پاکستان

عزاداری ظالم اور مظلوم کے درمیان خط فاصل ہے:علامہ راجہ ناصر عباس جعفری

allama-raja-abbas-nasirحجة الاسلام والمسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا شیعہ قومی کانفرنس سے تاریخی خطاب کا متن
بسم اللہ الرحمن الرحیم
میں آغاز میں پورے پاکستان سے شیعہ قومی کانفرنس میں تشریف لانے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کرتا ہوں تمام علمائے کرام ذاکرین محترم کے نمایندے، بانیاں مجالس ،تمام تنظیموں ،انجمنوں،ماتمی حضرات شیعہ قوم سے تعلق رکھنے والی سیاسی شخصیات سب کا شکر گذار ہوں جو اس وقت  ایک عظیم گلدستے کی شکل میں یہاں موجود ہیں۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے کہ
و اعدوالھم ما استطعتم من قوة
یہ بات درست ہے کہ عزاداری کو دنیا کا کوئی یزید ختم نہیں کرسکتا یہ بات درست ہے کہ عزاداری بڑھتی رہے گی اس میں کمی نہیں آئی گی
ہمارا جب کوئی شہید ہوتا ہے تو عزاداری میں اضافہ ہوجاتا ہے کیونکہ اس کی مجلس سوئم اربعین اور برسی کی مجلس بھی ہوتی ہے لیکن دوستو قرآن نے عقل نے تاریخ نے تجربے نے ہمیں یہ کہا کہ دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے لئے تیاری کی بھی ضرورت ہے عزاداری کربلا سے تعلق رکھتی ہے کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے جتنے بھی ساتھی ساتھ آئے تھے سب نے بد ترین حالات کا مقابلہ کرنے کی تیاری کی تھی میں اکثر کہتا رہتا ہوں کہ حضرت قاسم علیہ السلام کی عمر تیرہ سال تھی کربلا میں وہ بھوکے بھی تھے اور پیاسے بھی تو کیا وہ کربلا میں یزدیوں کا مقابلہ کیے بغیر شہید ہوگئے؟ یا پھر انہوں نے مقابلہ کیا ،کیا کربلا میں انہوں نے سلنڈر کیا ؟تیرہ سال کا قاسم ع بدترین حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار تھا ،قاسم ع یزیدیوں کے مقابلے کے لئے تیار تھے، ہمیں عزادار بھی بہت عزیز ہیں قرآن کہتا ہے ایک انسان کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے انشاءاللہ ہم عزاداری کو فروغ دینگے کیونکہ عزاداری اسلام کے بقاءکی ضامن ہے ،عزاداری ظالم اور مظلوم کے درمیان خط فاصل ہے ،عزاداری وہ مقدس ترین حقیقت ہے جو عزادار کو ظالموں کے مقابل لاکر کھڑا کرتی ہے ،یہ جو اشک مظلوموں کے لئے بہائے جاتے ہیں یہ بڑے مقدس اشک ہیں ،وہ قوم اور ملت مقدس ہے جو مظلوموں کے دکھ اور درد کو محسوس کرتے ہوئے اشک بہاتی ہے ۔
پاکستان لہو لہو ہے کوئٹہ کی سرزمین ہو یا کراچی و سند کی سرزمین ،خیبر پختونخواہ ،پنجاب یا کشمیر کی سرزمین ،گلگت بلتستان ہو پورا پاکستان عزاداروں کے خون سے رنگین ہے ،اس وقت پاکستان میں شیعہ بھی مظلوم ہیں سنی بھی مظلوم ہیں اور ان دونوں نے ملکر پاکستان بنایا تھا اور ان کو مارنے والے وہی ہیں جو پاکستان کے مخالف تھے اور وہ ادرے اور قوتیں جو اپنے آپ کو وطن کا محافظ سمجھتے ہیں وطن کے لائق سمجھتے ہیں انہیں کسی طور زیب نہیں دیتا کہ وہ ان سانپوں کو دودھ پلائیں اور انہیں اس طرح پروان چڑھائیں کہ پاکستان کوڈسیں ۔
دوستو!شہیدوں کے خون کی پاسداری ہماری ذمہ داری ہے ،عزاداروں کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے ہم نے تیاری کرنی ہے کہ عزاداری محفوظ ہو عزادار محفوظ ہوں اور ان یزیدوں کے حملوں کو روک سکیں ۔
ہمارے بارہ میں سے گیارہ امام شہید ہیں، اماموں کی عمریں تریسٹھ سال چونسٹھ سال سے شروع ہوتیں ہیں یہاں تک کہ ہمارا ایک امام پچیس سال کی عمر میں شہید کردیا گیا ہے۔
لیکن دوستو!آگاہانہ شہادت ،تیاری کے ساتھ شہادت ہم قربانی دیں شہادت دیں تو اس سے استفادہ بھی تو ہو اس طرح ہو کہ یزیدیت کی چولیں ہل کہ رہ جائیں۔ ہمارے سامنے نمونہ عمل لبنان کے علمائے کرام ہیں شروع میں کئی ہزار شہید دینے کے بعد بھی ان کی مظلومیت تاریخ در تاریخ چلی آرہی تھی کہیں کوئی اثر نہیں ہوتا تھا لیکن جب وہ سلسلہ ولایت سے منسلک ہوئے اور اکٹھے ہوئے حزب اللہ کی شکل میں تو اس خطے کی سب سے بڑی طاقت غاصب اسرائیل کو بھی شکست فاش دیا ہے ۳۳ روزہ جنگ میں صرف دو سو ستر شہید دیے انہوں نے پہلے ہزاروں شہید د‏یئے تھے تو کوئی نتیجہ نہیں تھا اب دوسو ستر شہید دیئے اور اسرائیل کو شکست دے دی ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button