پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا وزیر اعظم پاکستان کے نام خط

Molana_Ameen_Shaheediمجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ملک بھر میں جاری دہشت گردی ، بالخصوص داتا دربار میں پیش آنے والے انسانیت سوز دہشت گردی کے واقعے کے بعد حکومت کی جانب سے قومی کانفرنس کے انعقاد کے فیصلہ کومفید اور خوش آ ئین قرار دیتے ہوئے وزیراعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی ، وزیر داخلہ رحمن ملک، وزیر مذہبی امور سید حامد سعید کاظمی،سیکرٹری امور داخلہ،سیکرٹری امور مذہبی کو اس کانفرنس کے انقعاد اور اس کی  کامیابی لیے چند تجاویز ارسا ل کی گئی ہیں ۔
محترمی و مکرمی وزیر اعظم پاکستان جناب سید یوسف رضا گیلانی صاحب
السلام علیکم و رحمة اللہ
امید ہے مزاج گرامی اچھے ہوں گے
ملک بھر میں جاری دہشت گردی ، بالخصوص داتا دربار میں پیش آنے والے انسانیت سوز دہشت گردی کے واقعے کے بعد حکومت کی جانب سے قومی کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ مفید اور خوش آئیند ہے ۔ اگرچہ ہماری ملکی صورت حال کی شدت بتاتی ہے کہ اس کے لیے بہت اہم اور انتہائی بڑے اقدامات کی ضرورت ہے لیکن کہیں نہ کہیں سے آغاز تو کرنا پڑے گا ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ حکومت کی جانب سے ” قومی کانفرنس کا انعقاد “ مسائل کے حل کے لیے سنجیدہ کوشش کے طور پر کیا جانا چاہیے اور اس کو آخری نہیں بلکہ قومی افہام و تفہیم اور ملک کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزمائی کے لیے ” پہلا قدم “ سمجھا جانا چاہیے ، نیز تمام سیاسی و مذہبی جماکو چاہیے کہ وہ گروہی اور جماعتی مفادات سے قطع نظر اور دوسری جماعتوں کو میدان سے باہر کرنے اور اپنے پوائنٹ سکور کرنے کی بجائے اس انتہائی حساس موقع پر اپنی سرزمین اور مادر وطن کی حفاظت کے لیے اپنی قوتیں صرف کریں، اس صورت میں یقینا ہم اس بحران سے من حیث القوم نکل سکتے ہیں اور اقوام عالم میں اپنا مقام بنا سکتے ہیں ۔
اس مقدس ہدف کو سامنے رکھتے ہوئے ہمیں دو طرح کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے :
الف : طویل المدت منصوبہ بندی جس میں مختلف مسالک اور فرقوں کے مابین موجود فقہی ، کلامی مشترکات کا فروغ ، مشترکہ تعلیمی نصاب کی تشکیل ، یونیورسٹیز ، کالجز اور سکولوں میں مختلف مسالک کے درمیان موجود مشترکات کی تعلیم ، مشترکات کی تعلیم کے لیے الگ جامعات کا قیام ، اس مقصد کے حصول کے لیے ٹی وی چینلز اور مشترکہ لٹریچر کی تیاری شامل ہیں اور اس میں بھی شک نہیں ہے کہ ایسے بنیادی اقدامات کے لیے طویل المیعاد پروگراموں کی تشکیل کی ضرورت ہے جس کے لیے چند قابل عمل اور مفید تجاویز درج ذیل ہیں :
1 ۔ مدارس کے مفتیان کرام ، مذہبی جماعتوں کے سربراہان اور تمام وفاقی مدارس کے سربراہان نیز اسلامی نظریاتی کونسل کے ممبران پر مشتمل ایک ”اسلامی تھنکرز فورم “ کا قیام اور اس کے اہداف و مقاصد اور دائرہ کار کا تعین
2 ۔ ملک کے طول و عرض میں اسلامی بھائی چارے اور وحدت اسلامی کے قیام کے لیے مندرجہ بالا فورم کے ذریعے عملی اقدامات
3 ۔ پاکستان کو درپیش چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے تمام فرقوں ، مسالک اداروں اور پارٹیوں کے درمیان موجود مشترکات کا تعین اور ان مشترکات کی ترجیحی طبقہ بندی
4 ۔ پاکستان کو استعماری قوتوں کی براہ راست یا بالواسطہ تسلط سے بچانے کے لیے اسٹراٹیجک ایشوز کا تعین اور ان ایشوز پر مشترکہ موقف
5۔ اسلام ، شدت پسندی ، دہشت گردی ، وحدت ملی ، وحدت اسلامی جیسی اصطلاحات کی واضح اور غیر مبہم تعریف اور اس پر تمام مذکورہ بالا قوتوں کا اتفاق رائے
6 ۔ سیاسی اور مذہبی پارٹیوں اور ریاستی اداروں کے مابین ایک نکاتی ” ملک بچاﺅ ‘ ایجنڈا پر اتفاق رائے کا حصول اور حکمت عملی کا تعین
7 ۔ میڈیا کے ذریعے مندرجہ بالا موضوعات پر معاشرے کی فکری اور ذہنی تربیت اور گراس روٹ لیول تک اس پیغام کا پہنچانا
8 ۔ معاشرہ کے اندر علاقائیت ، لسانیت اور فرقہ واریت کے خلاف ایک بھرپور اور مثبت انداز میں تشہیری مہم
ہمیں امید ہے کہ ” قومی کانفرنس “ کے انعقاد میں مندرجہ بالا تجاویز کو پیش نظر رکھنے سے اس کانفرنس کو مفید تر اور موثر تر بنانے میں مدد ملے گی ۔
کاپی برائے
وزیر داخلہ جناب رحمن ملک صاحب                                                                                                      والسلام
وزیر مذہبی امور جناب سید حامد سعید کاظمی                                                                               محمد امین شہیدی
سیکرٹری امور داخلہ                                                                                                                 ڈپٹی سیکرٹری جنرل
سیکرٹری برائے مذہبی امور                                                                                                 مجلس وحدت مسلمین پاکستان

متعلقہ مضامین

Back to top button