سعودی عرب

شاہ عبد اللہ کہاں ہیں؟

saudi_king_tensشاہ عبداللہ کی موت کی خبر کو ایک ہفتہ گزر جانے کے باوجود سعودی حکام کی طرف سے متضاد بیانات اس خبر کے درست ہونے کی علامت ہیں۔گزشتہ ہفتے اسلام ٹائمز نے مراکش میں سعودی عرب کے بادشاہ ملک عبداللہ بن عبدالعزیز کی وفات پانے پر مبنی خبر شائع کی۔ اس خبر پر مختلف قسم کے ردعمل سامنے آئے جن میں سعودی راہنماوں کا ردعمل بھی شامل تھا۔
اس خبر کی سب سے پہلی تردید سعودی شاہی خاندان کے ایک مشیر کی زبانی روئٹرز نے شائع کی۔ یہ تردید اس قدر کمزور تھی کہ اس نے اسلام ٹائمز کی خبر کی درستی کو مزید تقویت بخشی۔ کیونکہ سعودی بادشاہ کی موت کی خبر یقیناً اتنی اہم ہے کہ اگر اسکی تردید مقصود ہو تو وہ سعودی عرب کے سرکاری ذرائع کی جانب سے سامنے آنی چاہئے۔
دلچسپ بات یہ کہ خبر کی تردید کرنے والے شخص کی انتہائی نچلی سطح ہونے کے علاوہ اس کا نام تک ذکر نہ کیا گیا جو اسکے کم از کم اعتماد کے بھی ختم ہونے کا باعث بنا۔ اس کمزور تردید کے چند ہی گھنٹے بعد سعودی وزیر خارجہ میدان میں آئے اور ملک عبداللہ کے زندہ ہونے کی خبر دی۔ لیکن جو نقطہ انتہائی اہم ہے وہ یہ کہ خود سعودی وزیر خارجہ سعود الفیصل یہ خبر دینے سے قبل اپنا الجزائر کا دورہ منسوخ کر کے ہنگامی طور پر مراکش پہنچے۔ جیسا کہ اسلام ٹائمز نے مراکش میں سعودی بادشاہ کی موت کی اطلاع دی تھی، سعود الفیصل کا اچانک الجزائر کی بجائے مراکش کی طرف عازم سفر ہونا اس خبر کی صحت میں مزید اضافہ کا سبب بنا۔ اس خبر کے ردعمل میں روئٹرز نے مزید لکھا کہ سعودی بادشاہ کی موت پر مبنی افواہوں نے تیل کی قیمت 103 ڈالر تک پہنچا دیا ہے۔
اس بارے میں شائع ہونے والی تمام خبروں کا جائزہ لینے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملک عبداللہ کی موت کی خبر درست ہے۔ اگرچہ اسلام ٹائمز اپنی اس خبر کے صحیح ہونے پر مکمل یقین رکھتا ہے لیکن شاید سعودی حکام اس پوزیشن میں نہیں ہیں کہ وہ اس حقیقت کا اعلان کر سکیں۔ لہذا انکی کوشش ہے کہ ملک عبداللہ کی خرابی صحت پر مبنی اخبار شائع کر کے انکی موت کے اعلان کیلئے مناسب زمینہ فراہم کریں۔
البتہ سعودی بادشاہ کی موت کا اعلان نہ کرنے کی اور بھی وجوہات موجود ہیں جن میں سے اہم ترین وجہ انکی جانشینی پر پیدا ہونے والا تنازعہ ہے۔ اس خبر کو چھپانے کی ایک اور اہم وجہ خطے کی سیاسی صورتحال ہے کیونکہ سعودی حکام مشرق وسطی میں اسلامی بیداری کی لہر مخصوصا سعودی عرب کے پرانے اتحادی یعنی حسنی مبارک کی سرنگونی کی وجہ سے شدید خطرے کا احساس کر رہے ہیں اور خوفزدہ ہیں کہ کہیں شاہ عبداللہ کی موت کی خبر سامنے آنے سے  سعودی عرب میں  مصر جیسی صورتحال پیدا نہ ہو جائے۔
البتہ اسلام ٹائمز کو مکمل یقین ہے کہ ملک عبداللہ کی موت نے حسنی مبارک کی سرنگونی میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ جیسا کہ پہلے بھی کہا جا چکا ہے کہ مبارک نے جب دیکھا کہ وہ ایک بڑے اتحادی سے محروم ہو چکا ہے تو اسے فرار کے علاوہ کوئی راستہ نظر نہ آیا۔
اگر سعودی حکام یا بعض اخباری ذرائع سعودی بادشاہ کی صحت اور سلامتی پر مصر ہیں تو وہ مبہم بیانات کی بجائے معتبر اور قابل اعتماد خبریں نشر کر کے اپنے دعوے کا ثبوت پیش کر سکتے ہیں۔
دوبارہ عرض کرتے چلیں کہ اسلام ٹائمز اپنے موقف یعنی شاہ عبداللہ کی موت پر مبنی اطلاع پر بالکل قائم و دائم ہے۔ کیونکہ دوسری صورت میں سعودی حکام کسی بہانے سے جیسے مصر میں اہم تبدیلیوں پر تبصرے یا اظہار خیال کیلئے ملک عبداللہ کو میڈیا کے سامنے لا سکتے تھے اور عوامی ذھنوں میں موجود شکوک و شبھات کو دور کر سکتے تھے۔ واضح ہے کہ اس کام کا خرچ عالمی سطح پر تیل کی قیمت بڑھ جانے سے کہیں کم تھا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button