین سیاسی طور پر ایک موثر جماعت ہے تب بھی حکمران اتحاد کو اس کے ساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھنا چاہیے ۔سوال پھر یہی پیدا ہوتا ہے کی آخر ہنزہ نگر میں آپریشن کیوں؟ اور سانحہ چلاس و کاہستان کے دہشت گردوں کے علاقوں میں آپریش کیوں نہیں ؟
دوسرا اہم سبب اس فیصلے کا دہشت گردوں کو حاصل سرپرستی ہے ۔یہ خبر بھی منظر عام پر آچکی ہیں کی سعودی لابی کی حمایت بعض گروہوں کو حاصل ہے ۔الزامات یہ بھی سامنے آئے ہیں کی گلگت بلتستان میں سعودی فنڈنگ سے تربیتی مرکز چل رہے ہیں ۔ان خبروں کے باوجود موجودہ حکومت اور حکمران اتحاد نے نے ملک کے مفادات اور سلامتی کو قربان کر دیا ہے ۔خود سعودی حکومت کو سوچنا چاہیے کہ ایسے گروہ جو دہشت گردی کرتے ہیں اور پاکستان میں نفرت کے بیچ بوتے ہیں ان کو فنڈنگ کیں کرتے ہیں؟کیوں ایسے گروہوں کی سرپرستی کرتے ہیں ۔
یقیناًکئی اسباب اور وجوہات ہیں ورنہ ملک کے وزیر داخلہ رحمان ملک خودشیعہ علماء قیادت کو یعقین دہانی کراچکے تھے ۔ کہ ان کے سارے مطالبات جائز ہیں اور انہیں تسلیم کرلیا گیا ہے اور ان پر عمل بھی کیا جائے گا ۔اتنے اہم اور بڑے منصب پر اجمان شخصیت کو اپنے وعدوں اور یعقین دہانیوں پر عمل کرنا چاہیے ۔عوام اور خواص حق بجانب ہیں کہ وہ سوال کریں کہ سانہ چلاس اور سانحہ کوہساتن کے مجرموں کے خلاف آپریشن کے بجائے ہنزہ نگر میں آپریشن کی حکمت
ایک طرف صورتحال یہ ہے کہ شیعہ مسلمانوں نے اس وطن کے لیے اپنی جانیں قربان کردیں۔مگر حکمران اتحاد کی جانب سے ناانصافی اور غیر عادلانہ پالیسیاں اور رویہ حاصل ہوا ۔تاحال وہ حکومتکی جانب نطر لگائے بیتھے ہیں کہ وہ اپنے غیر جمہوری اور ؟غیر عادلانہ رویے تبدیل کریں ۔وہ جمہوریت جو انتہا پسندوں اور دہشت گردوں کے آگے جھک جائے وہ ایک جعلی جمہوریت ہے ۔سانحہ چیلاس اور کوہستان کے مجرم دہشت گردوں کے خلاف آپریشن نہ کرنے کا فیصلہ اس حکمران اتحاد اور اس کی جمہوریت کے کھوکھلے پن کا ناقابل تردید ثبوت ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button