مقبوضہ فلسطین

مسئلہ فلسطین اور عالمی برادری کی ذمہ داریاں

palestine.امریکہ نے صیہونی حکومت کو نئی صیہونی کالونیوں کی تعمیر سے روکنے کی کوششیں ترک کرنے کا اعلان کیا ہے۔ امریکہ نے صیہونی حکومت اور فلسطین کی نام نہاد خود مختار انتظامیہ کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی کوششیں کی تھی اور ستمبر کے مہینے سے دونوں کے درمیان مذاکرات شروع بھی ہو گئے تھے لیکن صیہونی حکومت کی جانب سے صیہونی کالونیوں کی تعمیر پر اصرار کے باعث یہ مذاکرات تعطل کا شکار ہو گئے اور امریکہ  نے صیہونی حکومت کو صیہونی کالونیوں کی تعمیر معطل کرنے کے بدلے کئی مراعات کی پیشکش بھی کی لیکن ناجائز صیہونی حکومت نے اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو جاری رکھنے کے لیے امریکہ کی اس پیشکش کو ٹھکرا دیا۔ امریکہ کی طرف سے صیہونی حکومت کو صیہونی کالونیوں کی تعمیر روکنے کی درخواست درحقیقت فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کی توسیع پسندی کو قانونی جواز فراہم کی ایک کوشش کہی جا سکتی ہے جب کہ پوری دنیا جانتی ہے کہ صیہونی حکومت ایک غاصب حکومت ہے اور اس نے فلسطینی علاقوں پر قبضہ کر کے اس پر حکومت قائم کی ہے اور جو بھی کام وہ یہاں پر انجام دے رہی ہے وہ درحقیقت غلط اور ایک غاصب کی حیثیت سے کوئی قانونی حیثیت نہیں رکھتے۔ صیہونی حکومت کے حامیوں امریکہ اور مغربی حکومتوں نے کبھی صیہونی حکومت سے یہ نہیں کہا کہ وہ جو کچھ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں کر رہی ہے وہ غلط ہے اور اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے بلکہ انہوں نے اس سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے ان کاموں کو کچھ عرصے کے لیے روک دے تاکہ عالمی دباؤ میں کمی آ سکے۔ امریکہ نے صیہونی حکومت کا ہر فورم پر بے دریغ ساتھ دیا چاہے وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف قراردادیں ہوں یا کسی بھی بین الاقوامی فورم پر اس کے خلاف ممکنہ کارروائی کی بات، ہر جگہ پر اس نے صیہونی حکومت کا ناجائز دفاع کیا ہے۔
اسرائیل ایک ایسی حکومت ہے کہ جو کسی بھی بین الاقوامی قانون کی پابند نہیں ہے اور اس نے تمام بین الاقوامی قانون کو روندتے ہوئے غزہ میں عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آنے والی حکومت پر پابندیاں لگا رکھی ہیں اور گزشتہ کئی برسوں سے اس نے غزہ پٹی کا محاصرہ کر کے اسے ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے اور دو سال قبل اس نے اس پر بائیس روزہ جارحیت کا ارتکاب کر کے اس علاقے کی مشکلات میں بےپناہ اضافہ کر دیا ہے اور افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس کے اس وحشیانہ اور انسانیت سوز عمل میں بعض مسلمان ممالک بھی اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔
رواں سال مئی کے مہینے میں ایک بین الاقوامی امدادی کارواں فریڈم فوٹیلا غزہ کا محاصرہ توڑنے اور غزہ کے عوام کے لیے امدادی اشیا لے کر غزہ جا رہا تھا کہ صیہونی حکومت نے تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بین الاقوامی سمندر میں اس پر فوجی حملہ کر دیا جس میں متعدد امدادی کارکن جاں بحق اور زخمی ہو گئے۔ صیہونی حکومت کے اس وحشیانہ حملے پر پوری دنیا میں سخت ردعمل سامنے آیا اور اب اسی حرکت کو جاری رکھتے ہوئے ایشیا سے ایک امدادی کارواں ہندوستان سے چلا ہے اور وہ پاکستان ایران ترکی شام اور مصر سے ہوتا ہوا غزہ پہنچے گا۔ یہ امدادی قافلہ آج ایران کے شہر زاہدان پہنچ چکا ہے۔
ان حالات میں عالمی برادری کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ حق و باطل میں تمیز کرتے ہوئے فلسطینی عوام کے حقوق کی بازیابی کے لیے ان کی مدد کرے۔ پوری دنیا میں اب غزہ کے عوام سے ہمدردی اور صیہونی حکومت سے نفرت کی لہر چل پڑی ہے اور وہ دن دور نہیں کہ جب غزہ محاصرہ ختم ہو گا اور اس علاقے کے عوام کی مشکلات کا خاتمہ ہو گا اور صیہونی حکومت کا وجود صفحۂ ہستی سے مٹ جائے گا اور فلسطین میں ایک آزاد فلسطینی ریاست قائم ہو گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button