پاکستان
جامعہ کراچی میں دوران نماز دھماکہ،متعدد ذخمی
![uuk](images/stories/uuk.jpg)
عینی شاہدین کے مطابق دھماکہ ٹھیک اس وقت ہوا جب امامیہ طلباء نماز ظہرین کے لئے صفوں پر موجود تھے اور اذان کا عمل جاری تھ اکہ اچانک پہلی صف سے دو قدم کے فاصلے پر درخت کی آڑ میں رکھا ہوا ایک بم زور دار دھماکے سے پھٹ گیا جس کے نتیجہ میں چار نمازی اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنازیشن پاکستان کے چار کارکنان واجد (طالب علم شعبہ شماریات) ،عرفان (طالبعم)،مولانا امیر عباس (شعبہ اسلامک لرننگ )،اسرار (شعبہ جیالوجی)شدید ذخمی ہوئے ،جبکہ متعدد معمولی نوعیت کے ذخمی بھی ہوئے۔
جائے وقعہ پر پہنچ کر ایس ایس پی نعیم شیخ نے ذرائع کو بتایا کہ دھماکہ پارسل بم کی ساخت کا تھا جس کا وزن بہت زیادہ نہ ہونے کی وجہ سے نقصان کم ہوا ہے ۔
دوسری جانب امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ک ڈویژن کے ذمہ داروں نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جامعہ کراچی میں دوران نماز ہونے والے بم دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزا دیجائے ،رہنماؤںکا کہنا تھا کہ جامعہ کراچی میں دہشت گردانہ کاروائی قانون نافذ کرنے والے اداروں اور یونیورسٹی انتظامیہ کی نا اہلی ہے جس کے سبب آج طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آئی ایس او پاکستان کراچی کے رہنما ؤں نے پریس کانفرنس کے بعد نماز با جماعت کا ہتمام کرتے ہوئے جائے واردات پر نماز ظہر اور عصر ادا کی جبکہ بعد ازاں ماتمی جلوس کی صورت میں سلور جوبلہ گیٹ تک احتجاجی جلوس بھی نکالا گیا،رہنماؤںنے تین روزہ یوم سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔
احتجاجی جلوس میں جعفریہ الائنس پاکستان کے سربراہ علامہ عباس کمیلی،شیعہ علما کونسل کے علامہ مرزا یوسف حسین،مولانا ناظر عباس تقوی،مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مولانا صادق رضا تقوی اور دیگر بھی شریک تھے۔