پاکستان

فضل سعید اور حقانی نیٹ ورک کی پاک افغان بارڈر پر واقع اپرکرم کے شلوزان گاؤں پر لشکر کشی، 3 افراد جاں بحق درجنوں زخمی

shiitenews_talbanطالبان کمانڈر فضل سعید اور حقانی نیٹ ورک نے پاک افغان بارڈر پر واقع اپر کرم کے شلوزان گاؤں پر لشکر کشی کر دی، جسے شلوزان اور اس کے مضافاتی علاقوں میں موجود طالبان مخالف طوری بنگش اقوام نے شدید مزاحمت کے بعد پسپا کر دیا، دوران مزاحمت تین افراد اقبال بنگش، نبی حسین طوری اور دولت خان بنگش جاں بحق ہو گئے، جبکہ بیس سے زیادہ افراد زخمی بھی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ دوسری جانب حملہ پسپا ہونے کے بعد فضل سعید اور حقانی گروپ اپنے درجنوں لاشیں اور زخمی ساتھیوں سمیت تری منگل اور افغانستان کی طرف فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور طالبان کے ہلاک و زخمی افراد کی تعداد درجنوں میں بتائی جاتی ہے، کیونکہ حملہ سے پسپا ہوتے ہوئے ہم نے خود طالبان دہشت گردوں کو درجنوں دہشتگرد ساتھیوں کی لاشوں سمیت ڈبل کیبن گاڑیوں میں تری منگل کی طرف جاتے ہوئے دیکھا ہے یہ بات۔
دریں اثنا فضل سعید اور حقانی گروپ طالبان کی طرف سے مسلسل اپر کرم پر حملوں کے خلاف طوری بنگش قبائلی عمائدین کا ہنگامی اجلاس منعقد ہوا اور ایک بیان کے ذریعے طوری بنگش قبائل نے حکومت و سیکورٹی فورسز سے طالبان دہشت گردوں کو لگام دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ قوتیں امریکہ سے اربوں ڈالرز لے کر وزیرستان آپریشن سے پہلے پہلے حقانی نیٹ ورک کو اپر کرم پاک افغان بارڈر پر واقع شلوزان کی پہاڑیوں پر پناہ دے کر علاقے کے امن کو تباہ و برباد کرنا چاہتی ہیں، جس کا واضح ثبوت ستمبر 2010ء میں حقانی نیٹ ورک کا ریاستی سرپرستی میں شلوزان کے خیواص علاقے پر راتوں رات قبضہ کرنا تھا، لیکن بہادر طوری و بنگش اقوام نے یہ قبضہ ختم کر کے حقانی نیٹ ورک کو افغانستان اور تری منگل بھاگنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اب دوبارہ یہی عناصر اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں، لیکن باشعور طوری و بنگش قبائل اپنی جنت نظیر وادی کرم کو دوسرا وزیرستان نہیں بننے دیں گے۔ طوری بنگش قبائل نے سوال اٹھایا کہ جب بھی فضل سعید اور حقانی نیٹ ورک پاک افغان بارڈر پر واقع اپر کرم کے شلوزان گاؤں پر لشکرکشی و حملے کرتے ہیں تو حکومت و سیکورٹی فورسز کیوں خاموش تماشائی بنتے ہیں، تقیناً دال میں کچھ کالا ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button