لبنان

امام موسی صدر کو ڈالروں کے پہاڑ کے عوض بھی دینے کے لئے تیار نہیں ہیں

shiite_mussa_sadr

 

لبنان کے اہم سیاستدانوں نے تیس سال قبل امام موسی صدر کے اغوا کے حوالے سے لیبیائی صدر معمر قذافی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ مستقبل قریب میں لیبیا میں ہونے والے اجلاس کا بائیکاٹ کرے۔
لبنانی رکن پارلیمان “غازی زعیتر نے بھی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لیبیا میں ہونے والے اجلاس میں کسی بھی سطح پر حصہ لینے سے اجتناب کرے۔
انھوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت، لیبیا کے اجلاس مین شرکت کرے تو لبنانی عوام شدید رد عمل ظاہر کریں گے اور احتجاج کا راستہ اپنائیں گے۔
انھوں نے کہا: لیبیا کے اجلاس میں شرکت، غیر قومی اور غیر قانونی ہوگی اور جن لوگوں کا خیال ہے کہ لبنان کو لیبیا کی ضرورت ہے انہیں جان لینا چاہئے کہ لیبیا کو لبنان کی ضرورت ہے۔
لبنانی رکن پارلیمان نے کہا: ہم امام موسی صدر کو ڈالروں کے پہاڑ کے بدلے بھی بیچنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ شیعیان لبنان کے قائد امام موسی صدر 1978 میں معمر قذافی کے سرکاری دعوت پر لیبیا کے دورے پر تھے جہاں سے انہیں اغوا کیا گیا اور اس وقت سے اب تک ان کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں مل سکی ہے۔

 

 

شیعہ وزراء نے عمرو موسی کو بھی متنبہ کیا
عرب لیگ کے سیکریٹری جنرل لبنانی حکومت کو لیبیا میں ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لئے آمادہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں چنانچہ لبنانی کابینہ کے شیعہ وزراء نے انہیں خبردار کیا ہے کہ لبنان کو کسی بھی ذریعے سے لیبیا کے اجلاس میں شرکت کرنے پر آمادہ کرنا قابل قبول نہیں ہے۔
لبنانی کابینہ میں الامل اور حزب اللہ کے نمائندوں نے عمرو موسی کو خبردار کیا ہے کہ وہ حکومت لبنان کو لیبیا کے اجلاس میں شرکت پر آمادہ کرنے کی کوششیں ترک کردیں۔
ان وزراء نے کہا ہے کہ لیبیا کے اجلاس میں لبنان کی شرکت سفیر کی سطح سے اوپر نہیں ہونی چاہئے اور یہ کہ لبنان کی کابینہ کے کسی بھی وزیر کی شرکت ناقابل قبول ہے۔
حزب اللہ اور امل کے وزراء نے کہا ہے کہ لبنانی صدر میشل سلیمان کو کسی بھی صورت میں بھی لیبیا میں ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں شرکت نہیں کرنی چاہئے۔
ان وزراء نے امید ظاہر کی ہے کہ اس ہفتے منعقد ہونے والی کابینہ کے اجلاس میں اس حوالے سے مناسب فیصلہ کیا جائے۔

 

متعلقہ مضامین

Back to top button