لبنان

غزہ ولبنان پرصہیونیوں کا دوبارہ حملہ

lebnon warصہیونی فوج کےجاسوسی طیاروں نے ایک بار پھر لبنان کے علاقوں پر حملہ کیا ہے صہیونی ریاست کے پانچ جاسوسی طیاروں نے اقوام متحدہ کے سترہ سو ایک نامی معاہد ہ کی مخالفت کرتے ہوئے جنوبی لبنان کے فضائی حدود میں دراندازی کرکے عالمی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے دوہزار چھے میں لبنان اور صہیونی ریاست کے دومیان سترہ سو ایک نامی جنگ بندی کامعاہدہ کیا تھا اور ہرطرح کے تشدد آمیز حملوں پر پابندی عائد کی تھی اور صہیونی ریاست پر لازم تھا کہ اس معاہدے پر عمل کرتے ہوئے لبنان کی ارضی سالمیت اور حکومت کا احترام کرتی لیکن اس غاصب حکومت نے تمام معاہدوں اورعالمی قوانین کو نظر انداز کرکے لبنان کی ارضی سالمیت ، فضائی حدود پر ہمیشہ  حملہ کیا ہے ۔
فلسطین کی وزارت صحت کے مطابق صیہونی فوج کے جنگی طیاروں نے گذشتہ روز غزہ کے جنوبی علاقوں پر حملہ کیاتھا جس میں دوفلسطینی زخمی ہوگئے تھے غزہ اور لبنان کے خلاف صہیونی ریاست کےدوبارہ جنگ پسندانہ حملوں اور جارحیتوں نے افکار عامہ کو پہلے سے زیادہ تشویش میں مبتلا کردیا ہے ۔
درحقیقت شاید ہی کوئی ایسا دن ہوگا جس دن مختلف حیلے وبہانے بناکر صہیونی ریاست انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہ کرتی ہو ۔
صہیونی ریاست کے تشدد آميز اقدامات نے افکار عامہ کو پہلے سے زیادہ اس حقیقت کی طرف متوجہ کردیا ہے کہ اس غاصب حکومت کے اقدامات ہمیشہ مخاصمانہ پالیسیوں ، قتل وغارتگری اور سرکوبی پر مشتمل ہوتے ہیں ۔
صہیونی ریاست کے اقدامات اس بات کو ظاہر کرتے ہیں کہ یہ حکومت ہمیشہ علاقے میں  اپنی جارحیت انجام دینے کے لئے حیلے و بہانے اور خطے کے ممالک پر اپنی توسیع پسندانہ پالیسیوں کو تحمیل کرکے لوگوں پر اپنا  رعب و دبدبہ اور ان کے درمیان وحشت پھیلانا چاہتی ہے۔
صہیونی ریاست اپنی قدرت و طاقت کارعب جماکر علاقے کے عوام کی استقامت کو کمزور اور شکست دینا چاہتی ہے ، صہیونی ریاست علاقے کے بارے میں  توسیع پسندی کے علاوہ کچھ نہیں سونچتی ہے یہی وجہ ہے کہ جب سے علاقے میں اس حکومت نے اپنا نجس قدم رکھا ہے تب سے مشرق وسطی میں بدامنی اور کشیدگی کا ماحول پیدا ہوگیا ہے اور مشرق وسطی کا امن وامان ختم ہوگیا ہے اور مختلف علاقوں میں اس کی جنگ پسندانہ پالیسیاں اپنا کام کرنے میں مصروف ہیں ۔
صہیونی ریاست کی تشدد آمیز دھمکیاں اورفوجی کاروائیاں ایسے موقع پر ہے کہ یہ حکومت اس وقت اپنے داخلی مشکلات منجملہ اقتصادی بحران اور فوجی مخالفت سے روبرو ہے ۔ اس وقت صہیونی ریاست اس بات کی کوشش کررہی ہے کہ علاقے میں اپنی تشددآمیز پالیسیاں انجام دے کر اپنے سماجی اور اقتصادی بحران سے عوام کی توجہ کومنحرف کردے ۔
غزہ کے خلاف صہیونی ریاست کےاقدامات سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سن دو ہزار نو میں غزہ پر اس حکومت کے بائیس روزہ حملوں کے بعد بھی اس حکومت کے مظالم اور جنگی اقدامات کا سلسلہ کم وبیش جاری ہے۔
صہیونی ریاست کا یہ عمل اس بات کو ثابت کرتا ہے علاقائی ممالک بالخصوص لبنان کے خلاف اس حکومت کی دھمکیاں اور جنگ پسندانہ پالیسیاں کبھی ختم ہونے والی نہیں ہیں اوراس بناء اس حکومت کے خلاف عوام کی استقامت ومقاومت پہلے سے زیادہ ضروری ہے ۔
جب کہ ایسے حالات میں اقوام متحدہ پر لازم ہے کہ صہیونی ریاست سے سختی سے پیش آئے جو اپنے جنگی ساز وسامان اور اپنی دھمکیوں سے علاقے اور بین الاقوامی سالمیت کے لئے خطرہ بنی ہوئی ہے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button