سعودی عرب ؛ انسانی حقوق كا قبرستان
قوام عرب بڑی ہوشياری كے ساتھ اسلامی بيداری كو جابر حكومتوں كے ساتھ ليكر آگے بڑھ رہی ہیں اور سعودی عرب اس معاملے سے مستثنی نہیں ہے جہاں انصاف طلبی كو بغاوت كہاجاتا ہے بے شك سعودی عرب كو انسانی حقوق كا قبرستان بھی كہا جاسكتا ہے۔
سعودی عرب كی بادشاہت 80 سال سے استبداد كے ساتھ آل سعود اور آل وہاب كی صورت میں سرزمين حجاز كے عوام پر حكومت كررہی ہے۔ سعودی عرب دنيا كے 25 فيصد تيل كے ذخائر اختيار میں ركھتا ہے ان كی سالانہ آمد دوسرے عرب ممالك سے كہیں زيادہ ہے ليكن سرزمين حجاز كے لوگ
32 فيصد بے كار ہیں اور فقر و تنگ دستی كی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔
انسانی حقوق كی تنظيموں كے مطابق دنيا میں سب سے زيادہ انسانی حقوق كی خلاف ورزياں سعودی عرب میں ہوتی ہیں۔ سعودی عرب كی انسانی حقوق كی تنظيم كے سربراہ كہتے ہیں گذشتہ پانچ سالوں میں 30 ہزار انسانی حقوق كی خلاف ورزيوں كی شكايات موصول ہوئی ہیں۔ اس وقت سعودی عرب میں 30 ہزار سياسی قيدی ہیں جو كسی عدالتی كاروائی كے بغير جيلوں میں قيد ہیں جن كی حالت بہت بدتر ہے۔
سعودی عرب ايسا ملك ہے جن میں عورتوں كے حقوق كی پاسداری نہیں كی جاتی، جہاں عورتوں كو ووٹ كاسٹ كرنے كا حق حاصل نہیں، جہاں عورتیں ڈرائيونگ نہیں كرسكتیں ،جس میں انسانی حقوق كی خلاف ورزياں موجود ہیں اور جن پر اسلامی كانفرنس اور بين الاقوامی برادری خاموش ہے۔