لبنان
سعد حریری اپنے والد کے قاتل کو جانتے ہیں

میشل عون نے حریری قتل کیس کے لئے تشکیل پانے والے بین الاقوامی ٹربیونل کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس عدالت کے الزامات ایک ہی فریق کی جانب ہیں؛ اس نے ابتداء میں شام کو اس واقعے کا ملزم ٹہرایا اور جب الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا تو اب اس نے حزب اللہ کی طرف بہتان کی انگلی اٹھائی ہوئی ہے۔
انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی ٹربیونل کے ان مشکوک اقدامات کا مقصد بہتان تراشی، سیاسی انتقام اور سیاسی مخالفین کو منظر عام سے ہٹانے کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری بخوبی جانتے ہیں کہ ان کے والد کو کس نے قتل کیا ہے تا ہم وہ اب تک خاموش ہیں اور ان کا اس بارے میں کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔
انھوں نے لبنان کے اندرونی مسائل میں بیرونی مداخلت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لبنان کو غیر مستحکم کرنے کی بیرونی سازشوں سے خبردار کیا۔
واضح رہے کہ لبنان کے سابق وزیراعظم رفیق حریری 2005 میں ایک پیچیدہ دہشت گردانہ حملے میں جان بحق ہوگئے تھے۔ ان کی گاڑی بم پروف بھی تھی اور ارد گرد رکھی ہوئی کسی بھی مشکوک شیئے سی باخبر رہنے کے لئے اس میں جدیدترین آلات بھی نصب تھے لیکن دھماکے میں ان کی گاڑی بھی مکمل طور پر تباہ ہوئی اور وہ خود بھی اپنے تمام ساتھیوں اور محافظوں سمیت جان بحق ہوگئے اور اسی وقت کئی ماہرین نے کہا تھا کہ یہ حملہ اسرائیلوں نے کرایا ہے لیکن اس کے بعد امریکہ اور اسرائیل کے کہنے پر عدالتی ٹربیونل قائم ہوا جس نے امریکی و اسرائیلی پالیسی کو آگی بڑھاتے ہوئے ایک وار سے کئی نشانے مارنے کی سازش بنائی چنانچہ اس ٹربیونل نے ابتداء میں شام کو مورد الزام ٹہرایا جس کے بعد شام اور لبنان کی روایتی دوستی کو شدید نقصان پہنچا، شامی افواج کو لبنان سے نکلنا پڑا اور صدر اور سینئر شامی اہلکاروں پر الزامات لگائے گئے لیکن یہ الزامات ثابت نہ ہوسکے چنانچہ ٹربیونل نے 33 روزہ جنگ میں اسرائیل کو شکست کی تلخی چکھانے والی لبنانی تنظیم حزب اللہ پر بہتان تراشی کا سلسلہ شروع کیا۔
حزب اللہ نے گذشتہ چند مہینوں کے دوران رفیق حریری کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت پیش کئے ہیں اور اعلان کیا ہے کہ حزب اللہ پر الزام لگانے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا۔
دریں اثناء حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل، سید حسن نصر اللہ نے کہا ہے کہ ان بہتانوں کے مقابلے میں ان کے رفقائے کار کا پوری قوت سے تحفظ کیا جائے گا۔
قبل ازیں بھی میشل عون نے کہا تھا کہ حریری قتل کیس کے لئے قائم ہونے والے ٹربیونل نے جھوٹے گواہوں کے موقف کی بنیاد پر الزام تراشیاں شروع کررکھی ہیں اور اگر جھوٹے گواہوں کے مسئلے پر غور نہ کیا گیا تو اس سے قومی ڈائیلاگ کو نقصان پہنچے گا اور وہ خود بھی اس ڈائیلاگ میں شرکت نہیں کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی ٹربیونل کی لبنان میں تعیناتی اصولی طور پر غلط ہے اور اس تجویز کو ابتداء میں لبنان پارلیمان سے منظور کرالینا چاہئے تھا اور صدر لبنان کو ایک بین الاقوامی معاہدے کے عنوان سے اس پر دستخط کرنا چاہئے تھا حالانکہ اس ٹربیونل کے قیام میں کسی بھی قانونی نکتے کو ملحوظ نہیں رکھا گیا ہے۔
انھوں نے لبنان میں صہیونی ریاست کے جاسوسی نیٹ ورک کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس ریاست نے حال ہی میں حزب اللہ کے کمانڈر شہید مغنیہ پر دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے اور یقینی امر ہے کہ سابق وزیر اعظم رفیق حریری کو بھی صہیونی ریاست نے ہی قتل کیا ہے۔