پاکستان

پنجاب میں شیعیان حید کرار (ع)کے خلاف جھوٹے مقدمات کا تدارک کیا جاۓ

mwm_2مجلس وحدت  مسلمین پاکستان کے ۱۳ رکنی وفد نے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ محمد امین شہیدی کی سربراہی میں وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف سے  وزیر اعلیٰ ہاؤس پنجاب ،لاہور میں ملاقات کی ۔
شیعت نیوز کے نماءٔندے کی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں حکومتی اراکین میں وزیر اعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ اور سینئر وزیر سردار ذوالفقار کھوسہ جبکہ پنجاب انتظامیہ کی طرف سے چیف سیکرٹری ، ہوم سیکرٹری ، آئی ۔جی پنجاب او ردیگر اعلی عہدیداران شامل  تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ امین شہیدی نے ملاقات کے دوران گفت گو کرتے ہؤے کہا کہ وزیر قانون رانا ثناء اللہ کی دہشت گرد جماعت کے سربراہ کے ساتھ عوامی اجتماع میں شرکت نے شیعہ قوم کے اندر شدید غم وغصہ اور مایوسی پیدا کی ہے۔انہوںنے کہا کہ شیعہ قوم کے اس غم وغصہ کو دور کرنے کےلیے پنجاب حکومت کی طرف سے ابھی تک کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے گئے،اور نہ ہی ابھی تک رانا ثناء نے اپنے اس اقدام پر پشیمانی کا اظہارکیا ہے۔
وزیر اعلی پنجاب نے کہا کہ وزیر قانون پہلے ہی پشیمان ہیں ان کو مزید پشیمان نہ کریں ۔ محمد امین شہیدی نے اپنی گفتگو کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ پنجاب حکومت نے شیعان حیدرکرار علیہ السلام کے حوالے سے متعصبانہ رویہ روا رکھا ہوا ہے جسے بدلنے کی ضرورت ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ بے گناہ شیعہ شخصیات کو شیڈول فور میں پھنسا کر انکی نقل وحرکت پر بے جا پابندیاں لگا رکھی ہیں ۔ جبکہ شیعہ مخالف گروہ کے وہ افراد جو پہلے سے شیڈول فور میں تھے ان کو نکالا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ توین رسالت کے قانون کا غلط استعمال کیا جارہاہےاورانتظامیہ ہمارے جس فرد سے نالاں ہوتی ہے اس پر مقدمہ کرنے کےلیے مقامی سطح پر کسی بندے کو مدعی بناتی ہے اور ہمارے لوگوں کے نام پر سم نکلوا کر غلط قسم کے میسج کرکے ہمارے لوگوں پر توہین رسالت کا مقدمہ بنادیا جاتاہے
رہنما مجلس وحدت مسلمین کا کہنا تھا کہ دہشت گرد کون ہیں ؟ کہاں سے آتے ہیں ؟ کون پناہ دیتاہے یہ باتیں انتظامیہ سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں دہشت گرد بھی مشخص ہیں اور انکے سرپرست بھی ان ہر آہنی ہاتھ ڈالا جائےاوراگر حکومت پنجاب واقعتاً مخلص ہے اور دہشت گردی ختم کرنے کے لیے سنجیدہ ہے تو دہشت گردوں کے خلاف عملی اقدام کرنے سے کیوں گریزاں ہے؟ اب تک ہزاروں کی تعداد میں شیعہ اکابرین ، ڈاکٹرز ، انجینئرز کا خون بہایا گیا اور اب تک بہایا جارہا ہے۔ کیا کسی قاتل کو سزا ہوئی؟ کوئی قاتل کیفر کردار تک پہنچا ہے۔
ملاقات کے دوران مجلس وحدت مسلمین کے رہنماءوںنے حکومت سے مطالبات کیے۔
۱۔ محرم الحرام میں شیعہ علماء کرام وذاکرین پر بے جا پابندیاں ختم کی جائیں۔
۲۔پنجاب انتظامیہ کی طرف سے بے گناہ شیعہ افراد پر شیڈول فور کا اطلاق ختم کیا جائے ۔
۳۔ بے بنیاد جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں۔
مطالبات
۱۔ بے گناہ شیعان علی علیہ السلام پر شیڈول ۴ کا اطلاق ختم کیا جائے۔
۲۔ پنجاب انتظامیہ کی طرف سے شیعان علی علیہ السلام  پر بنائے گئے جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں ۔
۳۔ توہین رسالت قانون کا غلط استعمال روکا جائے۔
۴۔ ماہ محرم الحرام کے حوالے سے شیعہ علمائے کرام او رذاکرین پر لگائی گئی بے جا پابندیاں ختم کی جائیں ۔
۵۔ حکومتی اراکین کالعدم تنظیموں کی سرپرستی اور ان کے اجتماعات میں شرکت بند کریں ۔
۶۔ماہ محرم الحرام کے حوالے سے عزاداری سید الشہداء کے مواقع پر سیکورٹی کا سخت انتظام کیا جائے۔
۷۔عزاداری سید الشہداء امام حسین علیہ السلام کے لیے نئے جلوسوں کی اجازت دی جائے۔
۸۔ شہروں میں بڑھتیہوئی نئی آبادیوں کے پیش نظر ان آبادیوں میں شیعہ مساجد، مدارس اور امام بارگاہوں کے لیے پلاٹ مختص کیے جائیں۔
۹۔مولانا سید اظہر عباس کاظمی سیکرٹری جنرل جھنگ  پر قائم جھوٹے مقدمات فی الفور ختم کیے جائیں۔
۱۰۔ D.P.Oجھنگ اور D.P.O اٹک کے شیعہ مخالفت پر مبنی متصبانہ اقدامات کا نوٹس لی جائے۔
۱۱۔دربار بی بی پاکدامن کو زائرین کے لیے چوبیس گھنٹے کھلا رکھنے کے احکامات جاری کیے جائیں۔
۱۲۔ امام بارگاہ رشی بھون کا دیرینہ مسئلہ حل کیا جائے۔
۱۳۔رحمانپورہ میں جلوس ِ عزاداری کی برآمدگی کی اجازت دی جائے اور اس کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
۱۴۔ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے مجالس وجلوس کی محافظت کے لیے قائم شعبہ تحفظ عزاداری کے تحت وحدت اسکاؤٹس کی تربیت کے لیے حکومتی سیکورٹی اداروں کو احکامات جاری کیے جائیں۔
۱۵۔ پنجاب بھر میں شیعان علی علیہ السلام کو درپیش مسائل اور مشکلات کے حل کے لیے مجلس وحدت مسلمین اور حکومتی اراکین پر مشتمل صوبائی سطح پر مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائی تاہ مسائل کا فوری حل ممکن ہوسکے۔
۱۶۔ سانحہ کربلاء گامے شاہ میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
ملاقات میں مجلس وحدت مسلمین کے وفد میں موالانا ابوذر مہدوی، مولانا محمد اقبال کامرانی، مولانا سید اظہر عباس کاظمی، الحاج حیدر علی مرزا سابق مشیر وزیراعظم ، مولانا گلفام حسین ہاشمی ، سردار شجاع محمد خان( سابق ایم این اے خوشاب) ، سید اخلاق الحسن بخاری ، سید اسد عباس نقوی ، سید عاشق حسین بخاری ، سید حر حیدر (مرکزی نمائندہ آئی ۔ ایس ۔ او)، سید حسنین جعفر زیدی ، افسر حسین خان اور دیگر شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button