مشرق وسطی

حزب اللہ اور شامی فوج میں دو امریکی جوانوں کی شمولیت کا دعویٰ

hizbulla amricaشوسل نٹ ورک پر حالیہ دنوں ایک ویڈیو کلیپ شائع کی گئی ہے جس میں اس بات کا دعوی کیا گیا ہے کہ بظاہر دو امریکی جوان شام میں بشار الاسد کی حمایت میں شامی فوج میں شامل ہو گئے ہیں۔
اس ویڈیو کلیپ میں یہ دکھلایا گیا ہے کہ یہ افراد شام میں فرنٹ لائن پر جنگ لڑ رہے ہیں اور تکفیری دھشتگردوں کے خلاف جنگ کرنے پر فخر محسوس کر رہے ہیں۔
قابل توجہ نکتہ اس ویڈیو میں یہ ہے کہ یہ دونوں جوان خود کو لاس اینجلس کی طرف نسبت دیتے ہیں اور ان میں سے ایک ’’کریپر‘‘ نامی جوان یہ دعویٰ کرتا ہے کہ وہ ’’سرنس‘‘ بینڈ سے وابستہ ہے جس کا تعلق میکسیکو مافیا کے ساتھ منسلک جنوبی کیلی فورنیا گروپ سے ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ’’وینو‘‘ نامی دوسرا شخص خود کو ’’ مغرب آرمینیا کی طاقت‘‘ نامی بینڈ کا رکن کہلواتا ہے۔
اس ویڈیو میں شامی دھشتگردوں کے خلاف ہونے والی جنگ میں شامل ہونے کی کوئی وجہ انہوں نے نہیں بتائی ہے۔
فی الحال اس ویڈیو کلیپ کے صحیح ہونے کی تائید کرنا مشکل ہے لیکن ان دونوں افراد کے فائرنگ کرتے ہوئے جو مناظر دکھلایے گئے ہیں وہ بظاہر شام کا علاقہ ہی معلوم ہوتا ہے۔
اسرائیل کا حامی ادارہ "مشرق وسطی میں میڈیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ” نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ جس شخص نے اپنا نام ’’وینو‘‘ ظاہر کیا ہے اس کا اصلی نام ’’نرسس کیلاجیان‘‘ ہے اس ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس شخص کے فیس بک پیج پر کچھ ایسی تصویریں موجود ہیں جن سے یہ پتا لگایا جا سکتا ہے کہ وہ شام کے علاقے حلب میں موجود ہے۔
ابنا کی رپورٹ کے مطابق وینو نے اپنی کچھ ایسی تصویریں بھی شائع کی ہیں جو حزب اللہ لبنان کے مجاہدین کے ساتھ بنوائی گئی ہیں۔ بعض تصویروں میں وینو حزب اللہ اور محافظین حرم زینبی(س) کی یونیفرم میں نظر آ رہے ہیں۔ ان تصاویر کی تاریخ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ افراد گزشتہ ایک سال سے شام میں حزب اللہ کے ساتھ موجود ہیں۔
تاھم یقینی طور پر ان دو افراد کا امریکی ہونا معلوم نہیں ہے۔ لیکن یہ بات مسلم ہے کہ ابھی تک کوئی امریکی الاصل شام میں بشار الاسد کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہوا ہے جبکہ اس کے برخلاف ۵۰ امریکی باشندے شام میں باغیوں کے ساتھ شامل ہیں۔

متعلقہ مضامین

Back to top button