مقبوضہ فلسطین

غزہ پر حملہ، عرب ليگ کی ہری جھنڈی

Gaza-1ایک طرف جہاں چار عرب ملکوں کے سربراہ یا بادشاہ و امیر لبنان میں اپنے مذاکرات انجام دے رہے تھے اورعرب ليگ نے بھی صہیونی حکومت اورمحمود عباس کی نام نہاد محدود خودمختار انتظامیہ کے مابین براہ راست مذاکرات کی حمایت کا اعلان کیا عین اسی موقع پراسرائیل نے غزہ پربمباری کرکے متعدد فلسطینیوں کوشہید و زخمی کردیا ۔ سعودی عرب کے فرمانرواء شاہ عبداللہ مصراورشام کا دورہ مکمل کرکے جب بیروت پہنچے تووہاں ان کے ساتھ شام لبنان اورقطرکے صدر وامیر کی موجودگی ميں چارفریقی اجلاس کا بھی پروگرام طے تھا جواپنی نوعیت کا بہت ہی اہم اجلاس شمار کیا جارہا تھا ۔ ظاہرہے کہ اس اجلاس کا مقصد ہی مشرق وسطی میں امن کی صورت حال کا جائزہ لینا بتایا گیا تھا ۔ وہ علاقہ جوغاصب صہیونی حکومت کے غاصبانہ قیام کے بعد سے ہی مسلسل بدامنی اورتاریخ کے بدترین ظلم وستم سے دوچار ہے ۔جی ہاں ایک ایسے موقع پر صہیونی حکومت کے جنگی طیاروں نے غزہ شہر پر جنگی طیاروں سے کئی میزائیل فائرکئے جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی شہید اور متعدد زخمی ہوگئے ۔ صہیونی حکومت کے جنگی طیاروں نے اسی طرح شمالی غزہ کے علاقے بیت حانون پر بھی حملہ کیا صہیونی حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے یہ حملہ مقبوضہ فلسطینی علاقے عسقلان میں جہاں صہیونیوں کو غاصبانہ طریقے سے لاکربسایا گیا ہے فلسطینی مجاہدین کے حملوں کے جواب میں کیا گیا ہے ۔جبکہ فلسطینی مجاہدین نے اس طرح کے کسی بھی حملے کی ذمہ داری قبول نہيں کی ہے ان فلسطینی گروہوں کا کہنا ہے کہ صہیونی حکومت اس طرح کا دعوی کرکے غزہ پرحملے کا بہانہ تلاش کررہی ہے ۔ دریں اثناء فلسطین کی جہاد اسلامی تنظیم کے ایک رہنما خالد البطش نے کہا کہ صیہونی حکومت نے یہ حملہ عرب لیگ کی طرف سے ہری جھنڈی ملنے کے بعد کیا ہے انھوں نے کہا کہ عرب لیگ کی مشرق وسطی امن کمیٹی نے ہی اس حملے کے لئے اسرائیل کوہری جھنڈی دکھائی ہے جو اس وقت امریکہ کے ہاتھ کھلونا بن چکی ہے اور جس کا کام صرف اورصرف اسرائیل کے ہی مفادات کو پورا کرنا ہے تیرہ عرب ملکوں کے وزراء خارجہ فلسطینی انتظامیہ کے سربراہ محمود عباس اورعرب لیگ کے سکریٹری جنرل کی موجود گی میں اپنے قاہرہ کے اجلاس میں عرب ليگ کی امن کمیٹی نے صہیونی حکومت کے ساتھ براہ راست مذاکرات کی حمایت کا اعلان کیا ۔ عرب لیگ کے اس اقدام کے بعد اب اسرائیلی حکومت، غزہ پرتازہ حملوں کےساتھ ساتھ فلسطینی علاقوں اورخاص طورپر مشرقی بیت المقدس میں صہیونی بستیوں کی تعمیر کے عمل کو اوربھی تیز کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ وہ اپنے توسیع پسندانہ منصوبے کوعملی جامہ پہنا سکے ۔
صہیونی حکومت کے اس وحشیانہ حملے اوراس کے گھناؤنے منصوبے کے پیش نظر حماس اورجہاد اسلامی جیسی فلسطینی تنظيموں نے صہیونی حکومت کے ساتھ محمودعباس کی خودمختار فلسطینی انتظامیہ کے براہ راست مذاکرات کو ایک بہت بڑی غلطی اورخطرناک اقدام قراردیا ہے ان فلسطینی تنظیموں کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے ذریعہ صہیونی حکومت سے اپنی سرزمین واپس نہيں لی جاسکتی بلکہ اس کے لئے جد وجہد کی ضرورت ہے ۔
حماس اورجہاد اسلامی سمیت بہت سی ديگر فلسطینی تنظیموں نے امریکہ کے دباؤ میں کئے جانے والے ان مذاکرات کو فلسطینی تحریک کا خون کئے جانے کے مترادف قراردیا تھا ۔ اوراب جبکہ مذاکرات کی حمایت عرب لیگ نے کردی ہے اورساتھ ہی مشرق وسطی میں امن کے قیام کے بہانے سعودی عرب کے فرمانرواء بھی علاقے کے دورے پرہيں توایسے میں صہیونی حکومت کی طرف سے غزہ کے علاقے پرجہاں حماس کی زیرقیادت فلسطینی عوام کی منتخب حکومت کا مرکزہے وحشیانہ حملہ کیا معنی رکھتا ہے ؟

متعلقہ مضامین

Back to top button