معاشرہ نعرے بازی اور تقریروں سے نہیں بنتا بلکہ معاشرہ سازی کردار سے ہوتی ہے،علامہ ناصرعباس جعفری
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ معاشرہ نعرے بازی اور تقریروں سے نہیں بنتا بلکہ معاشرہ سازی کردار سے ہوتی ہے،جس کے لیے امام نے شہادت کے کلچر کو فروغ دیا ،پہلے اپنے وجود میں یہ کلچر ایجاد کیا اور علما نے اپنے بچوں کی قربانیاں دیں اور کسی قسم کی قربانی
سے دریغ نہ کیا ہم فرزند امام ہیں اور انشاء اللہ پاکستان میں خط امام، خط رہبر اور خط ولایت کو زندہ رکھیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار یران کے مقدس شہر قم میں مجلس وحدت مسلمین قم کے زیر اہتمام ”انقلاب اسلامی
ایران کےاسلامی بیداری پر اثرات” کے عنوان سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ انقلاب اسلامی ایک معجزہ اور نور کا پھیلاو تھا جو عظیم جدوجہد کے بعد حاصل ہوا، امام خمینی نے ایک پست معاشرے میں کام کیا اور اس معاشرے کو 2500 سالہ شہنشاہیت سے نجات دلائی۔
راجہ ناصر عباس جعفری نے مزید کہا کہ ۔انہوں نے کہا کہ امام امت نے دین اور سیاست کو جدا نہ ہونے دیا اور نہ صرف نظریہ بلکہ عمل سے شہنشاہیت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا۔علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ایران میں انقلاب کے بعد سب سے پہلے اس کا اثر پاکستان اور پاکستاینوں پر پڑا اور امام کے افکار پورے پاکستان میں پھیلنا شروع ہو گئے۔ اور شہید عارف حسینی کی شکل میں فرزند امام ہمیں نصیب ہوا، جنہوں نے اپنے عمل اور کردار سے بہت جلد معاشرے میں اپنا مقام بنا لیا اور امام کے افکار کو پاکستان کے کونے کونے تک پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ رہبر سید علی خامنہ ای امام خمینی کے حقیقی اور سچے وارث ہیں۔ انہوں نے پاکستان کے حالات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمیں بابصیرت ہونے اور ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے، دشمن مختلف طریقوں سے ہماری صفوں میں تفرقہ پھیلانا چاہتا ہے جس کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ایم ڈبلیو ایم کے جنرل سیکرٹری نے کہاکہ پاکستان کے بحران کو صرف شیعہ قوم ہی ختم کر سکتی ہے لیکن اس کیلئے ہمیں باکردار، شجاع، خود شناس اور معاشرہ شناس ہونا چاہیئے اور اس ہدف کیلئے ہمیں امام راحل، رہبر معظم، شہید بہشتی اور مصطفے چمران جیسے لوگوں کو اپنا آئیڈیل بنانا ہو گا۔ علامہ ناصر جعفری نے کہا کہ آج پاکستان پر مشرکانہ اور منافقانہ نظام مسلظ ہے، لیبرل ازم، سیکولرازم اور کمیونزم کی حاکمیت ہے اور یہ ہمارے ضمیر کو جگانے کیلئے کافی ہے۔
انہوں نے کہاکہ شہید علامہ عارف الحسینی کا ہدف بھی اس نظام فاسد کا خاتمہ تھا اور مجلس وحدت مسلمین کا ہدف بھی ولائی نظام کو پاکستان میں رائج کرنا ہے، شہید عارف کی شہادت کے بعد پاکستان میں خط امام کے نقوش مٹ رہے تھے، ہم فرزند امام ہیں پاکستان میں ہم خط امام، خط رہبر اور خط ولایت کو زندہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں اتحاد کو فروغ دے رہے ہیں چاہے اس کیلئے ہمیں کتنی بڑی قربانی ہی کیوں نہ دینا پڑے۔
علامہ ناصر جعفری نے سید حسن نصراللہ سے ملاقات کے وقت ان کا قول دھرایا کہ اللہ پر ایمان اور توکل حزب اللہ کی کامیابی کا راز ہے ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ امور جوانان کے مسئول علامہ اعجاز بہشتی نے اپنے خطاب میں کہا کہ عصر غیبت میں امام خمینی "و مِن الناسِ من یشری نفسہ ابتِغا مرضاتِ اللہ” ، "ہل دلم عل تِجار تنجیم مِن عذاب لیم” اور” عظم درج عِند اللہ” کا واضح مصداق ہیں اور یہی بات امام خمینی اور انقلاب کی کامیابی کا راز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی ان قرآنی اصولوں پر عمل پیرا ہو گا تو نتیجہ نصرت الہی کی صورت میں ملے گا۔ علامہ بہشتی نے کہاکہ امام خمینیکی طرف سے یوم القدس کا اعلان کسی معجزے سے کم نہیں تھا جو تمام نوع بشریت کیلئے تھا چونکہ اسرائیل پوری بشریت کا دشمن ہے۔ انہوں نے کہا کہ کامیابی کی ایک اور شرط دشمن شناسی ہے اور پاکستانی قوم کو اپنے علما بالخصوص شہید عارف حسین الحسینی، ڈاکٹر محمد علی نقوی اور شہید علامہ ضیاالدین کے کردار کی تقلید کرنا چاہیئے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شوری عالی کوئٹہ کے رکن حج الاسلام والمسلمین سید ہاشم موسوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامی بیداری میں اہم ترین نکتہ ایمان کامل اور خواب غفلت سے امتوں کو بیدار کرنا ہے جو انبیا اور آئمہ کا ہدف تھا۔ انہوں
نے سید جمال الدین افغانی اور امام خمینیکی جدوجہد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ معنوی اور عرفانی ترقی کے بغیر ہماری کامیابی ممکن نہیں۔