مشرق وسطی

بحرین میں آل خلیفہ حکومت کی مساجد اور نمازیوں کے ساتھ جنگ جاری

masjid bahrainجب سے بحرین کے عوام نے انقلابی تحریک کا آغاز کیا ہے اس ملک کی مذہبی عمارتیں مخصوصا مساجد اور امام گاہیں آل خلیفہ حکومت کے حملات کا مسلسل نشانہ بن رہی ہیں گزشتہ تین سال کے عرصے میں ۳۰ سے زیادہ مساجد اس حکومت کے تشدد کا شکار ہو گئی ہیں۔
حالیہ مہینوں میں بحرینی عوام نے مساجد کی تعمیرات نو کے علاوہ منہدم شدہ مساجد کی جگہوں پر نماز قائم کرنے کے پروگرام شروع کئے ہیں جبکہ بحرینی حکومت نہ صرف مساجد کو دوبارہ تعمیر کرنے کی اجازت نہیں دیتی بلکہ مساجد کی جگہوں کو سپر مارکٹوں اور پارکوں میں تبدیل کر رہی ہے۔
بحرین میں شیعہ علماء کونسل کے منحل کئے جانے کا حکم دینے کے بعد حکومت کی طرف سے شائع ہوئی تازہ خبروں میں آیا ہے کہ حکومت نے ایک اور مسجد کے انہدام کا حکم دے دیا ہے۔
کرزکان کے علاقے میں واقع اہم ترین شیعہ مسجد ’’ العسکریین‘‘ کے انہدام سے متعلق حکومتی حکم کی خبریں شائع ہونے کے بعد لوگوں نے مسجد کے اندر اور باہر دھرنا دیا ہے اور اس مسجد کو منہدم کئے جانے کی شدید مخالفت کی ہے۔
جمعے اور ہفتے کو ہوئے اس دھرنے میں حجۃ الاسلام شیخ میثم السلمان نے کہا کہ بحرین میں ۳۸ مساجد کے منہدم کئے جانے کے پیچھے ایک ہی مقصد ہے اور وہ یہ کہ حکومت لوگوں کے احساسات کو مجروح کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے ایک ۷۰ سالہ پرانی مسجد کی جگہ پارک بنائے جانے اور البریغی تاریخی مسجد کے منہدم کئے جانے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ معلوم نہیں اللہ کے گھروں پر شیطانوں کے حملے کب تک جاری رہیں گے؟ حکومت کا یہ تشدد پسندانہ رویہ بحرین کے عوام کے ساتھ نہیں بلکہ ان کے مذہب کے ساتھ اپنایا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ بحرین کے شیعوں کے رہبر آیت اللہ شیخ عیسی قاسم نے نماز جمعہ کے خطبوں میں ان مسائل کیطرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بحرینی حکومت مساجد اور نمازیوں کے ساتھ مسلسل بر سر پیکار ہے اور یہ جنگ ان کے لیے اہمیت کی حامل ہے وہ تب تک پیچھے نہیں ہٹے گی جب تک اس ملک سے تمام مساجد کے نام و نشان نہ مٹا دیں!انہوں نے آل خلیفہ حکومت کے ناجائز کارناموں کے طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ با زعم خود یہ خیال کرتے ہیں کہ اس جنگ میں ان کی کامیابی اہم کامیابی ہے جبکہ انہیں جان لینا چاہیے کہ ان کی یہ جنگ تاریخ اور دین کے ساتھ جنگ ہے جو انہیں بہت بھاری پڑے گی۔

متعلقہ مضامین

Back to top button