سعودی عرب

جنسی تشدد کا شکار سعودی خواتین اپنے آپ کو وہابی مولویوں کے قبضے سے آہستہ آہستہ آزادکررہی ہیں

SAUDIA WOMENلندن:اکنامسٹ مگزین نے "سعودی خواتین اپنے آپ کو وہابی تسلط سے آہستہ آہستہ آزاد کررہی ہیں” کے عنوان سےایک رپورٹ شائع کیا ہے،جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ جن سخت حالات سے سعودی خواتین گزررہی ہیں اب ان سے وہ نکلنے کی کوشیشیں کررہی ہیں، تاہم جب تک بادشاہی نظام ہے ان کے لئےلمبی مدت درکارہے، میگزین لکھتا ہے کہ سعودی عرب کی مشہورخاتون تاریخ دان کہتی ہے کہ "سعودی خاتون نے ہمیشہ تبدیلی کی بات کی ہے، لیکن اب یہ بات زیادہ واضح ہوچکی ہے جوقانون سازی تک پہونچ چکی ہے،یہ کہا جاسکتا ہے کہ جب سے شاہ عبداللہ نے 2005میں منصب سنبھالا ہے انہوں نےعورتوں کی عام زندگی میں کافی حد تک آزادی دی ہے،اس کی مثال یہ ہے کہ انہوں نے 2009میں نورہ الفایزکو وزیرتعلیم کا معاون مقرر کیا جوان کی حکومت میں خواتین کا سب سے بڑا منصب ہے،اس کے علاوہ پہلی بار2013میں بلدیاتی حکومت کے 150نشستوں میں 30نشستیں خواتین کے لئےمختص کروایا ،جہاں وہ اپنا حق رائے دہی دینے کے ساتھ خود نامزد بھی ہوسکتی ہے،
سعودی خواتین کے آکے بڑھنے کے حوالے سے لکھتی ہے جہاں سعودی عرب میں پہلی بار سمیہ جبرتی آزادی کی سربراہ بنی،اور2013 کے عرصے میں خواتین ورکرزکے تناسب میں اضافہ ہوا ہے،جن میں سے کچھ منصوبہ جات کے قیام میں مصروف ہیں، اور جب سے حکومت نے خواتین وکیلوں کو پریکٹس کرنے کی اجازت دی ہے تو پہلی بار سیدہ عالم نے خواتین وکیلوں کے لئے دفتر کھول دی،لہذا اب خواتین کچھ زیادہ ہی سامنے آگئی ہیں،اورخاص طور سے ان شاھراہوں پر جہاں وہابیوں تشدد پسند گروہ جماعت کاقبضہ ہے،اب خواتین کی آواز میں زیادہ طاقت آچکی ہے،جہاں ریمابندرسلطان نے کچھ خواتین سے مل کرکینسر سے بچاو مہم ریلی کی قیادت کی،
اب سعودی خواتین ہر میدان میں ملکی قوانین میں تبدیلی کے لئےحکومت پردباو ڈال رہی ہیں،جو 2020 تک خواتین اپنی شناخت کو لازم قرار دلوائینگی جو2001 تک تمام غیر شادی شدہ لڑکیوں کا شناختی کارڈ نہیں بنتا تھا،
میگزیں کے مطابق تاہم حقوق نسواں کے حصول کے لئےاب سفر طویل ہے،جہاں اب بھی نوکری کرنے کے لئے کسی بھی خاتون کو باپ، بھائی اور شوہر کی اجازت کے بغیروہ نہ کوئی نوکری کرسکتی ہے اور نہ کہیں سفرپر جاسکتی ہے، اسی حوالے سے ملک سعود یونیورسٹی ریاض کی پروفیسر عزیزہ یوسف اس بات پر زور دیتی ہوئی کہتی ہیں کہ تاہم ” اس نظام سے نجات سے پہلے تبدیلی قابل عمل نہیں ہے”
اکنامسٹ میگزین کے مطابق سعودی عرب اب ایک قدم گے بڑھاتا تو ایک پیچھے کرتا ہے،جہاں ایک عورت اگر گاڑی چلاتی ہوئی نظرآجائے تو اس پر8مہینے قید اور150کوڑے کی سزا ہے،
تاہم وہابی تسلط سے نجات حاصل کرنے کے لئَے کچھ خواتین سماجی بہبود اور تعلیم کے شعبے میں آگے بڑھ رہی ہیں، خاص طورسے تعلیمی میدان میں وہاں خواتین کی نسبت مردوں سے زیادہ ہے،

متعلقہ مضامین

Back to top button