لبنان

مشرق وسطی کامستقبل سیدحسن نصراللہ کی نگاہ میں

hasan nasrullaحزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نے کہا ہے کہ شہداء کے ساتھ اپنے عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ کامیابی یا شہادت تک مقاومت، صبر، ثابت قدمی اور وحدت کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔ حزب اللہ لبنان کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ مقاومت سے دوری جنون اور خودکشی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ بعض افراد شیعہ اور سنی کو لڑانے کیلئے فتنہ انگیزی کر رہے ہیں۔
سید حسن نصراللہ نے واضح کیا کہ مقاومت کی مختلف اور متعدد نسلوں میں تجدید ہونی چاہیے اور یہ اسکی قدرت اور سربلندی کا باعث ہے ، لیکن بعض لوگ چاہتے ہیں کہ ہم اپنا ماضی بھلا دیں، لبنانی اور عربی بھی اپنے ماضی کو فراموش کر دیں،
حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا ہے ہم اپنی فعالیت اور وطن کے دفاع کے لئے تمام فیلڈز میں اپنی طاقت اور صلاحیت میں اضافے اور پیشرفت کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور اس سلسلے میں کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کریں گے ، انکا کہنا تھا کہ کوئی یہ گمان نہ کرے کہ اس خطے میں ہونے والے واقعات اور ان کے بارے میں سامنے آنے والے بیانات سے ہمارے ارادے کو کمزور کیا جا سکتا ہے ۔ انکا کہنا تھا کہ ہم اپنے مستقبل سے بہت پرامید ہیں اور آج ہم اس نقطہ پر پہنچ چکے ہیں کہ مقاومت کے دشمن نے بھی ہماری صلاحیتوں کا اعتراف کر لیا ہے ۔

حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میرے لئے اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ لبنان کے اندر کوئی اس بات کا اعتراف کرے یا نہ کرے ، لیکن 33 روزہ جنگ کے بعد دشمن نے مقاومت کی طاقت کا اعتراف کرلیا ہے ۔
۔ انہوں نے سوال کیا کہ عرب لیگ نے غزہ، سوڈان یا میانمار کے لئے کیا اقدام کیا ہے ؟ جب اسرائیل نے خرطوم پر حملہ کیا تو عرب لیگ اور سلامتی کونسل کہاں تھی؟ اس کارروائی پر ان کا ردعمل کیا تھا؟ ہر روز سننے میں آ رہا ہے کہ میانمار میں مسلمانوں کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا جا رہا ہے لیکن بیانیہ جاری کرنے کے علاوہ کیا اقدام کیا گیا ہے ؟ بین الاقوامی، عربی اور اسلامی ادارے کہاں ہیں؟
سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا غزہ پر ہر روز بمباری کی جا رہی ہے ، درجنوں افراد شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔ ان واقعات پر ردعمل دکھانے کے لئے عرب لیگ کہاں ہے ؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہم بھی عرب لیگ کے ردعمل کے منتظر رہتے تو آج اسرائیل لبنان میں بھی یہودی بستیاں تعمیر کر رہا ہوتا۔ او آئی اسی اور عرب لیگ کہاں ہیں؟ سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ آج جو کچھ غزہ میں ہو رہا ہے ، یہ بہار عربی والے ممالک کے لئے ایک آزمائیش ہے کہ وہ غزہ پر ہونے والے ظلم کے خلاف کیا ردعمل دکھاتے ہیں۔
بحرین میں ہونیوالے واقعات کے بارے میں اظہار نظر کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جب بحرین میں بم پھٹا تو اس کا الزام بھی ہم پر لگایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ بحرینی حکومت اپنے پرامن مخالفین کو قتل، قید اور تشدد کا نشانہ بنانے کے لئے بہانے تلاش کر رہی ہے اور آج ہم اس بات کے شاہد ہیں کہ بحرینی حکومت نے اپنے ہی کچھ شہریوں کی شہریت کو باطل کر دیا ہے ۔
شام کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے حزب اللہ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ شام کے بحران کا سیاسی حل نکالا جائے اور قتل و غارت گری کے سلسلے کو روکا جائے اور یہی راہ حل شام اور شامی عوام کے حق میں بہتر ہے ۔ بشار اسد مخالفین نے شام کے تمام مخالفین کو قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جمع کیا ہے ، تاکہ جو کچھ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن چاہتی ہیں، اس کی بنیاد پر ان سب کو متحد کیا جائے اور اس سے بھی خطرناک بات یہ ہے کہ شام کے تمام مخالف گروہوں نے دوحہ میں مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے اور قتل و غارت اور ویرانی کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ سید حسن نصراللہ نے سوال کیا کہ کیا مذاکرت شامی عوام کے حق میں ہیں یا قتل و غارت گری کا جاری رہنا۔؟

متعلقہ مضامین

Back to top button