مقبوضہ فلسطین

غزہ کے محاصرے کے خاتمے سے متعلق عالمی کوششوں میں شدت کا مطالبہ

ghaza56سامی ابوزہری نے ایک بیان میں خطے اور دنیا بھر کے آزادگروہوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کی جانب سے غزہ پٹی پر مسلط کردہ محاصرے کے خاتمےکے لۓ اپنی پوری کوشش کریں۔ ابو زہری نے رفح پاس بند کرنے پر مصر کے حکام کو اپنی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام غزہ پٹی کے محاصرے میں شدت لانے کے سلسلے میں صیہونی حکومت کے مفاد میں کیا گیا ہے۔غزہ پٹی کا رابطہ مقبوضہ فلسطینی سرزمینوں اور مصر کے ساتھ ملانے والی گزرگاہوں کو ایسی صورت میں بند رکھا جارہا ہے کہ جب صیہونی حکومت بحری کاروانوں کو غزہ پٹی کے ساحلوں کے قریب جانے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔
صیہونی حکومت نے سنہ دو ہزار سات سے غزہ پٹی کے محاصرے میں شدت پیدا کردی ہے ۔ جس کی وجہ سے غزہ کے باشندوں کو بہت دشوار صورتحال کا سامنا ہے۔یہ ایک ایسی حقیقت ہے جس کا اعتراف اقوام متحد نے بھی بارہا کیا ہے اور صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف کۓ جانے والے اقدامات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ اقوام متحدہ نے غزہ کے بارے میں اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا ہےکہ سنہ دو ہزار بیس تک غزہ رہائش کےقابل نہیں رہ جائے گا۔
انہی امور کی وجہ سے صیہونی حکومت کے خلاف عالمی سطح پر اعتراضات کۓ جا رہے ہیں۔ اور عالمی برادری نے مختلف طریقوں سے اسرائیل کے اقدامات کے خلاف اپنی نفرت اور ملت فلسطین کے ساتھ اپنی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ ان اقدامات میں مختلف امدادی کاروانوں کا غزہ بھیجا جانا بھی شامل ہے۔ صیہونی حکومت غزہ کے محاصرے میں شدت پیدا کر کے فلسطین کی مقبوضہ سرزمینوں میں موجود گزرگاہوں کے راستے سے امدادی سامان غزہ تک جانے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ صیہونی حکومت بحری بیڑوں پر حملے کے ذریعے عملی طور پر اس علاقے کے ساحلوں سے امدادی سامان غزہ پہنچائے جانے کے سدراہ ہے۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ غزہ کے باشندوں کے لۓ امدادی سامان لے جانے والے بحری جہازوں نے رائے عامہ پر بہت اچھااثر ڈالا ہے۔ یہ بحری جہاز غزہ کے باشندوں کے لۓ اس پیغام کے حامل ہیں کہ رائے عامہ غزہ کے محاصرے کو برداشت نہیں کرسکتی ہے۔ اور وہ مختلف طریقوں سے قدس کی غاصب حکومت کے خلاف احتجاج کرے گی۔ دوسرا پیغام یہ ہے کہ عالمی برادری صیہونی حکومت کی دھمکیوں سے مرعوب نہیں ہوگي اور وہ غزہ کے محاصرے کے خاتمے تک اپنی کوششوں کا سلسلہ جاری رکھے گي۔
صہیونی ریاست نے غزہ کے باشندوں سمیت فلسطینیوں کے خلاف ایسی صورت میں اپنے غیر انسانی اقدامات میں شدت پیدا کی ہے کہ جب وہ خطے میں امن پسندی کی دعویدار ہے۔ اور اسی حربے کے ساتھ اس نے فلسطین کی نام نہاد خود مختار انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات شروع کۓ ہیں۔ بہرحال فلسطین کی صورتحال سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ فلسطینی عوام کی حمایت پر مبنی بین الاقوامی تنظیموں کی کوششوں کے ذریعے ہی غزہ کا محاصرہ ختم کیا جاسکتا ہے۔ اور یہی وہ حقیقت ہے جس پر تحریک حماس کےترجمان نے تاکید کی ہے

متعلقہ مضامین

Back to top button