مشرق وسطی

شام کے شمالی علاقوں میں مساجد اور زیارتگاہیں تکفیریوں کے ہاتھوں ویران

masjid5تکفیری دھشتگرد ٹولے داعش نے تقریبا ایک ماہ قبل شام کے شمال میں واقع کرد نشین شہر ’’تل معروف‘‘ پر حملہ کر کے اسے اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ اس شھر پر قبضہ کرنے کے بعد اس تکفیری ٹولے نے اس شہر میں موجود مسجدوں اور زیارتگاہوں کو منہدم کرنا شروع کر دیا۔ 

المرصد اخبار کے مطابق تل معروف شہر میں کئی تاریخی اور مذہبی آثار موجود ہیں جن میں سے ایک اسلامی علوم و عربی زبان کی تعلیم دینے والا اسلامی کالج ہے۔
شام میں جنگ شروع ہونے سے پہلے یہ شہر ملکی اور غیر ملکی طالبعلوں کا تعلیمی مرکز تھا۔
اس شہر کے تمام تاریخی اور علمی آثار ترکی کے صوفی محمد مطاع الخزنوی کے ذریعے تعمیر ہوئے تھے جنہوں نے دوسری عالمی جنگ میں ترکی سے شام ہجرت کی تھی۔
تل معروف شہر کے تاریخی محقق محمد عصام اس مسجد کے قریب میں رہتے ہیں جسے تکفیریوں نے گزشتہ شب منہدم کر دیا ہے۔
عصام کا کہنا ہے کہ مسلح افراد رات کو اس شہر میں گھسے اور صبح ہونے سے پہلے ہی مسجد کو منہدم کر دیا۔
ان کا کہنا ہے: میں انہیں اپنے گھر کے اندر سے دیکھ رہا تھا۔ انہوں نے پہلے اہانت آمیز جملے مسجد کے در و دیوار پر لکھے اس کے بعد مسجد پر حملہ کیا حتیٰ مسجد میں موجود قرآن کریم کے نسخوں کو نذر آتش کر دیا۔
عصام نے اس زیارتگاہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے جو اس مسجد سے ۹۰۰ میٹر کے فاصلے پر واقع ہے کہا: کچھ دیر بعد میں نے ایک دھماکے کی آواز سنی جس سے میں یہ سمجھ گیا کہ دھشتگردوں کے پاس بھاری مقدار میں اسلحہ موجود ہے۔ تکفیریوں کے شہر سے نکلنے کے بعد میں گھر سے نکلا تو دیکھا کہ مسجد اور زیارتگاہ دونوں کو منہدم کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ تل معروف شہر شام کے صوبہ حسکہ میں واقع ہے جو تکفیری ٹولہ داعش اور شامی فوج کی جھڑپوں کا ایک اہم مرکز ہے۔
اطلاعات کے مطابق داعش کے عناصر نے مساجد کو منہدم کرنے کے بعد شہرکے لوگوں کی دکانوں اور گھروں کو بھی لوٹا اور ان کا مال ومنال غارت کر لیا۔

متعلقہ مضامین

Back to top button