پاکستان

اسلام آباد میں منعقدہ علماء کانفرنس میں پیش کی جانیوالی قراردادیں

ullma conferancیہ عظیم الشان اجتماع رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت العظمٰی سید علی خامنہ ای کے مدبرانہ طرز عمل کو تحسین کی نظر سے دیکھتا ہے، انقلاب اسلامی کے تحفظ کے لئے ان کی حکیمانہ رہنمائی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے اور انقلاب اسلامی کے خلاف ہونے والی سازشوں کی مذمت کرتا ہے۔

ملک کے محب وطن اور معاشرہ کے ذمہ دار افراد ہونے کی حیثیت سے ملک بھر کے شیعہ علمائے کرام اتحاد بین المسلمین کے بانی و شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی ہدایت پر وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جمع ہو کر سیرحاصل بحث کے بعد مختلف موضوعات پر پیش کردہ قرادادوں کی مکمل طور پر تائید و حمایت کرتے ہیں۔

(1) تحریک جعفریہ پاکستان پر عائد بلاجواز پابندی
پاکستان بھر کے شیعہ علماء کرام کا یہ عظیم الشان اجتماع ملت جعفریہ کے نمائندہ اور اساسی قومی پلیٹ فارم تحریک جعفریہ پاکستان پر گذشتہ آمرانہ حکومت کی طرف سے عائد بلاجواز اور غیر قانونی پابندی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ظالمانہ اور غیر منصفانہ’’توازن پالیسی‘‘ سمجھتا ہے، جو ملک کے بہت بڑے طبقے کو دیوار سے لگانے کی مذموم کوشش ہے، حالانکہ اس قومی پلیٹ فارم کا دامن روز روشن کی طرح صاف اور شفاف ہے اور ہماری قیادت کا مثبت و تعمیری کردار بھی کسی سے مخفی نہیں۔ اس اقدام سے شیعہ عوام میں احساس محرومی کا پایا جانا فطری امر ہے۔ اب جبکہ اس بلاجواز اور غیر قانونی پابندی کو دس سال کا عرصہ ہو چکا ہے، لہذا ہمارا یہ پرزور مطالبہ ہے کہ موجودہ حکومت پابندی کے فوری خاتمے کا اعلان کرے۔
نیز یہ اجتماع سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کرتا ہے کہ وہ پابندی کے حوالے سے دائر ریفرنس کی جلد سماعت کر کے انصاف کا موقع فراہم کرے۔ نیز تحریک جعفریہ پر پابندی اس وقت کے آمر جنرل مشرف نے عائد کی تھی جس کے ہر اقدام کو غلط اور آمرانہ قرار دیا گیا ہے، اس لئے یہ پابندی بھی فطری طور پر غلط اور بلاجواز ہے، جس کا خاتمہ ناگزیر ہے۔

(2) سانحہ کوہستان۔۔۔ سانحہ چلاس
(الف) یہ عظیم الشان اجتماع ملک بھر میں جاری دہشتگردی، بدامنی، قتل و غارت گری اور ٹارگٹ کلنگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے اور خاص طور پر یہ محسوس کرتا ہے کہ گلگت میں ٹارگٹ کلنگ اور 28 فروری 2012ء کے سانحہ کوہستان میں 16 افراد کی شہادت اور اس سانحہ کے محض 34 روز بعد ہی سانحہ چلاس میں 13 افراد کی مظلومانہ شہادت انتہائی افسوسناک ہے۔ مسافروں کے شناختی کارڈ چیک کر کے انہیں گولیاں مارنا، ذبح کرنا، مسافروں کو پتھر باندھ کر دریا میں بہانا اور وحشت و بربریت اور سفاکیت کی بدترین مثال ہے۔ ان سانحات کے نتیجے میں گلگت بلتستان کے شہید ہونے والے مومنین کے پسماندگان کو دلی تعزیت پیش کرتے ہیں۔

(ب) علمائے کرام کا اجتماع یہ سمجھتا ہے کہ سانحہ کوہستان اور چلاس کے حوالے سے اعلانات تو ہوئے مگر اقدامات نہ ہوئے۔۔۔لہذا۔۔۔ دونوں سانحات میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف فوج کی نگرانی میں بھرپور اور نتیجہ خیز آپریشن کیا جائے۔ یہ بات حیرت انگیز ہے کہ گلگت میں 12 روز سے کرفیو ہے لیکن قتل عام کے خلاف کوئی آپریشن نہیں ہوا۔

1۔ اعلٰی سطحی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے۔
2۔ ایک عرصہ سے جاری ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ کیا جائے۔
3 جہاد کے فتوے دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ واضح رہے کہ یہ شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے۔
4۔ بے گناہ افراد کو رہا کیا جائے۔
5۔ شاہراہ قراقرم کو پرامن بنانے کے لئے فوج کی نگرانی میں ضروری اقدامات کئے جائیں۔
6۔ متبادل راستے تعمیر کئے جائیں۔
7۔ شہداء کے خاندانوں کی مالی معاونت اور گھر کے ایک فرد کو ملازمت دی جائے۔
8۔ زخمیوں کا علاج معالجہ اور مالی تعاون فراہم کیا جائے۔
9۔ اسٹیٹ سبجیکٹ رول کے اطلاق کو یقینی بنایا جائے۔
10۔ اسکردو اور گلگت کے ائرپورٹس کو آل ویدر بنایا جائے۔

(3) سانحات کوئٹہ
ملک بھر کے شیعہ علماء کرام کا یہ اجتماع کوئٹہ میں تسلسل کے ساتھ جاری ٹارگٹ کلنگ کی مذمت کرتے ہوئے محسوس کرتا ہے کہ یہ صورتحال واضح کرتی ہے کہ امن و امان کے ذمہ دار اداروں اور صوبائی حکومت کی عملداری عملاً ختم ہو چکی ہے اور قاتلوں اور دہشتگردوں کی حکمرانی ہے۔ ان حالات میں عوام یہ سوال کر رہے ہیں کہ عوام کے جان و مال کا تحفظ کس کی ذمہ داری ہے اور وہ کون سی قوت ہے جو دہشتگردوں کو گرفتار کر کے انکے منطقی انجام تک پہنچانے میں آڑے آ رہی ہے۔ عوام میں پائی جانے والی تشویش اور شدید عدم تحفظ کا احساس صورت حال کو انتہائی گھمبیر بنا رہا ہے۔ کوئٹہ میں جاری ٹارگٹ کلنگ ہو یا ملک بھر میں بدامنی کی کیفیت، یہ تقاضا کرتی ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان ازخود نوٹس لے کر سانحات کے ذمہ داروں اور ان کے سرپرستوں کو عبرتناک انجام سے دوچار کرے اور عوام کو امن و تحفظ فراہم کرے۔

(4) کراچی، ڈیرہ اسماعیل خان میں ٹارگٹ کلنگ
آج کا یہ اجتماع کراچی اور ڈیرہ اسماعیل خان میں وقفے وقفے سے جاری ٹارگٹ کلنگ پر قابو پانے میں ریاست و حکومت کے ذمہ داروں کی ناکامی کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ عوام کو امن و تحفظ فراہم کرنے کے لئے ٹھوس اور سنجیدہ اقدامات کئے جائیں۔

(5) کرم ایجنسی و اورکزئی ایجنسی
یہ عظیم الشان اجتماع پاراچنار کرم ایجنسی اور اورکزئی ایجنسی میں امن و امان کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کرتا ہے کہ ان علاقوں کے عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے اور شرپسندوں کی سرگرمیوں کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کئے جائیں اور ہماری قیادت نے مختلف اوقات میں اعلٰی حکومتی ذمہ داروں کی توجہ جن مسائل کی جانب مبذول کرائی ہے ان پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔

(6) بدامنی و خودکش حملے
یہ عظیم الشان اجتماع ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے خودکش حملوں اور بم دھماکوں کے نتیجے میں سرکاری و نجی املاک کو پہنچنے والے نقصان اور سرکاری اہل کاروں اور عوام کے جاں بحق ہونے پر افسوس کا اظہار کرتا ہے اور زباں زدعام اس سوال کو دہراتا ہے کہ آخر انہیں کیوں نہیں بتایا جا رہا کہ عرصہ دراز سے ملک کی داخلی سلامتی سے کھیلنے والے یہ خونی قاتل اور شدت پسند کون ہیں؟ انہیں پالنے پوسنے والے کون ہیں؟ ان کے ٹھکانے کہاں ہیں؟ ان کی تربیت گاہیں کہاں ہیں؟ ان کا نیٹ ورک آج تک کیسے موجود اور مضبوط سے مضبوط تر کیسے ہو رہا ہے؟ اور ان سے متعلق حقائق منظر عام پر کیوں نہیں لائے جاتے۔؟

(7) دہشت گردوں کی سزاؤں پر عمل درآمد
وہ 68 دہشتگرد جن کے خلاف قتل و غارت کرنے کا جرم سپریم کورٹ کے ہاں بھی ثابت ہوتا ہے اور ان کو عبرتناک سزائے موت دینے کی فائل صدر پاکستان کے پاس موجود ہے لیکن اس سزا پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا اور اس پر عرصہ دراز گزر چکا ہے۔ اس پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے دہشتگردوں کی مزید حوصلہ افزائی ہو رہی ہے۔ یہ عظیم اجتماع صدر پاکستان سے پر زور مطالبہ کرتا ہے کہ ان دہشتگردوں کو جلد از جلد پھانسی دی جائے اور ملکی امن کے قیام کی راہ ہموار کی جائے۔

(8) سانحہ گیاری سیکٹر سیاچین
پاکستان کے شیعہ علمائے کرام کا یہ عظیم اجتماع گیاری سیکٹر سیاچین میں ملک کی جغرافیائی سرحدوں کے دفاع کا مقدس فریضہ انجام دینے والے ملت کے سپوتوں کے برفانی تودے تلے دب جانے پر گہرے رنج اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے اور اسے قومی سانحہ قرار دیتا ہے۔

(9) نیٹو سپلائی ڈرون حملے
یہ عظیم اجتماع ملک میں جاری ڈرون حملوں کو ملکی وقار اور خودمختاری کے منافی قرار دیتا ہے اور نیٹو سپلائی کے معاملہ کو بھی ملکی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے عوامی خواہشات کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کرتا ہے اور امریکہ سمیت تمام ممالک سے برابری کی سطح پر تعلقات استوار کرنے کی خارجہ پالیسی اختیار کرنے کا مطالبہ کرتا ہے۔

(10) امت مسلمہ
علمائے کرام کا یہ اجتماع امت مسلمہ کا ہراوال دستہ ہونے کے ناطے فلسطین، لبنان، عراق، افغانستان اور کشمیر میں سامراجی قوتوں کی مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان اسلامی ممالک کو اپنے مکمل تعاون و ہمدردی کا یقین دلاتا ہے اور بیرونی قوتوں کے ان ممالک سے فوری انخلاء کا مطالبہ کرتا ہے۔

(11) مہنگائی، بے روزگاری، لوڈشیڈنگ، کرپشن
یہ اجتماع ملک کی اکثریتی آبادی کے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ ملک میں عام آدمی کو درپیش بنیادی مسائل جن میں مہنگائی، بے روزگاری، لوڈشیڈنگ اور پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافے کے بعد ان کے مسائل و مشکلات میں مسلسل اضافہ نے عوام کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ حکومت غریب عوام کو ان مسائل سے نجات دلانے اور انہیں مناسب ریلیف فراہم کرنے کے لئے فوری اقدامات کرے۔ مزید برآں یہ اجتماع ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن کو تشویش کی نظر سے دیکھتا ہے۔

(12) بحرین کے لئے پاکستانیوں کی بھرتی
شیعہ علمائے کرام کا یہ اجتماع بحرین کے لئے پاکستانیوں کی بھرتی کے حالیہ عمل کو تشویش کی نگاہ سے دیکھتا ہے اور مطالبہ کرتا ہے کہ بحرین کے لئے پاکستانیوں کی بھرتی اور پھر مخصوص انداز میں بھرتی سے اجتناب کیا جائے۔

(13) ’’عزاداری‘‘
آج کا یہ اجتماع یہ سمجھتا ہے کہ عزاداری شہری آزادیوں کے زمرے میں آتی ہے، اس کا اہتمام نہایت توقیر و احترام سے کیا جاتا ہے، مگر اکثر اوقات شرپسند عناصر اس میں رکاوٹیں ڈالتے ہیں نیز انتظامیہ/ پولیس کی جانب سے ناروا پابندیاں عائد کر دی جاتی ہیں، جو بنیادی آئینی اور شہری حقوق کے منافی ہیں۔ لہذا ان رکاوٹوں اور پابندیوں کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں۔ نئی آبادیوں میں اس پر خاص توجہ دی جائے۔ مرحوم لائسنسداران کے ورثا کے نام لائسنس جاری کئے جائیں۔

(14) فورتھ شیڈول
علمائے کرام کا یہ اجتماع فورتھ شیڈول کے ذریعہ پرامن اور قانون پسند معزز شہریوں کے ساتھ توہین آمیز سلوک کی شدید مذمت کرتے ہوئے اس کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔

(15) ’’فرقہ کا کالم‘‘
یہ عظیم الشان اجتماع محسوس کرتا ہے کہ بعض سرکاری اداروں کے داخلہ فارم اور ملازمت فارم میں فرقہ کا کالم شہریوں کے آئینی، قانونی اور شہری حقوق کے یکسر خلاف ہے نیز سرکاری سطح پر ایسے اقدام سے فرقہ وارانہ منافرت اور تعصب کو ہوا ملے گی جبکہ دہشتگرد اور انتہا پسند عناصر بھی اس پروفارمے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ لہذا تمام اداروں کے فارموں میں فرقہ کے کالم کا فوری خاتمہ احسن اقدام ہو گا۔

(16) ’’ نمائندگی‘‘
آج کا یہ اجتماع مطالبہ کرتا ہے کہ
(الف) وزارت مذہبی امور میں مشیر کا تقرر کیا جائے۔
(ب) اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل نو کے دوران مختلف مکاتب فکر کو مناسب نمائندگی دی جائے۔
(ج) ملک کی سب سے بڑی شرعی عدالت فیڈرل شریعت کورٹ میں تمام مکاتب فکر کو نمائندگی دی جائے۔
(د) ادارہ تحقیقات اسلامی میں بھی تمام مکاتب فکر کو مناسب نمائندگی دی جائے

رہبر انقلاب اسلامی:
یہ عظیم الشان اجتماع رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت العظمٰی سید علی خامنہ ای کے مدبرانہ طرز عمل کو تحسین کی نظر سے دیکھتا ہے، انقلاب اسلامی کے تحفظ کے لئے ان کی حکیمانہ رہنمائی پر انہیں خراج تحسین پیش کرتا ہے اور انقلاب اسلامی کے خلاف ہونے والی سازشوں کی مذمت کرتا ہے۔
علماء کانفرنس کے شرکاء شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کی ملک کی سلامتی، قومی وحدت، عوام کے آئینی و قانونی حقوق کے دفاع و تحفظ اور ملت کی وحدت و استحکام کے لئے جدوجہد اور کوششوں کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے انہیں اپنے بھرپور تعاون کا یقین دلاتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button