پاکستان میں شیعہ ٹارگٹ کیلنگ کے خلاف کرگل میں احتجاج
پاکستان کے شہر مستونگ میں ایران سے واپس آنے والے بے گناہ زائرین کے قافلے پر تکفیری دہشتگر دوں نے خود کش حملہ کرکے ٢٥ زائرین کو جاں بحق اور ٤١ دیگر کو زخمی کردیا۔ دھماکے سے زائرین سوار بس کے پرخچے اڑائے گئے اور آنا فانا میں قیامت صغرای کا منظر دکھلا دیا۔ اس سلسلے میں کل بعد از نماز ظہر اسلامیہ سکول کرگل میں ایک احتجاجی جلسہ کا اہتمام اسلامیہ سکول کرگل کے یوتھ وینگ نے کیا۔ جلسہ سے علما کرام اور دیگر نوجوانوں نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ کتنی حیرت اور تشویش کی بات ہے کہ پاکستان سالوں سے دھشت گردی کا شکار ہے اور آئے دن بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا جارہا ہے۔لیکن حکومت اس سلسلے میں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھا رہی ہے جس کے نتیجے میں دھشت گرد بڑی جرئت اور آزادی سے ٹارگیٹ کیلنگ میں کامیاب ہو رہے ہیں۔
اسلامیہ اسکول کرگل نے اس بے رحمانہ، درندانہ،غیر انسانی اور شیطانی حرکت پر ان بزدل اور اسلام دشمن عناصر کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے حکومت پاکستان کی بے حسی اور نااہلیت پر احتجاج کیا ہے کہ آخر وہ کیوں اپنے عوام اور قوم کے تحفظ اور سلامتی کی فکر نہیں کرتی ہے ستم ظریفی کی بات یہ ہے کی حکومت پاکستان ان دہشت گردوں کی سرکوبی کرنے کے بجائے ان سے باتچیت کرنے کی بھیک مانگ رہی ہے ۔ ہم حکومت پاکستان سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ان دھشت گردوں سے مذاکرات کرنا ترک کرکے ان اسلام دشمن عناصر کی سختی سے سرکوبی کرکے اسلام کو ان درندوں سے نجات دلائے۔