Uncategorized

پاکستان بنایا تھا، پاکستان بچائیں گے، علامہ حسن ظفر نقوی

shiitenews molana hassan zaferایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ترجمان کا کہنا تھا کہ اسلام اور مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن، پاکستان کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟ ہم 30 سالوں سے چیخ رہے ہیں کہ یہ تمہارا دوست نہ کبھی تھا، نہ ہے اور نہ کبھی بن سکتا ہے، آج پتہ چل گیا نا! کہ سب سے بڑا دشمن کون ہے؟ سب سے بڑا شیطان کون ہے؟
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفری نقوی نے کراچی میں عشرہ محرم الحرام کی چوتھی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالات کیسے بھی ہوں ہمارے لیے نئے نہیں، ہم ان حالات کے عادی ہیں، لیکن موجودہ حالات میں ہم نے بہت سے پہلووں کو دیکھنا ہے، اطراف پر نظر رکھنی ہے، آج میں جو بات کہنے جا رہا ہوں وہ انتہائی اہم ہے، ملکی صورتحال آپ کے سامنے ہے، جس طرح سے ہمیں عالمی سطح پر ذلیل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، وہ بھی آپ کے سامنے ہیں، اس وقت صرف حکومت ذلیل نہیں ہو رہی، نام پاکستان کا آ رہا ہے، پوری پاکستانی قوم کی رسوائی ہو رہی ہے، یہ پاکستانی قوم کی ذلت ہے، میں آپ کے سامنے ایک فرق رکھنا چاہتا ہوں کہ دوہرا عالمی معیار کیا ہے۔؟ اور کون سی قومیں احرار بن کر زندہ رہتی ہیں اور جو احرار کا راستہ اختیار نہ کریں وہ ذلیل ہو جاتی ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ ابھی آج جو خبریں آ رہی ہیں آپ ان سے بخوبی آگاہ ہیں، میرا کام صرف تجزیہ کرنا ہے اور بس۔ تہران میں برطانوی سفارخانے کے اوپر پتھر پڑ گئے تو پوری مغربی دنیا میں ہلچل مچ گئی کہ بہت برا ہوا، امریکہ بہادر بھی چیخ پڑا کہ یہ ناقابل قبول ہے، یہ زیادتی ہے، یہ ناانصافی ہے، اسے سارے حقوق یاد آ گئے، اب میں معیار بتا رہا ہوں کہ چند پتھر پڑے سفارتخانے پر تو کتنا واویلہ مچ گیا اور یہاں ہمارے کتنے فوجی شہید کر دیئے گئے، سپاہی شہید ہوئے، افسر شہید ہوئے، لیکن وہ معافی مانگنے کو تیار نہیں، میں آپ کو یہ بات بتا دینا چاہتا ہوں، پورے پاکستان کو بتا دینا چاہتا ہوں اور میں جانتا ہوں کہ یہ پروگرام پوری دنیا میں جا رہا ہے، پوری دنیا جانتی ہے کہ ہمارا بدن زخمی ہے، ہمارا جگر چھلنی ہے۔
 ہمار دل داغ داغ ہے، برسوں سے ہم اپنے عزیزوں کے، پیاروں کے لاشے اٹھا رہے ہیں لیکن خدا کی قسم یہ زمین ہماری ہے، یہ ملک ہمارا ہے، یہ وطن ہمارا ہے، یہ ملک ہم نے بنایا ہے، ہمارا سرمایہ خرچ ہوا ہے، ہمارا خون خرچ ہوا ہے، جب تنخواہیں دینے کو نہ تھیں تو جائو ریکارڈ اٹھا کر دیکھو کہ وہ کون ہے جس نے پورے پاکستان کی تنخواہیں دیں۔ ریکارڈ شاہد ہے، راجہ صاحب آف محمود آباد کو نہ بھولو، حبیب فیملی کو نہ بھولو، جب قائداعظم کے پاس خزانے میں کچھ نہ تھا تو کس نے پیسہ دیا۔ ہم پاکستان کے چاہنے والے ہیں۔
بقول قمر جلالوی
 جب چمن کو لہو کی ضرورت پڑی سب سے پہلے ہی گردن ہماری کٹی 
پھر بھی کہتے ہیں ہم سے یہ اہل چمن یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
 اب اگر چمن کی جگہ وطن لکھ دیں، ان کی روح کی اجازت کے ساتھ تو بات یوں بنتی ہے کہ 
جب وطن کو لہو کی ضرورت پڑی سب سے پہلے ہی گردن ہماری کٹی
 پھر بھی کہتے ہیں ہم سے اہل وطن یہ وطن ہے ہمارا تمہارا نہیں
بعد از رحلت رسول ۖ جو اسلام کے ساتھ ہوا، وہ ہمارے ساتھ ہو رہا ہے، اس کے باوجود ہم سید سجاد کے ماننے والے ہیں، صحیفہ سجادیہ میں بدترین حکمرانوں کے دور میں بھی سید نے سرحدوں کے محافظوں کے لیے دعا کی ہے، جو آج بھی موجود ہے۔ حکمران کوئی بھی ہو، سرحدیں تو ہماری ہیں، ملک تو ہمارا ہے، ہم نے قربانیاں دی ہیں، لیکن ایک بات جو ہم بتا دینا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ ڈرنے کی ضرورت نہیں، گھبرانے کی ضرورت نہیں، چھ یا سات لاکھ فوج نہیں ہے ہمارے پاس، یہ اٹھارہ کڑور کی فوج ہے۔ یہ غیرت مند قوم ہے، ساری دنیا مل کر بھی حملے کرے تو آخری سانس تک اور آخری بچے تک اپنی زمین کا دفاع کرنے والی قوم ہے۔
ایک بار اس پر بھروسہ تو کرو، اپنی کالی بھیڑوں کو تو نکالو، ان دہشتگردوں کا صفایا کرو، جنہوں نے پاکستان کو یہاں تک پہنچایا، جنہوں نے عالمی طاقتوں کو اکسایا کہ ہماری سرحدوں کی بے حرمتی کریں، جن کو انہی نے پالا تھا، لیکن اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہم اپنی سرزمین کے دفاع سے پیچھے ہٹ جائیں گے۔ میں تو اس عقیدے، اس یقین کا آدمی ہوں جس کو اپنی زمین سے، اپنے وطن سے محبت نہیں ہے اس کا کوئی دین نہیں ہے۔ یہ ہم نے سیکھا ہے آئمہ کرام سے، اس لیے ہمارے پاس سیرت موجود ہے، خدا کے رسولۖ نے مکہ میں کتنی مصیبتیں اٹھائیں، کتنی مشکلات جھیلیں لیکن جب اپنا گھر چھوڑ رہے تھے، اپنا شہر چھوڑ رہے تھے تو ان پر کتنا شاک گزر رہا تھا کہ اللہ کو وعدہ کرنا پڑا، اے میرے رسول ۖ دل ملول نہ ہو، ہم آپ کو آپ کے وطن واپس لائیں گے، یہ ہے وطن۔ 
یں نے قرآن کا بھی حوالہ دیا، حدیث بھی آپ تک پہنچا دی، زمین کی محبت کے حوالے سے، مکہ والے جیسے بھی ہوں مگر رسول ۖ کا وطن ہے، رسولۖ کا شہر ہے، رسولۖ جاتے جاتے رو رہے تھے، ایک ایک چیز کو، ایک ایک درو دیوار کو حسرت سے دیکھ رہے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے تسلی دی، دل ملول نہ ہو ، اے حبیبۖ رنجیدہ خاطر نہ ہو، ہم آپۖ کو وطن واپس لائیں گے، اس زمین پر واپس لائیں گے، تو ہمارا یہ اعلان ہے کہ ساری دنیا بھی مل کر حملے کرے، تو ہم اپنی سرحدوں کا دفاع کرنا جانتے ہیں، وہی 65ء کا جذبہ جگانے کی ضرورت ہے، اسی نعرے کی ضرورت ہے جس نے 65ء میں دشمن کا دل دہلا دیا تھا، یہاں تو ہم روز اپنے سینوں پر نشان حیدر سجاتے ہیں، یہ جو ہاتھ ہمارے سینے پر پڑتا ہے اور سرخ نشان چھوڑ جاتا ہے، یہی تو نشان حیدر ہے، جس کو سینے پر سجانے کے لیے سپاہی اپنی جان پر گزر جاتا ہے۔
 پورے پاکستان کے لوگ میری یہ آواز سن رہے ہیں، میں سب کو یہ پیغام دینا چاہتا ہوں کہ خدا کے لیے خواہ شیعہ ہو، سنی ہو، دیوبندی ہو، بریلوی ہو، اہلحدیث ہو یا کسی بھی مکتب سے ہو، اس وقت تم پر مٹی کا قرض ہے، اس ملک کا قرض ہے، تاریخ تمہیں معاف نہیں کرے گی، اللہ تمہیں معاف نہیں کرے گا، رسولۖ تمہیں معاف نہیں کرے گا۔ اگر خدا نہ کرے اس سرزمین کو کچھ ہو گیا تو تم سب ذمہ دار ہو گے۔ میں تم سے اپیل کر رہا ہوں کہ ختم کر دو اپنے اختلافات، ختم کر دو جھگڑے، انہی اختلافات کی وجہ سے ہی تو دشمن جرحی ہو رہا ہے، وہ دیکھ رہا ہے کہ یہ آپس میں کشت و قتال کر رہے ہیں۔ دنیا کو پیغام دے دو کہ جب اسلام کی بات آئی گی، جب ملک کی بات آئے گی تو ہم اختلافات بھلا کر 47ء کی طرح، 65 ء کی طرح شانے سے شانہ ملا کر دنیا کی ناک ذلت کی تاریکیوں میں رگڑ دیں گے۔ 
(نعرہ تکبیر)(شرکاء کے پرجوش نعرے)۔ نعرہ میں لگائوں گا، دل سے لگانا، اللہ دیکھ رہا ہے، گواہ رہے گا آسمان کہ ہم نے ان بدترین حالات میں بھی یہ بات کہی ہے جو ریکارڈ پر رہے گی اور سنے سیاستدان بھی جو روز چینلوں پر بیٹھ کر ایک دوسرے کے ساتھ لڑتے ہیں کہ صرف ہماری ذمہ داری نہیں اقتدار اور اختیار تمہارے پاس ہے، ختم کرو یہ روز کی لڑائیاں، ختم کر دو یہ نوک جھونک، اس وقت ملک کو ضرورت ہے، اسلام کو ضرورت ہے، ہم سے اپیل نہ کرو، خود تو آپس میں ایک ہو جائو، میری میڈیا سے ایک اپیل ہے کہ سب باتوں کو چھوڑو، قوم کو جذبہ دو، یہ بہترین ایام ہیں تمہارے پاس، محرم کے دن ہیں، خون گرم ہے، دلوں میں حرارت ہے، کربلا والوں کا ذکر ہے، اس ذکر کو عام کرو، دیکھو کہ اس قوم میں کیسا جذبہ پیدا ہو گا، میں نعرہ دے رہا ہوں، جواب آپ دیں گے، مجھے یقین ہے کہ اگر دل میں ذرا بھی ایمان ہے، پاکستان سے ذرا بھی محبت ہے، ذرا بھی اسلام کے ساتھ مخلص ہے تو میری اس آواز کا جواب دے گا،، نعرہ تکبیر، نعرہ رسالت، نعرہ حیدری(حاضرین کے پرجوش نعروں کے جوابات)۔
 
اسلام اور مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن، پاکستان کا سب سے بڑا دشمن کون ہے؟ ہم 30 سالوں سے چیخ رہے ہیں کہ یہ تمہارا دوست نہ کبھی تھا، نہ ہے اور نہ کبھی بن سکتا ہے، آج پتہ چل گیا نا! کہ سب سے بڑا دشمن کون ہے؟ سب سے بڑا شیطان کون ہے؟ نعروں میں اس شیطان کو نہیں بھولنا، اسے بھی للکارنا ہے، تاکہ پورا پاکستان سن لے، اس عالمی شیطان کے خلاف پوری قوم سیسہ پلائی دیوار بن چکی ہے۔ مردہ باد مردہ باد۔۔۔۔۔۔ مریکہ مردہ باد اور ساری دنیا جانتی ہے کہ امریکہ کو چلانے والا بھی یہودی دماغ ہے، وہاں بھی یہودیوں کی حکومت ہے، اس فتنے کو ، اس ام الفتنہ کو، اس ام الخبائث کو بھی نہ بھولنا، اب میں نعرہ لگائوں گا، جواب میں اسرائیل کا نام آنا چاہیے۔ 
مردہ باد مردہ باد ۔۔۔۔اسرائیل مردہ باد۔ جس کو کاخ سفید کہتے ہیں، کاخ سیاہ ہے، اس بلیک ہائوس تک اب یہ آواز پہنچ چکی ہے، میں یہ نعرے اس لیے لگواتا ہوں کہ میں رہوں نہ رہوں لہجہ رہنا چاہیے، للکار باقی رہنی چاہیے، للکارا کیسے جاتا ہے، وہ ابوذری لہجہ باقی رہنا چاہیے، اب میں اپنے ملک کو بھی خراج عقیدت پیش کروں گا، آپ نے اسی لہجے میں جواب دینا ہے، میں نے کہا کہ حسین نے اپنا وطن چھوڑا تھا، کتنی اذیت ہوئی تھی حسین کو وطن چھوڑتے وقت، یہ وطن کی محبت ہے، مٹی کی محبت ہے، چاہے حکمران جیسے ہوں، ملک تو میرا ہے، شہر تو میرا ہے، آبادیاں تو میری ہیں، تو سنو! جس جس کے آبائو اجداد نے اہل تشیع ہوں یا اہل سنت، ان سب کے دل کی آواز بن کر جن کے آبائو اجداد نے پاکستان بنایا تھا ان کی روحیں دیکھ رہی ہیں، ہمارے بچے اس وقت کیا کر رہے ہیں، تو یہ نعرہ بھی ضرور لگانا ہے، ملک کو سلامی دینے کے لیے، نعرہ پاکستان بنایا تھا پاکستان بچائیں گے۔۔ اور ہمیشہ ہم یہ نعرہ لگاتے ہیں کہ دشمنان اہل بیت پر لعنت، آج کی تقریر میں خاص طور پر اس نعرہ میں اضافہ کر رہا ہوں، آپ سب نے آخر میں بے شمار کہنا ہے۔ بردشمن اسلام، بردشمن رسولۖ و آل رسولۖ، بردشمنان پاکستان لعنت ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ بے شماربے شمار 

متعلقہ مضامین

Back to top button