پاکستان

ملت جعفریہ پاکستان کےاستحکام میں پیش پیش

IMG_7019_640x427مجلس وحدت مسلمین پاکستان رہنماؤں نے ملک کےحکمراں دہشتگردی اوردہشتگردوں کوختم کرنےمیں مکمل طورپرناکام ہوچکےہيں جس کاواضح ثبوت معتدل مزاج پاکستانیوں کا دہشتگردی کاشکار ہوناہے۔ مجلس وحدت مسلمین کےمرکزی سکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نےآج اسلام آباد میں وحدت ملت کنونشن سےخطاب کرتےہوئےکہاکہ ملت جعفریہ ملکی استحکام اورترقی کےلئےماضی کی طرح اپنابھرپور کردار ادا کرےگی اور ملک دشمن اوراسلام دشمن قوتوں کومملکت خداداد پاکستان میں امریکی، اسرائیلی اور ہندوستانی ایجنڈےپر کامیاب نہيں ہونےدےگی۔انھوں نےکہاکہ فرزندان شہید قائد علامہ عارف حسین حسینی ، مملکت کےعملی دفاع کےلئے تیارہیں۔وحدت ملت کنونشن سےمجلس وحدت مسلمین کےمختلف رہنماؤں نےخطاب کیا ۔ وحدت ملت کنونشن کےاختتام پرمقررین نےمتفقہ طورپر ستائیس نکاتی قرارداد منظور کی۔تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کنوکشن کے اختتام پر شرکا نے پارلیمنٹ ہاؤس کی جانب سے مارچ کیا ، جس کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی جنرل سکریٹری سمیت دوسرے اہم علما نے کی ۔ اسلام آباد میں ملت جعفریہ کے ملک گیر کنونشن اور استحکام پاکستان ریلی کا ایک بنیادی مقصد پارا چنار سے موسوم قبائلی علاقے کے مظلوم شہریوں کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرنا تھا جو گذشتہ کئی برسوں سے غزہ کے نہتے شہریوں کی طرح طالبان دہشت گردوں کے محاصرے میں ہیں ۔ پاکستان کے اس دور افتادہ اور قبائلی علاقے کے شہریوں کا قصور صرف اتنا ہے کہ انہوں نے ملکی اور غیر ملکی طالبان کا ساتھ دینے سے صاف انکار کردیا ہے ۔ ایک مقامی شہری کے بقول پچھلےچاربرسوں سے پاراچنار کے ہزاروں شہریوں پر راستے بند ہیں اور حتی پشاور آنے کے لئے انہیں افغانستان کا طویل راستہ طے کرنا پڑتا ہے اس دوران اگر کوئی مسافر، طالبان کے ہاتھ لگ جائے تو اسے نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کردیا جاتا ہے، ۔پاکستان کا المیہ یہ ہے کہ جب سے یہاں امریکہ نے اپنے مفادات کی خاطر علی الاعلان پاؤں جمائے ہیں اس وقت سے دہشت گردی اور دہشت گرد عناصر کو اچھی طرح پھلنے پھولنے کا موقع ملا ہے ۔دہشت گردی کے خلاف نام نہاد عالمی جنگ کی قیادت چونکہ خود امریکہ کے ہاتھ میں ہے لہذا پاکستانی سیکورٹی فورسز بھی اسی کے تابع فرمان ہوکر رہ گئی ہیں ، دنیا جانتی ہے کہ امریکہ نے دہشت گردی کے تعلق سے دوغلاپن اختیار کررکھا ہے اور اس کے دوہرے معیارات ہی کی بنا پر آج عراق افغانستان اور پاکستان کے عوام جو مصائب برداشت کررہے ہیں اس سے نجات کا راستہ مشکل نظر آرہا ہے ۔ اس لئے کہ امریکہ ایک طرف دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس کاروائیوں کا مدعی ہے اور دوسری طرف ان سے مذاکرات اور بات چیت کا خواہاں ہے اور انہیں اقدار میں شراکت دلانا چاہتا ہے ۔پاراچنار میں پچھلے چار برسوں سے محاصرے میں رہنے والے افراد کھل کر یہ کہتے ہیں کہ ہم سے کہا جاتا ہے کہ اگر ہم افغانستان آمد و رفت کے لئے طالبان کو راستہ فراہم کردیں تو محاصرہ ختم کردیا جائےگا ۔مقامی لوگوں کاکہنا ہے کہ حکومت ایک طرف طالبان کے خلاف جنگ کررہی ہے اور دوسری طرف ہم سے طالبان کو راستہ دینے کی بات کی جاتی ہے جو ایک غیر معقول مطالبہ ہے ۔ البتہ حکومت مسلسل یہ وعدے کررہی ہے کرم ایجنسی میں بہت جلد طالبان کے خلاف آپریشن شروع کیا جائے گا اور پاراچنار پشاور روڈ بھی کھولدیا جائیگا لیکن اس کے آثار فی الوقت نظر نہیں آتے چنانچہ یوں دکھائی دیتا ہے کہ کرم ایجنسی خصوصا” پاراچنار کے پرامن شہری بدستور طالبان کے ہاتھوں یرغمال بنے رہیں گے ۔بہرحال ملت جعفریہ پاکستان کا آج کا پرامن اجتماع اور پارلیمنٹ کی جانب مارچ حکومت اور متعلقہ اداروں کے لئے اپنے اندر ایک پیغام لئے ہوئے کہ اگر محب وطن شہریوں کو تحفظ فراہم نہیں کیا اور دہشتگردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہی تو پھر رہبران قوم کو اپنے جوانوں کو روکنا مشکل ہوجائیگا ۔آج کے اس عظیم الشان اجتماع کا ایک پیغام ان لوگوں کے لئے بھی ہے جو اپنے بیرونی آقاؤں کے اشاروں پر پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں اور وہ پیغام یہ ہے کہ ملت جعفریہ ملک دشمن عناصر کے سامنے ڈٹی رہےگی ۔
{gallery}/2010/06/wehdat/{/gallery}

متعلقہ مضامین

Back to top button