لبنان

حزب اللہ : اسرائیل کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہیں

hizbullaغاصب صہيوني ریاست کي دھمکياں جاري رہنے کے بعد حزب اللہ نے اعلان کيا ہے کہ لبنان کے دفاع اور صہيوني ریاست کے مقابلے ميں مزاحمت کے لئے پوري طرح تيار ہے۔
لبنان کي پارليمنٹ ميں حزب اللہ کے پارليماني دھڑے کے پارليماني ليڈر محمد رعد نے علاقے ميں فلسطين اور لبنان کے مزاحمتي گروہوں کو نابود کرديئے جانے کي ضرورت

کے بارے ميں صہيوني ریاست کے حاليہ حکام کے بيانات کے جواب ميں کہاکہ حزب اللہ کبھي بھي جنگ کے بار ے ميں نہيں سوچتي ليکن اس طرح کي ممکنہ صورت حال سے نمٹنے کے لئے پوري طرح تيار ہے- حزب اللہ لبنان کے رہنما نے کہاکہ اسرائيل اگر لبنان پر حملے کي پوزيشن ميں ہوتا تو وہ اب تک حملہ کرچکا ہوتا ليکن وہ جانتا ہے کہ حملے کي صورت ميں اس کا وجود ہي خطرے ميں پڑ جائے گا۔ اسي سلسلے ميں لبنان کي پارليمنٹ کے اسپيکر نبيہ بري نے بھي علاقے کے ممالک خاص طور پر لبنان کے بارے ميں صہيوني ریاست کي سازشوں کي بابت خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اسرائيل کي دھمکيوں ميں شدت کے پيش نظر لبنان کي مزاحمتي قوتوں کو غير مسلح کرنے کے سلسلے ميں اقوام متحدہ کے سکريٹري جنرل کا بيان قابل قبول نہيں ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے سکريٹري جنرل بان کي مون نے اپنے پچھلےدورہ لبنان کے موقع پر لبنان کے خلاف زميني ہوائي اور سمندري راستوں سے اسرائيلي جارحيتوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا تھا کہ لبنان کي مزاحمتي قوتوں کو غير مسلح ہوجانا چاہئے- بان کي مون کے اس بيان کي لبنان ميں شديد الفاظ ميں مذمت کي گئي۔
اگر چہ اقوام متحدہ کے سکريٹري جنرل کے متنازعہ دورہ لبنان کو کئي دن گذر گئے ہيں ليکن حزب اللہ کے خلاف اور صہيوني ریاست کي حمايت ميں بان کي مون کے بيانات پر لبنان کي مختلف سياسي شخصيتوں کا ردعمل بدستور جاري ہے۔اسي سلسلے ميں حزب اللہ لبنان کے ڈپٹي سکريٹري جنرل شيخ نعيم قاسم نے کہاہے کہ اسرائيل اقوام متحدہ کي قرارداد سترہ سو ايک کي قرارداد کي مخالفت کرتے ہوئے ہر روز لبنان کي ارضي سالميت کي خلاف ورزي کررہا ہے اور اسي لئے اقوام متحدہ کے سکريٹري جنرل کو اس بات کي توقع نہيں رکھني چاہئے کہ حزب اللہ لبنان کو غير مسلح کيا جاسکتا ہے۔
اقوام متحدہ کي قرارداد سترہ سو ايک کے مطابق جو لبنان پر سن دوہزار چھے کي اسرائيلي جارحيت کے بعد منظور ہوئي تھي صہيوني ریاست کو لبنان کے خلاف کسي بھي طرح کي زميني ہوائي يا سمندري جارحيت کے ارتکاب سے منع کيا گيا تھا ليکن اسرائيلي حکومت امريکا کي سرپرستي ميں اس قرارداد کي خلاف ورزي کرتے ہوئے خود اقوام متحدہ کي اعداد و شمار کے مطابق اب تک اٹھارہ ہزار بار خلاف ورزي کرچکي ہے اور اس نے اس سلسلے ميں اقوام متحدہ کے انتباہات کي بھي کوئي پروا نہيں کي ہے۔

متعلقہ مضامین

Back to top button