سعودی عرب

حوثیوں کے ساتھ جنگی بندی کے لئے سعودی شرطیں

shia_saudi-us-300x261

اہل البیت (ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کی رپورٹ کے مطابق نومبر سے یمن کے شیعہ مجاہدین پر سعودی یلغار غیر مؤثر اور غیر مفید رہی، اس جنگ میں سینکڑوں سعودی فوجی کام آئے، 20 فوجی لاپتہ ہوئے اور کئی افراد مجاہدین کے ہاتھوں قیدی بن گئے اور سعودی عرب کو دنیائے اسلام میں رسوائی، ناکامی، خجلت اور مالی و جانی نقصان کے سوا کچھ بھی نہ ملا اور جن علاقوں کو چھڑانے کے بہانے اس نے جنگ کا آغاز کیا تھا وہ علاقے حوثی مجاہدین نے رضاکارانہ طور پر خالی کردیئے ہیں

 تاہم اب سعودی حکمران اپنی مسلسل ناکامیاں چھپانے کی غرض سے حوثیوں کی جنگ بندی کی تجویز کے لئے پیشگی شرطوں کا اعلان کررہے ہیں جبکہ یمن کے دلدل سے نکلنے کا یہ موقع سعودیوں کے لئے بہت اہم اور کمیاب ہے. سعودی نائب وزیر دفاع «شہزادہ خالد بن سلطان» نے گذشتہ روز جنوبی صوبے "جازان” میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم حوثیوں کی جنگ بندی کی پیشکش مندرجہ ذیل شروط کی بنیاد پر قبول کرنے کے لئے تیار ہیں: 1. حوثی شمالی یمن میں اپنے ٹھکانوں سے پسپا ہوں. 2. 6 سعودی اسیروں کو رہا کیا جائے. 3. یمنی افواج سرحدی علاقے میں یمنی سرزمین کے دس کلومیٹر اندر تک تعینات ہوں. یوں لگتا ہے کہ سعودی عرب اپنی شکست کو فتح میں تبدیل کرنا چاہتا ہے اور اپنے کئی مقاصد میں سے بعض مقاصد کو جنگ بندی کے لئے شرطیں مقرر کرکے حاصل کرنے کی کوشش کررہا ہے!. خالد بن سلطان کا کہنا تھا کہ اگر ان تین شرطوں پر عملدرآمد کیا جائے تو سعودی عرب یمن کی لڑائی کو اندرونی تنازعہ سمجھے گا اور مداخلت نہیں کرے گا. خالد بن سلطان نے دعوی کیا کہ حوثی مجاہدین سعودی سرزمین سے رضاکارانہ طور پر پسپا نہیں ہوئے بلکہ "وہ ہمارے زور بازو کے سامنے پسپائی پر مجبور ہوئے!”. یادرہے کہ سعودی حکمرانوں نے جبل الدخان کو حوثیوں سے خالی کرانے کے بہانے نومبر سے اب تک جنگ لڑی اور اس دوران وہ نہ صرف جبل الدخان کو خالی نہ کراسکے بلکہ ان کے تین دیگر فوجی اڈے بھی حوثی مجاہدین کے قبضے میں چلے گئے تھے. بہر حال خالد بن سلطان نے جنگ کے دوران 133 سعودی فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کا اعتراف کیا جبکہ سعودی جنگ زیادہ تر فضائی اور میزائل حملوں کی صورت میں تھی اور 133 افراد کی ہلاکت کے اعتراف سے ظاہر ہوتا ہے کہ یمن کے مظلوم شیعیان اہل بیت (ع) نے کیل کانٹے سے لیس سعودی فوج سے کانٹے دار مقابلہ کیا ہے گو کہ شیعہ مجاہدین کے مطابق سعودی فوج کی ہلاکتیں اس سے کہیں زیادہ ہیں. دریں اثناء منگل کے روز سعودی افواج نے دعوی کیا تھا کہ انھوں نے حوثی مجاہدین کے ٹھکانوں کو تہس نہس کیا ہے اور حوثیوں کو نابود کرکے سرحد پر مسلط ہوگئی ہیں. یادرہے کہ حوثی مجاہدین نے اعلان کیا ہے کہ انھوں نے سعودی فوجی ٹھکانوں کو خالی کرکے سعودی عرب کو خیرسگالی کا پیغام دیا ہے کیونکہ سعودی عرب ان ٹھکانوں پر حوثیوں کے قبضے کا بہانہ دہرا دہرا کر شیعہ علاقوں پر ممنوعہ اور روایتی ہتھیاروں کے حملے کررہا ہے. مجاہدین نے کہا ہے کہ اگر سعودی عرب نے جنگ بند نہ کی تو سعودی حکمران بہت جلد اپنے کئے پر پشیمان ہوجائیں گے.

 

متعلقہ مضامین

Back to top button