پاکستان

پنڈ دادن خان :علم پاک کی بے حرمتی،عزادروں کے خلاف مقدمات

alam_e_hazrat_abbas_asعاشورہ پر پنڈ دادن خان اور ساہیوال میں علم پاک کی بے حرمتی، الٹا مومینین کے خلاف توہین رسالت کے برچے درج کردیے گئے۔شیعت نیوز کی رپورٹ کے مطابق پولیس انتظامیہ کا خاموش تماشائی کاکردار،کافر کافر کے نعرے سرے عام لگتے رہے۔
پنڈدادن خان میںعاشورہ کاجلوس نکالا گیا ۔ جلوس کا روٹ مکمل ہونے پر مومنین واپس گھروں کو جارہا تھے کہ سپاہ صحابہ کے قاری قیام الدین ،ابوبکر حیات اورسابق ناظم سکندرسمیت 2سو کے قریب افراد نے گھروں کو واپس جاتے ہوئے  مومینین سے علم پاک چھین لئے اور انیس نامی شخص نے سرے عام علم پاک کی بیحرمتی کرتے ہوئے جوتے صاف کیے۔ اس کے بعد اچانک مختلف گھروں سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا جس کے نتیجے میں ایک مومن اور تین اہلسنت بریلوی حضرت زخمی ہوگئے۔ زخمیوں کو جہلم ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔اس سے پہلے پولیس انتظامیہ کے ملک سعادت اور خواجہ شکیل نے ضمانت دی تھی کہ اس طرح کا کوئی واقعہ پیش نہیں ہوگا تاہم تمام تسلیاں ملنے کے باوجود سپاہ صحابہ کے دہشتگرد سرے عام کافر کافر کے نعرے لگاتے رہے۔ ستم بالائے ستم یہ سب کچھ اسی انتظامیہ کے سامنے ہوتا رہا جو پہلے ہی مومین کو تسلیاں دے چکی تھی اور الٹا مومینین پر انسو گیس استعال کی گئی۔ پولیس انتظامیہ بجائے یہ کہ وہ اُن دہشتگردوں کیخلاف ایف آئی آر درج کرتی،مومینین کے خلاف ہی درج کی گئیں۔
دوسرا واقعہ ضلع سرگودھا کی تحصیل ساہیوال کے نواحی علاقے اگووالہ میں ہوا۔ ساجد حسین جو حال ہی میں مومن ہوا ہے کے گھر پر سے علم پاک کو اتار کر بے حرمتی کی گئی ۔ یہ واقعہ بھی دس محرم الحرام عاشور کے روز ہی پیش آیا ۔ اگووالہ چار سونفوس پر مشتمل گاوں ہے یہاںپر صرف ایک ہی مومن کا گھر ہے جو ساجد حسین ہے۔ ساجد حسین عاشور کے روز دوسرے گاوں میں جلوس عزاءمیں شرکت کے لئے گیا ہوا تھا کہ اس کے گھر پر گاوں کے چند افراد نے گھرکی چادر اور چار دیواری کی پروا کیے بغیر علم کو اُتارا اور بے حرمتی کی ۔بتایا گیا ہے اسی گاوں میں عاشورکے روز مولوی خالق نے تقریر کی جس کے نتیجے میں چند گھنٹوں میں یہ واقعہ پیش آیا۔ اس واقعہ کی خبر ملتے ہی آس پاس کے علاقوں سے ہزاروں مومنین جمع ہوگئے اور نوحہ خوانی کی اور نیا علم پاک نصب کیا۔ گیارہ محرم الحرام کو ساہیوال میں ہزاروں مومینین نے جھنگ سرگودھا روڈ کو بند کردیا اور ڈی ایس پی سے مطالبہ کیا کہ سپاہ صحابہ کے افراد پر پرچہ کاٹا جائے تاہم پریشر پر نامعلوم افراد پرچہ کاٹا گیا۔ ڈی ایس پی نے بارہ محرم الحرام کو پانچ پانچ افراد پر مشتمل دونوں گروپوں کے وفود کواپنے آفس میں بلوایا۔ڈی ایس پی کی پانچ افرد کی شرط کے باوجود سپاہ صحابہ کی جانب سے سیکڑوں افراد ڈی ایس پی کے آفس پہنچ گئے۔ عجیب بات یہ تھی کہ سپاہ صحابہ کے وفدمیں محمد عرفان نامی شخص بھی شامل تھا جو آئی ایس آئی کو کافی عرصہ سے مطلوب تھا۔محمد عرفان کے بارے میں مشہور ہے کہ اس نے افغان سے تربیت لی ہوئی ہے اور کئی وارداتوں میں ملوث بھی رہ چکا ہے۔ دوران مذاکرات آئی ایس آئی کی جانب سے عرفان کوڈی ایس پی کے افس گرفتار لیا گیا۔تاہم ڈی ایس پی کے آفس میں سپاہ صحابہ کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اورمومنین کے ساتھ لڑائی بھی کی گئی جس میںتین مومنین زخمی ہوگئے۔اس واقعہ کا حیران کن پہلو یہ ہے کہ اسی روز شام کو ہی یعنی 19دسمبر کو عرفان کو چھوڑ دیا گیا۔ کہایہ جارہا ہے کہ محمد عرفان کا والد پاک فوج میں حاضر سروس صوبیدار ہے۔ اور یہ رہائی بھی اسی کانتیجہ ہے۔19دسمبر کی شام کو یعنی بارہ محرم کو ہی ساہیوال میں سپاہ صحابہ کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ۔ پولیس انتظامیہ نے بجائے سپاہ صحابہ کے لوگوں پر ایف آئی آر درج کرنے کے الٹا پندرہ مومینین کے خلاف نامزد جبکہ 6سو نامعلوم افراد کے خلاف 440,458,,342,148,149,298,,295 کے تحت ایف آئی آر درج کیں گئیں۔
نوٹ : پنڈدادن خان میں پیش آنے والے واقعہ کا ویڈیو لنک جاری کیا جا رہاہے ۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

Back to top button