سعودی عرب

قریب ایسٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ امریکہ نے فاش کیا ؛

badsha_or_obamaبادشاہ عربستان نے اوباما کو پیغام دیاکہ بحرین میں شیعہ حکومت بننے نہی دے گا
رسا نیوزایجنسی – قریب ایسٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ امریکہ نے فاش کیا کہ بادشاہ عربستان نے امریکن صدر جمھوریہ ، اوباما کو بھیجے گئے ایک پیغام میں تاکید کی کہ بحرین میں شیعہ حکومت بننے نہی دے گا ۔
رسا نیوزایجنسی قریب ایسٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ واشنگٹن امریکہ نے ایک رپورٹ میں بحرین کے داخلی حالات اور عربستان سعودی و امارات متحدہ کی فوجی مداخلت کو مورد بحث وگفتگو قرار دیا ۔
اس رپورٹ میں ایا ہے : ملک حمد آل خلیفه نے سن 2002 میں جس اصلاحات کو انجام دیا بحرین کے شیعہ جو یہاں کی اکثر ابادی کو تشکیل دیتے ہیں انہیں سکنڈ نمبر کا شھری قرار دیا اور یہ امرشیعوں کی ملازمت ، سیاسی ازادی کے خاتمے کا سبب جو ال خلیفہ اور شہنشاہی نظام کے خلاف ان کے قیام سبب ہے ۔
قریب ایسٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ امریکہ کے سینئر ممبر سائمن ھنڈرسن اور اس مقالے کے مقالہ نگار نے مزید لکھا : عربستان اور امارات متحدہ کی فوجی مداخلت ٹھیک ولی عھد بحرین کی جانب سے اصلاح اور ملی گفتگو کے حوالے سے دے گئے بیانیہ کے ایک دن بعد شروع ہوئی ۔
انہوں نے تاکید کی : بحرینی حکومت کا ال سعود سے فوجی مدد مانگنا ال خلیفہ میں اپسی اختلاف کا سببب بنا اوران میں سے کچھ نے حکومت کے اس اقدام کی شدید مخالفت کی ۔
سائمن ھنڈرسن نے اسلامی جمھوریہ ایران کے طاقتورہونے سے عربستان کے خائف ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا : عربستان اور امارات بحرین کو ایران کی جوھری اور ڈیپلومیسی طاقت سے مقابلے کے لئے ریڈ لائن جانتے ہیں اور اسی بنیاد پر عربستان کے بادشاہ نے بحرین پہ فوجی حملے کرنے سے پہلے اوباما کو پیغام بھیجا کہ بحرین میں شیعہ حکومت بننے نہی دے گا ۔
قریب ایسٹ پالیسی انسٹیٹیوٹ امریکہ کے سینئر ممبرنے مزید کہا : امریکا اورخلیج فارس میں اس کے متحدہ ممالک بحرین کے طرزترقی کے سلسلے میں اختلاف نظر رکھتے ہیں اگر بحران سے روبرو بحرین کے سلسلے میں مناسب قدم نہی اٹھایا گیا تو منامہ اور واشنگٹن کے اپسی روابط متاثر ہوں گے ۔
انہوں نے امریکا کی حسنی مبارک سے عدم حمایت کی جانب اشارہ کیا اور کہا : عربستان اور امارات کے حکام نے جب مصر کے صدر جمھوریہ حسنی مبارک جو ایک عرصے سے امریکا کا ھم پیمان مانا جاتا تھا سے امریکا کی عدم حمایت کو دیکھا تواپنی سرنوشت کے سلسلے میں متزلزل ہوگئے ۔

متعلقہ مضامین

Back to top button