لبنان

سیدحسن نصراللہ: مزاحمت تحریک پہلے سے کہیں زیادہ مقتدر

shiitenews_Hezbollah_STL_covers_up_real_criminalحزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جس جماعت کو خطے کی سب سے بڑی فضائیہ شسکت نہ دے سکی وہ بلمار، کاسیزی اور بعض دیگر کرائے کے لکھاریوں سے شکست نہیں کھاتی۔
حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ نے کل 19 جولائی کو  لبنانی شہید فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام فرزندان شہداء کی فارغ التحصيلي  کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا: میں نے گذشتہ سال بھی ان سازشوں کا انکشاف کیا تھا اور کہا تھا کہ حریری ٹربیونل بھ لبنان کے خلاف ہونے والی عالمی سازشوں میں سے ایک ہے اور میں نے آپ سے کہا تھا کہ ہم اس سلسلے میں اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انھوں نے کہا: اس زمانے میں بعض لوگ سوچ رہے تھے کہ یہ مسئلہ ایک سادہ سی ساز باز کرکے حل ہوسکے گا لیکن یہ ہماری نظر میں ناقابل قبول ہے۔
انھوں نے گذشتہ ایک سال کے دوران حزب اللہ کی سیاسی سرگرمیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ کی یہ سرگرمیاں کچھ یوں ہیں کہ خواہ ایک سو بار بھی یہ ٹربیونل فرد جرم عائد کرے پھر بھی دشمن اپنے مقصد تک نہیں پہنچ سکے گا۔
انھوں نے کہا کہ حزب اللہ کی کامیابی کا راز یہ ہے کہ اس نے حریری ٹربیونل کا مقابلہ شہداء اور ان کے فرزندوں کے لئے ہونے والی ایک تقریب سے شروع کیا تھا اور آج وہ دلائل اور شواہد اور دستاویزات ہمارے پاس ہیں جو یقین اور سکون کا باعث بنی ہوئی ہیں جبکہ دوسرے صرف ذرائع ابلاغ کو اپنی حقانیت کی دلیل قرار دیتے ہیں یا بعض دیگر صرف یہ کہہ کر خوش ہوا کرتے ہیں کہ حزب اللہ مضطرب اور پریشان ہے۔
انھوں نے کہا: 33 روزہ جنگ میں پوری دنیا حزب اللہ کے خلاف سازشیں کررہی تھی اور افسوس کا مقام ہے کہ بعض عرب ممالک بھی ان سازشوں میں ملوث تھے اور عرب نیز بیرونی ذرائع ابلاغ بھی اسرائیل کا ساتھ دی رہے تھے لیکن اس جنگ میں کامیابی حزب اللہ کو ملی تھی۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا کہ جو تحریک علاقے کی عظیم ترین ہوائی فوج سے لر کر شکست نہ کھائے تو یہ کیونکر ممکن ہے کہ بلمار، فرانسین، کاسیزی اور بعض دیگر کٹھ پتلی قلمکاروں کے تشہیراتی حملون سے شکست کھائے؟ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔
انھوں نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے مغرب اور عالمی استکبار سے مخاطب ہوکر کہا: جس طرح کہ تمہاری امیدیں 33 روزہ جنگ کے دوران خاک میں مل گئیں حریری ٹربیونل سے وابستہ تمہاری شکست خوردہ امیدیں ایک بار پھر برباد ہوجائیں گی۔
حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نے سنجیدہ قومی مذاکرات کے بارے میں کہا: حزب اللہ ان مذاکرات کا خیر مقدم کرتی ہے اور ہماری خواہش ہے کہ تمام لبنانی جماعتین اختلاف انگیز موضوعات سے دور ہوکر اسی ایجنڈے کے مطابق مذاکرات کی میز پر آکر بیٹھیں جو صدر میشل سلیمان نے مذاکرات کے لئے پیش کیا ہے اور ہم بھی ان مذاکرات میں تحفظات کے بغیر شرکت کریں گے اور ہمیں امید ہے کہ یہ مذاکرات نتیجہ بخش ثابت ہوں۔ ہم ہر وقت مذاکرات میں شرکت کے لئے تیار ہیں اور مذاکرات سے خائف نہیں ہوا کرتے کیونکہ ہمارے پاس نظریہ ہے، منطق ہے اور دلیل برہان ہے اور ہمارے پس تجربہ اور حسی شواہد ہیں اور ہم ان مسائل کے بارے میں بات نہیں کیا کرتے جو تاریخ میں رونما ہوئی ہو بلکہ ان تجربات کی بات کرتے ہیں جن کے ساتھ ہماری ملت جیتی رہی ہے۔
انھوں نے کہا: ہم اعلان کرتے ہیں کہ صدر کی طرف سے منعقد ہونے والے قومی مذاکرات کا خیر مقدم کرتے ہیں اور ہمیں یقین ہے کہ مشکلات کے خاتمے کا واحد منطقی راستہ مذاکرات ہی کا راستہ ہے یہاں تک کہ یہ مذاکرات اہمیت کے لحاظ سے دفاعی لائحہ عمل کی مانند ہیں۔
سید حسن نصر اللہ نے کہا: جس روز مخالفین اور دشمنوں نے حزب اللہ سے ہتھیار چھیننے کا مسئلہ چھیڑا ـ جو ابتدا ہی میں ناکام ہوگیا ـ اس سلسلے میں ہمارے مخالفین نے تقریریں کیں، لشکرکشیاں کیں اور فرقہ وارانہ نعرے اٹھائے تو میں نے اسی دن کہا تھا کہ ایسی صورت حال میں مذاکرت بے معنی ہیں۔ کیونکہ وہ اسلامی مزاحمت تحریک کے ہتھیاروں پر حملہ آور ہونا چاہتے تھے۔
انھوں نے کہا: بعض لوگ کہتے ہیں کہ حزب اللہ گھبرائی ہوئی ہے اور اس کی گھبراہٹ کا ثبوت یہ ہے کہ وہ لبنان میں دفاعی لائحہ عمل پیش نہیں کرتی جبکہ لبنان میں سب سے پہلی حزب اللہ نے دفاع لائحہ عمل پیش کیا ہے اور جن مذاکرات میں میں نے حصہ لیا ہے سب سے پہلے میں نے دفاعی لائحہ عمل پر بات کی ہے۔
انھوں نے کہا: بعض لوگ کہتے ہیں کہ سید حسن نصر اللہ خفیہ مقام پر زندگی بسر کررہے ہیں اور یہ اسرائیل کے لئے کامیابی تصور ہوتی ہے لیکن میں کسی خفیہ مقام پر نہیں رہتا تا ہم میں منظر عام پر بھی نہیں آیا کرتا لیکن مخفیگاہ میں بھی نہیں ہوں۔
انھوں نے وزیر اعظم نجیب میقاتی، وزیر دفاع فائز غصن اور لبنان کے ملٹری کمانڈر جان قہوہ چی کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے حال ہی میں جنوبی لبنان کا دورہ کیا تھااور کہا کہ ان کا یہ دورہ بہت عظیم قومی اور اخلاقی معانی کا حامل تھا۔
سیکریٹری جنرل حزب اللہ نے کہا: یہ مسئلہ ہمیشہ سے برقرار ہے کہ جنوبی لبنان حکومتوں کے پروگراموں میں اہمیت نہیں رکھتا تھا اور اس سے پہلے جب حالات بہت مناسب ہوتے تو بھی بعض حکومتیں جنوبی لبنان کو اپنے ایجنڈے کے آخر میں قرار دیا کرتی تھیں لیکن موجودہ حکومت کے سربراہ نے اپنی حکومت کے آغاز ہے میں جنوبی لبنان کا دورہ کیا جس کے  نتائج بہت مثبت ہونگے۔ اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داریان حقیقی اور سنجیدہ انداز سے قبول کرچکی ہے اور لبنان کا پورا رقبہ حکومت کی ذمہ داریوں میں شامل ہے گو کہ بعض لوگوں کے خیال میں حکومت اور کابینہ ایک خاص مقام تک محدود ہونی چاہئے اور انہیں جنوب سمیت دوسری علاقوں کی طرف توجہ نہیں دینی چاہئے۔
انھوں نے کہا: میقاتی کی حکومت نے ثابت کیا ہے کہ وہ مختلف شعبوں میں سنجیدہ ہے اور بہت سے کام ایسے ہیں جو یہ حکومت کسی طرح کی بیرون امداد کے بغیر ہی حل کرسکتی ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے شیخ الازہر کی طرف سے شیعہ اور سنی مکاتب کے درمیان اتحاد کی کوششوں کو سراہا اور اس سلسلے میں ان کا شکریہ ادا کیا۔
انھوں نے کہا کہ شیعہ اور سنی اختلاف کا مسئلہ عالم اسلام کا بنیادی مسئلہ ہے اور شیخ الازہر نے اس اہم مسئلے کی طرف اشارہ کیا ہے۔
سید حسن نصر اللہ نے آخر میں کہا: اگر کوئی گروہ یا جماعت کسی دن فرقہ وارانہ موضوعات کو چھیڑنا شروع کرے تو یہ اس گروہ یا جماعت کی کمزوری اور بے بسی کی علامت ہوگی کیونکہ یہ باتین کرنے والوں کے پاس کوئی صحیح دلیل و ثبوت نہیں ہے اسی بنا پر شیخ الازہر کا موقف مسلمانوں کو درپیش عالمی چیلنجوں کے سامنے ان کے ذمہ دارانہ رویئے کی علامت ہے۔
انھوں نے حزب اللہ اور اپنی ذات کے بارے میں بھی شیخ الازہر کے موقف کا دلی شکریہ ادا کیا اور کہا: حزب اللہ تمام شیعہ اور سنی مراکز سمیت سیکولر اور لادین حلقوں میں بھی شیعہ سنی اخوت کے لئے اپنی کوششین آغاز کرنے کے لئے تیار ہے۔
انھوں نے شیخ الازہر سے درخواست کی کہ اتحاد بین المسلمیں کے لئے عالمی تحریک کی قیادت سنبھالیں کیونکہ جامعۃ الازہر کی ایک دینی اور تاریخی حیثیت ہے جس کی بدولت یہی جامعہ ہے اس تحریک کو آگے بڑھا سکتی ہے اور امت اسلامی کو بھی اس تحریک کی اشد ضرورت ہے۔
……………………

متعلقہ مضامین

Back to top button